چارسدہ اور مستونگ میں بم دھماکہ، فائرنگ، 13سیکورٹی اہلکاروں سمیت14افراد جاں بحق، چارسدہ میں سائیکل بم دھماکہ میں 6پولیس اہلکاروں سمیت 7 افراد جاں بحق،11 زخمی ہوئے،مستونگ میں غیرملکی سائیکلسٹ کی حفاظت پر مامور لیویز اہلکاروں پر دہشت گردوں کی فائرنگ، 7 لیویز اہلکار جاں بحق،غیر ملکی سائیکلسٹ اور 3اہلکار زخمی ، فورسز کی کارروائی میں ایک خودکش حملہ آور بھی ہلاک بھی مارا گیا

جمعرات 23 جنوری 2014 06:43

چارسدہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23جنوری۔2013ء) چارسدہ کے سرڈھیری بازار میں پولیس کی موبائل وین کے قریب ریموٹ کنٹرول سائیکل بم دھماکے میں 6 پولیس اہلکاروں اور ایک 13سالہ طالبعلم سمیت 7 افراد جاں بحق جبکہ 5 پولیس اہلکاروں سمیت 11 افراد زخمی ہوگئے جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جبکہ صدر مملکت‘ وزیراعظم اور دیگر سیاسی قائدین نے بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد قوم کے دہشت گردی کیخلاف عزم کو متزلزل نہیں کرسکتے۔

انہوں نے زخمیوں کو ہرممکن طبی امداد فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔ تفصیلات کے مطابق دھماکہ چارسدہ کے سرڈھیری بازار میں بدھ کی صبح اس وقت ہوا جب پولیس اہلکار انسداد پولیو ٹیم کی سکیورٹی کیلئے جارہے تھے کہ سائیکل پر نصب بارودی مواد کو پولیس موبائل کے قریب ریموٹ کنٹرول ڈیوائس سے اڑادیا گیا جس کے نتیجے میں 13 سالہ طالبعلم سمیت 6 پولیس اہلکار جاں بحق جبکہ 5 پولیس اہلکاروں سمیت 11 افراد زخمی ہوگئے۔

(جاری ہے)

دھماکے کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ دھماکے میں جاں بحق 13 سالہ طالبعلم سکول جارہا تھا کہ دھماکے کی نذر ہوگیا۔ دھماکے کے بعد پولیس نے علاقے کی سخت نگرانی شروع کردی گئی ہے۔ دھماکے میں زخمی پولیس اہلکاروں سمیت دیگر افراد کو لیڈی ریڈنگ اور ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں ان کا علاج جاری ہے۔ ادھرڈی پی او چار سدہ کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکار پولیو ورکرز کی سکیورٹی کے لئے جا رہے تھے کہ نواحی علاقے سرڈھیری بازار میں پولیس موبائل کے قریب دھماکے ک نتیجے میں 6 اہلکاراور ایک بچہ جاں بحق ہو گئے، جاں بحق ہونے والا بچہ اسکول جا رہا تھا، دھماکے سے پولیس موبائل کو بھی شدید نقصان پہنچا۔

ڈی پی او کا کہنا تھا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق دھماکہ خیز مواد ایک سائیکل میں نصب کیا گیا تھا اور جیسے ہی پولیس موبائل سائیکل کے قریب سے گزری تو ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے سے دھماکہ کردیا گیا، دھماکے میں 3 سے 4 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا۔دھماکے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کو فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال چارسدہ منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ پولیس کی بھاری نفری کو طلب کر کے علاقے کا محاصرہ کر لیا گیا ہے اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کا عملہ بھی جائے وقوعہ پر پہنچگیا۔

دھماکے میں جاں بحق ہونے والے پولیس اہلکاروں کی شناخت اعظم، اکرم گل، وصال، خواجہ محمد، گلشاد اور کاشف کے ناموں سے ہوئی ہے۔ دریں اثنا ء صدر مملکت ممنون حسین‘ وزیراعظم نواز شریف‘ جماعت اسلامی کے امیر منور حسن‘ تحریک انصاف کے قائد عمران خان اور وزیراعلی خیبر پختونخواہ پرویز خٹک نے چارسدہ بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

صدر مملکت نے دھماکے میں زخمی افراد کو تمامتر طبی سہولتیں فوری طور پر فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ خیبر پختونخواہ کے وزیراعلی پرویز خٹک نے دھماکے کے فوری بعد وزیر صحت کو ہدایت کی کہ وہ زخمیوں کے علاج معالجے کیلئے ہسپتال انتظامیہ کو ہدایات جاری کریں۔ یاد رہے کہ کراچی‘ مانسہرہ اور پنجگور کے بعد اب پشاور میں بھی پولیو ٹیم کی سکیورٹی کیلئے جانے والے پولیس اہلکاروں اور پولیو ورکرز پر یہ چوتھا حملہ ہے۔

چارسدہ بم دھماکے میں 6 پولیس اہلکار کی نماز جنازہ پولیس لائن چارسدہ میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ میں پولیس افسران اور عوام کی کثیر تعداد میں شرکت۔ بدھ کو چارسدہ کے علاقے سرڈھیری میں پولیو ورکرز کی سکیورٹی کیلئے جانے والے پولیس اہلکاروں کی موبائل وین کے قریب ریموٹ کنٹرول دھماکے میں 6 پولیس اہلکار اور سکول جانے والا 13 سالہ طالبعلم جاں بحق ہوگیا تھا جن کی نماز جنازہ چارسدہ کی پولیس لائن میں ادا کی گئی۔

نماز جنازہ میں پولیس افسران اور تحریک انصاف کے راہنماؤں سمیت عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ دوسری جانب مستونگ کے علاقے کوشک کے مقام پر نامعلوم مسلح افراد اور لیویز انتظامیہ کے مابین فائرنگ کے تبادلے کے نتیجے میں7 لیویز اہلکار شہید جبکہ ایک غیر ملکی سیاح اور 3 اہلکار زخمی ہوگئے، فائرنگ کے تبادلے میں ایک حملہ آور بھی مارا گیا لیویز کے عملے نے اس کے جسم کیساتھ بندھا ہوا بارودی مواد ناکارہ بنا دیا زخمیوں کو سی ایم ایچ ہسپتال کوئٹہ منتقل کردیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق غیرملکی سائیکلسٹ کی حفاظت پر مامور لیویز اہلکاروں نے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ دیتے ہوئے صوبے کے عوام کو ایک اور بڑے قومی سانحہ سے بچالیا ،گھات لگائے شدت پسند کسی مخصوص ٹارگٹ کے انتظار میں تھے کہ ان کا سامنا غیرملکی سائیکلسٹ کی حفاظت پر مامور لیویز اہلکاروں کے ساتھ ہوا فرنٹیئر کور بلوچستان کی اطلاع ملنے پر بروقت کارروائی سے ایک خودکش حملہ آور ہلاک ہوگیا۔

فائرنگ کی اطلاع ملنے پر فرنٹیئر کور بلوچستان کے اہلکار بروقت جائے وقوعہ پر پہنچے اور شدت پسندوں کیخلاف کارروائی کا آغاز کیا دونوں جانب سے کافی دیرشدید فائرنگ کے تبادلے میں ایک شدت پسند ہلاک جبکہ باقی ماندہ نامعلوم شدت پسند نالوں اور پہاڑی علاقے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرارہونے میں کامیاب ہوگئے فرنٹیئر کور کے اہلکاروں کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے شدت پسند کے جسم کیساتھ خودکش جیکٹ اور دستی بم بندھے ہوئے تھے جس کو ناکارہ بنانے کیلئے بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کیا گیا جو نہی بم ڈسپوزل سکواڈ نے حفاظتی اقدامات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے جیکٹ ناکارہ بنانے کی کوشش کی تو جیکٹ دستی بموں سمیت پھٹ گئی جس سے شدت پسند کے جسم کے پرخچے اڑگئے تاہم دھماکہ سے موقع پر موجود سیکورٹی فورسز اور سول انتظامیہ کے اہلکار محفوظ رہے واضح رہے کہ ہلاک ہونے والا شرپسند اور اس کے ساتھی شکل و صورت سے غیرملکی لگتے تھے جو گھات لگائے کسی مخصوص ٹارگٹ کے انتظار میں تھے کہ اس اثناء میں ان کا سامنا لیویز اہلکاروں کے ساتھ ہوا ہلاک ہونیوالے شرپسندکے جسم پر خودکش جیکٹ اور دستی بم اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ دہشت گرد ایک بڑے منصوبے کے تحت معصوم لوگوں کی جانیں لیکر صوبے کا امن تباہ کرنا چاہتے ہیں کارروائی کے دوران ایف سی اہلکاروں نے اپنی جانوں کی پرواہ کئے بغیر شرپسندوں کا مقابلہ کرتے ہوئے ایک شرپسند کو ہلاک کیا اور عوام کے جان و مال کو ایک بڑے حادثے سے بچالیا اور آئندہ بھی ایف سی بلوچستان کے اہلکار عوام الناس کی جان و مال کے تحفظ کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

آئی جی ایف سی میجرجنرل محمد اعجاز شاہد نے ضلع مستونگ میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بیرونی ایجنڈے پر عمل پیرا شدت پسند اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کیلئے بے گناہ اور معصوم لوگوں کو نشانہ بنارہے ہیں تاکہ صوبے میں بدامنی پھیلا کر ملک کو عدم استحکام سے دوچار کر سکے لیکن فرنٹیئر کور بلوچستان عوام کے تعاون سے شدت پسندوں اور دہشت گردوں کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہونے دے گی انہوں نے ایف سی اہلکاروں پر زور دیتے ہوئے کہاکہ علاقے میں امن وامان کی صورتحال پر کڑی نظر رکھیں اور مقامی انتظامیہ ‘ پولیس اور لیویز کیساتھ موثر رابطہ رکھیں تاکہ شرپسندوں اور جرائم پیشہ افراد کیساتھ موثر طریقے سے نمٹا جا سکے مزید برآں انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ بلوچستان کو پرامن اور مثالی صوبہ بنانے کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا اور انشاء اللہ وہ دن دور نہیں جب صوبے بھر سے دہشت گردوں اور تخریب کاروں کا قلع قمع کیا جائے گا ۔