کیلئے مزید وسائل مختص کرنے کئے جائیں گے،صدر ممنون حسین، نئی برطانوی حکومت کی جانب سے 2011سے 2015کے دوران دی جانے والی ایک ارب 39کروڑ 20لاکھ پاؤنڈکی امدادتعلیم وصحت کے شعبوں کی ترقی میں معاون ثابت ہوگی؛ برطانیہ کے عالمی ترقی کے ادارے کے وفد سے ملاقات میں گفتگو

جمعرات 23 جنوری 2014 06:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23جنوری۔2013ء)صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ حکومت ملک میں تعلیم کے فروغ کو اولین ترجیح دیتی ہے اور اس شعبے کیلئے مزید وسائل مختص کرنے کیلئے پرعزم ہے، نئی برطانوی حکومت کے وعدے کے مطابق برطانیہ کی جانب سے 2011سے 2015کے دوران دی جانے والی ایک ارب 39کروڑ 20لاکھ پاؤنڈکی امداد پاکستان میں تعلیم،صحت اور توانائی کے شعبوں کی بہتری کیلئے معاون ثابت ہوگی۔

ان خیالا ت کا اظہا ر انہو ں نے بدھ کے روز ایوانِ صدر اسلام آباد میں برطانیہ کے بین الاقوامی ترقی کے ادارے (ڈی ایف آئی ڈی)کے سربراہ رچرڈ مونگمرے کی سربراہی میں وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔ملاقات میں برطانیہ کی جانب سے مختلف شعبوں میں پاکستان کی معاونت اور پاکستان میں ڈیفڈ کے تعاون سے شروع کئے گئے منصوبوں سے متعلق معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

(جاری ہے)

رچرڈ مونگمرے نے صدر کو بین الاقوامی ترقی کے ادارے ، اسکے کردار اور مختلف شعبوں خصوصاً تعلیم اور صحت کے شعبے میں پاکستان کو فراہم کی جانے والی مدد سے متعلق آگاہ کیا۔پاکستان اور برطانیہ کے دوطرفہ تعلقات کاذکر کرتے ہوئے صدر نے برطانیہ کی طرف سے پاکستان کی مختلف شعبوں خصوصاً 2008 کے بعد تعلیم اور صحت کے شعبے میں فراہم کی گئی ایک ارب17 کروڑ چالیس لاکھ پونڈ کی ترقیاتی امداد کو سراہا۔

انہوں نے ملک کی توانائی کی بڑھتی ہوئی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے برطانیہ کے تعاون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نئی برطانوی حکومت کے وعدے کے مطابق برطانیہ کی جانب سے 2011سے 2015کے دوران دی جانے والی ایک ارب 39کروڑ 20لاکھ پاؤنڈکی امداد پاکستان میں تعلیم،صحت اور توانائی کے شعبوں کی بہتری کیلئے معاون ثابت ہو گی۔اس موقع پر صدر نے ڈیفڈ کے کنٹری ہیڈ کو یقین دلایا کہ انہیں اور ادارے کی ٹیم کو اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے دوران ہر ممکن تعاون اور مدد فراہم کی جائے گی جس کا مقصد پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کو یقینی بنانا ہے۔پاکستان میں ملائیشیا کے ہائی کمشنر نے بھی صدر سے ملاقات کی اور دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تعلقات اور اقتصادی تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔

متعلقہ عنوان :