انٹارکٹکا،تحقیقی عملہ آسٹریلیا پہنچ گیا،ہم آسٹریلوی آئس بریکر ارورا اوسٹریلس پر باحفاظت پہنچ گئے ہیں اور ہم چینی ہیلی کاپٹر کے بہت شکر گزار ہیں،مہم کے سربراہ کرس ٹرنی

جمعرات 23 جنوری 2014 06:40

کینبرا(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23جنوری۔2013ء)انٹارکٹکا میں گزشتہ ماہ خراب موسم کے باعث برف میں پھنس جانے والے روسی تحقیقاتی بحری جہاز پر موجود عملے کو آخر کار آسٹریلیا پہنچا دیا گیا ہے۔جہاز کو برف کی دبیز چادر سے نکالنے کی متعدد کوششوں میں ناکامی کے بعد 52 سائنس دانوں اور سیاحوں کو ہیلی کاپٹر کی مدد آسٹریلیا کے ایک جہاز پر پہنچا دیا گیا۔

آرورا آسٹریلیس نامی یہ جہاز اب ہابرٹ کی بندرگاہ پر پہنچ گیا ہے۔تاحال یہ معلوم نہیں ہے کہ بین الاقوامی امدادی کارروائی پر اٹھنے والا خرچ کون ادا کرے گا۔آسٹریلین انٹارکٹک ڈویڑن کا کہنا ہے کہ روسی جہاز کو امدادی کارروائی کا خرچ ادا کرنا ہوگا۔تحقیقی مشن کے سربراہ کرس ٹرنی کا کہنا ہے کہ وکلا اور ضمانت کار لاگت کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے مدد کے لیے شکریہ بھی ادا کیا۔انھوں نے کہا کہ ہم اپنے ساتھیوں سے معذرت خواہ ہیں کہ اس امدادی مشن میں حصہ لینے کی وجہ سے ان کا کام تاخیر کا شکار ہوا۔ لیکن انٹارکٹکا کے ایک تجربہ کار سائنس دان جانتے ہیں کہ یہ خطرہ قدرتی ہے۔جس ہیلی کاپٹر نے ان افراد کو محفوظ مقام پر پہنچایا ہے وہ ہیلی کاپٹر چینی آئس بریکر کا تھا۔امدادی کارکنان کے مطابق پھنسے ہوئے جہاز پر جانے اور وہاں سے مسافروں کو اٹھا کر آسٹریلوی جہاز تک پہنچانے میں 45 منٹ لگے۔

اکیڈیمیشن شوکالسکیے پر 74 افراد موجود تھے جن میں سائنس دان اور سیاح شامل تھے۔ یہ جہاز کرسمس سے ایک رات قبل سے برف میں پھنسا ہوا تھا۔ اس سے قبل اب تک برف توڑنے والے تین بحری جہاز اس کی مدد کے لیے بھیجے گئے تھے لیکن یہ تینوں مہمات ناکام رہی تھیں۔

متعلقہ عنوان :