ممتاز بھٹو کا (ن) لیگ سے راستے الگ کرنے کا فیصلہ ،پہلے مرحلے میں ایسے تمام لوگوں کا عہدے چھوڑنے کا فیصلہ کیا جنہیں انضمام کے وقت عہدیدار بنایا گیا تھا،سندھ حکومت عوام کی نہیں بلکہ پولنگ عملے کی منتخب کی گئی حکومت ہے، وفاقی حکومت نے اسے سہارا دے رکھا ہے ہمیں لاوارث چھوڑ دیا گیا ہے،ممتاز بھٹو

جمعرات 23 جنوری 2014 06:34

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23جنوری۔2013ء)سندھ نیشنل فرنٹ کے نام سے جماعت کو مسلم لیگ(ن) میں ضم کرنے والے ممتاز بھٹو نے (ن) لیگ سے راستے الگ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور پہلے مرحلے میں ان کے ایسے تمام لوگوں نے عہدے چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے جنہیں انضمام کے وقت عہدیدار بنایا گیا تھا اور ممتاز بھٹو نے کہا ہے کہ سندھ حکومت عوام کی نہیں بلکہ پولنگ عملے کی منتخب کی گئی حکومت ہے اور وفاقی حکومت نے اسے سہارا دے رکھا ہے اور ہمیں لاوارث چھوڑ دیا گیا ہے۔

ایک نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے ممتاز بھٹو نے کہا کہ سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت پانچ سال سے زائد عرصہ سے چل رہی ہے،وہ دھاندلی کے ذریعے اقتدار میں آئے اور انہوں نے ہمارے ساتھیوں کو مسلسل انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا ہوا ہے،مختلف دیہاتوں پر چھاپے اور زمینوں پر قبضے کئے گئے ہیں،جو لوگ علاقے سے بھاگ نہیں سکتے تھے انہیں غائب کردیاگیا،حتی کہ خود مجھے بھی ایک جھوٹے مقدمے میں گرفتار کیا گیا حالانکہ میں کراچی سے600کلومیٹر دور بیٹھا تھا،اس کے باوجود گرفتار کرکے جیل میں ڈالا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم ماضی میں ان لوگوں سے نمٹتے آئے ہیں،لیکن اب ہم نے اپنی جماعت کو مسلم لیگ(ن) میں ضم کیا تھا جس کی اس وقت وفاقی حکومت ہے۔مسلم لیگ(ن) کے 30سے40عہدیداروں نے مرکزی حکومت سے رابطہ کیا تھا لیکن ان کی نہیں سنی گئی،وفاقی حکومت نے اس سندھ حکومت کو سہارا دے رکھا ہے جو عوام کی نہیں بلکہ پولنگ عملہ کی منتخب حکومت ہے،ہم چاہتے ہیں کہ وفاقی حکومت ہمارے لوگوں کو تحفظ فراہم کرے اور ایسا نہ ہونے پر ہم نے عہدے چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے

متعلقہ عنوان :