سینیٹر رحمن ملک کی گورنر سندھ سے ملاقات،صوبے میں ہم آہنگی کی فضاء کے قیام کے بارے میں تبادلہ خیال ،طالبان کا علاج مذاکرات نہیں آپریشن ہے،رحمن ملک ،جنہیں مذاکرات کی دعوت دی جارہی ہے ان کا ٹریک ریکارڈ بدنیتی پرمبنی ہے،خطے میں پراکسی وارہورہی ہے جسکا سب سے بڑانشانہ پاکستان ہے،دہشت گردی نہ روکی گئی تو پاکستان کھوکھلاہوجائے گا، آصف رداری سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو

جمعرات 23 جنوری 2014 06:32

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23جنوری۔2013ء) سینیٹر رحمن ملک نے گورنر ہاؤس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان سے ملاقات کی اس موقع پر جاری صورتحال اور صوبے میں ہم آہنگی کی فضاء کے قیام کے بارے میں تبادلہ خیال کیااور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ صوبے کو دہشت گردی کے چیلنج کا سامنا ہے جس کے لیے ضروری ہے کہ صوبے میں موجود تمام جماعتیں ٹھوس عزم کے ساتھ اپنا کردار ادا کریں اور عوام اس دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کیلئے آگاہی پیدا کریں یہ مسئلہ پوری قوم کا مسئلہ ہے جس کے لیے مکمل اتفاق کی ضرورت ہے۔

ملاقات میں اس امر پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ دہشت گردوں نے انسداد پولیو مہم میں مصروف رضا کاروں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا انہوں نے کہا کہ رضا کار قوم اور ملک کے مستقبل کو بچانے کے لیے کوشاں تھے انہوں نے جاں بحق ہونے والے رضا کاروں کی قربانیوں کو سلام پیش کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ صوبے سندھ کو پولیو سے محفوظ بنانے کے لیے کسی بھی دباؤ کو قبول نہیں کیا جائے گا اور ان دہشت گردوں سے آہنی ہاتھ سے نمٹاجائے گا۔

(جاری ہے)

ادھرسابق وفاق وزیررداخلہ سینیٹررحمن ملک نے کہاہے کہ طالبان کا علاج مذاکرات نہیں آپریشن ہے،جنہیں مذاکرات کی دعوت دی جارہی ہے ان کا ٹریک ریکارڈ بدنیتی پرمبنی ہے،خطے میں پراکسی وارہورہی ہے جسکا سب سے بڑانشانہ پاکستان ہے،دہشت گردی نہ روکی گئی تو پاکستان کھوکھلاہوجائے گا۔ سابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کے بعد کراچی میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے سینیٹررحمن ملک کا کہنا تھا کہ دہشت گرد پاکستان کو ناکام ریاست بنانا چاہتے ہیں،طالبان کے خلاف آپریشن کے بغیرامن بحال نہیں ہوگا۔

حکومت اپنی توجہ دہشت گردی پرمرکوز کرے دہشت گردی سے توجہ ہٹانے کے لیے سیاسی تنازعات کو ہوا نہ دی جائے ۔سابق وفاقی وزیرداخلہ رحمن ملک کا کہنا تھا کہ خطے میں پراکسی وارہورہی ہے اوراسکا سب سے بڑا نشانہ پاکستان ہے،حکومت کے پاس منڈیٹ موجود ہے دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن آپریشن کیا جائے انہوں نے کہاکہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں پرجوابی کارروائی دیرآیددرست آید ہے حکومت آپریشن میں تاخیرکرکے قوم کو امتحان میں نہ ڈالے۔

رحمن ملک نے کہاکہ دہشت گردوں کی سزاؤں پرعملدرآمد نہ ہونے کی ذمہ دارسیاسی قیادت نہیں،ملکی قوانین کومظبوط بنانا ہوگا۔تحفظ پاکستان آرڈیننس کومتنازع بنانے کی بجائے عملدرآمد کی راہ ہموارکی جائے سزاوں پرعملدرآمد میں تاخیرکی وجہ سے دہشت گردی میں اضافہ ہورہا ہے ۔رحمن ملک کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے دورمیں شروع ہونے والا آپریشن جاری رہنا چاہیے تھا،تعطل کی وجہ سے طالبان کو منظم ہونے کا موقع ملا،دہشت گردی نہ روکی گئی تو ملک کھوکھلا ہوجائے گا۔انہوں نے کہاکہ جمہوریت کے استحکام اورملک وقوم کی ترقی کے لیے مفاہمت کی پالیسی شروع کی گئی تھی ایم کیو ایم سمیت تمام جماعتوں سے بات چیت کریں گے ایم کیو ایم سے بات چیت کے لیے لندن جانا پڑا تو دوبارہ جاوں گا۔