وفاقی تحقیقاتی ادارے نے برطرف ایم ڈی پی ٹی وی کی کرپشن کا ریکارڈ طلب کرلیا،تحقیقات شروع‘ مصطفی کمال قاضی نے اپنے دور تعیناتی کے دوران پی ٹی وی کو 2 ارب سے زائد کا دانستہ نقصان پہنچانے کے علاوہ اہم عہدوں پر من پسند افراد کی تقرریاں کیں،ملازمین کی مراعات اور دفتری سہولتیں بند کرکے ادارے کو منافع بخش دکھاتے رہے‘ ذرائع

بدھ 22 جنوری 2014 06:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22جنوری۔2013ء) وفاقی تحقیقاتی ادارے نے برطرف کئے گئے پاکستان ٹیلیویژن (پی ٹی وی) کے ایم ڈی مصطفی کمال قاضی کی طرف سے کی گئی کرپشن کا ریکارڈ ادارے سے طلب کرلیا ہے اور ان کیخلاف باضابطہ تحقیقات کا بھی آغاز کردیا گیا ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق ایم ڈی مصطفی کمال جنہوں نے ادارے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا تھا اور ان کے دور تعیناتی کے دوران ادارے کو بدترین خسارے کا بھی سامنا کرنا پڑا اور انہوں نے ادارے کے مالی معاملات کی جانب توجہ مرکوز رکھنے کی بجائے کئی اداروں کیساتھ ذاتی معاملات طے کئے اور پاکستان ٹیلیویژن کو دو ارب روپے کا دانستہ نقصان پہنچایا جبکہ ملازمین کی مراعات‘ طبی اور دفتری سہولتیں بند کرکے ادارے کو منافع بخش ظاہر کرتے رہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا ہے کہ مصطفی کمال قاضی نے ذاتی تعلقات اور نقد عطیات کے عوض اکثر جونیئر اور غیر متعلقہ افراد کو ڈائریکٹر اور اعلی پوسٹوں سے نوازا جس سے ادارے اور ملازمین کا استحصال ہوا اور انہوں نے شاہد میاں اور اظہر رشید چیمہ کو ادارے کے قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ڈائریکٹر بنانے کی کوشش کی۔ اس کے علاوہ شعبہ مارکیٹنگ میں نااہل اور سفارشی افراد کو بھرتی کرکے بھی ان سے بھتہ وصول کیا جاتا رہا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے نے برطرف کئے گئے ایم ڈی مصطفی کمال قاضی کی طرف سے کی گئی کرپشن کا ریکارڈ ادارے سے طلب کرکے اس کی باضابطہ تحقیقات بھی شروع کردی ہیں جبکہ ان کی جانب سے کی جانے والی کرپشن کے ثبوت بھی تحقیقاتی ادارے کو فراہم کئے جارہے ہیں۔ ادھر پی ٹی وی ایمپلائیز ایکشن کمیٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مصطفی کمال قاضی کی موجودگی سے ادارے کے نہ صرف ملازمین کا استحصال ہوا بلکہ اس سے ادارے کو بھی سخت مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا تاہم ڈاکٹر نذیر سعید کو اضافی چارج دیا جانا ایک خوش آئند اقدام ہے کیونکہ وہ ایک ایماندار افسر ہیں اور ادارے کو چلانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔