اپوزیشن کاووٹنگ کامطالبہ مسترد،داخلہ کمیٹی نے تحفظ پاکستان بل اکثریت رائے سے منظورکرلیا،ارکان کاوزیراورسیکرٹری داخلہ کی عدم شرکت پرسخت احتجاج ،یہ کالاقانون ہے ،لاپتہ افرداکی تعدادبڑھ جائے گی،ایم کیوایم کاموٴقف،کسی کو بھی گولی مارنے کے خدشہ پر ملزم کو گولی مارنے کا اختیار سکیورٹی فورسز کو مل گیا،غیر معمولی حالات ہیں مجرم کیفر کردار تک نہیں پہنچ رہے‘ قانون میں سقم دور کررہے ہیں تاکہ کوئی لاپتہ نہ ہو‘ وزیر مملکت بلیغ الرحمن کی میڈیا سے بات چیت

بدھ 22 جنوری 2014 06:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22جنوری۔2013ء)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے اپوزیشن کے تحفظ پاکستان بل پرووٹنگ کے مطالبے کومستردکرتے ہوئے اکثریت رائے سے بل منظورکرلیا،جے یوآئی(ف)،ایم کیوایم اورپیپلزپارٹی نے اختلافی نوٹ دیئے ،اراکین کمیٹی نے وزیرداخلہ اورسیکرٹری داخلہ کی اجلا س میں عدم شرکت پرسخت احتجاج کیا،ایم کیوایم نے کہاکہ یہ کالاقانون ہے ،سیکورٹی فورسزاس کاغلط فائدہ اٹھائیں گے ،لاپتہ افرادکی تعدادمیں اضافہ ہوجائیگا۔

منگل کوکمیٹی کااجلاس چیئرمین راناشمیم احمدخان کی زیرصدارت ہوا،کمیٹی میں نواب شا ہ حادثے ،بنوں ،پشاوراورراولپنڈی میں دہشتگردی کے واقعات اورکراچی میں صحافیوں کے قتل پرافسوس کااظہارکرتے ہوئے فاتحہ خوانی کرائی گئی ۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے تحفظ پاکستان بل پرغورکیا،وزارت داخلہ کے حکام نے بتایاکہ تحفظ پاکستان آرڈیننس دہشتگردی کوروکنے کے لئے ہے ۔

سیکرٹری داخلہ پاک امریکہ مذاکرات میں مصروفیت کے باعث نہیں آئے ۔رکن کمیٹی نبیل گبول نے سیکرٹری داخلہ کی عدم حاضری پراحتجاج کیااورکہاکہ کمیٹی اتنے اہم معاملے پرغورکررہی ہے اوروہ نہیں آئے ۔طالبان حملے کررہے ہیں اورڈرون حملے بھی ہورہے ہیں ، مذاکرات میں تاخیرکی وجہ سے پہلے جنرل ثناء اللہ مارے گئے ۔انہوں نے کہاکہ میرے اس بل کی مخالفت کے بعدوزیرداخلہ ،وزیراعلیٰ سندھ کوکہیں گے اورمجھ پرایک کیس اورڈال دیاجائیگا۔

پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ ن فرینڈلی سیاست کررہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ جب آخری مرتبہ چوہدری نثارکی مخالفت کی توانہوں نے طالبان کی دھمکی پکڑادی اورکراچی میں سیکورٹی بھی واپس لے لی ۔تحریک انصاف کے رکن کمیٹی عارف علوی نے کہاکہ پچھلے دنوں کراچی میں ایک قانون میرے خلاف استعمال ہوا۔ایم کیوایم کے رکن نبیل گبول نے کہاکہ پولیس آفیسرکواختیاردیاجارہاہے کہ احتجاج کرنے والے کوگولی ماردے ،مسلم لیگ ن نے 1998ء میں اس قسم کاقانون پاس کیاان کے اپنے گلے میں پھنس گیا،یہ بل انسانی حقوق کیخلاف ہے ،عوام کوگدھاسمجھ رہے ہیں ،یہ بل منظورہونے کے بعدسیاسی جماعتوں کے خلاف بھی استعمال ہوگا،مسلم لیگ ن کی رکن تہمینہ دولتانہ نے کہاکہ اس بل کی منظوری میں تاخیرسے ملک کونقصان ہوگا۔

وزیرمملکت میاں بلیغ الرحمن نے کہاکہ اس بل کومنظورکیاجائے اوراختلافی نوٹ دیدیں ،آپ کی ترمیم اسمبلی میں منظوری کے وقت شامل کرلی جائے گی ۔اراکین کے مطالبے کے باوجودتحفظ پاکستان بل پرووٹنگ نہیں کرائی گئی اورچیئرمین کمیٹی نے کہاکہ یہ بل اکثریت رائے سے منظورہوگیاہے۔تحفظ پاکستان آرڈیننس کے تحت قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی شخص کو بھی گولی مارنے والے کو گولی مار سکیں گے اور داخلہ امور کے وزیر مملکت بلیغ الرحمن نے کہا ہے کہ ملک میں غیر معمولی حالات ہیں‘ مجرم کیفر کردار تک نہیں پہنچ رہے اس لئے یہ قانون لایا گیا ہے تاکہ قانون میں سقم دور کیا جائے اور کوئی لاپتہ نہ ہوسکے۔

منگل کو یہاں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بلیغ الرحمن نے کہا کہ ملک میں لاپتہ افراد قابل قبول نہیں اس لئے حکومت قانون سازی کررہی ہے تاکہ لوگوں کو لاپتہ نہ کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کے معاملے پر عدالت اور کمیشن نے مکمل تعاون کیا۔ اس وقت پاکستان میں غیر معمولی حالات ہیں اس لئے غیر معمولی قانون سازی ضروری ہے انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے طالبان سے مذاکرات میں تاخیر نہیں ہورہی تمام جماعتوں نے حکومت کو مینڈیٹ دیا ہے حکومت مذاکرات کے لئے سنجیدگی سے کوششیں کررہی ہے۔

امریکہ کی جانب سے غلط وقت پر ڈرون حملہ ہوا جس کے بعد طالبان کی نئی لیڈر شپ آئی اس وجہ سے مذاکرات میں تاخیر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ملک جلرہا ہے حالات خراب ہیں اگر بل صحیح ہے تو اس کو منظور کیا جائے۔ مجرم کیفرکردار تک نہیں پہنچ رہے۔ انہوں نے کہا کہ تحفظ پاکستان بل امن و امان قائم کرنے والے اداروں کے لئے قانون میں سقم دور کرنے کیلئے لایا گیا ہے مصدقہ اطلاعات پرکارروائی کی اجازت دی گئی ہے اس بل کا اطلاق ان کارروائیوں پر ہوگا جو ملک کے خلاف جنگ کے مترادف ہوں گے غیر ملکیوں کو بھی قانون کے دائرے میں لایا گیا ہے پاکستان میں سیاحت کے لئے آنے والے پر حملہ کرنے والے افراد پر بھی یہ قانون لاگو ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ امن و امان قائم کرنے والے اداروں کو گولی مارنے کا اختیار اس صورت میں ہے جب یقین ہوجائے کہ کوئی مجرم کسی شخص کو گولی مارنے لگا ہے یا نقصان پہنچانے لگا ہے اس سے قبل گولی مارنے کا اختیار صرف سامنے سے گولی چلائے جانے کی صورت میں ہی ہوگا۔