سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری مقدمہ کی سماعت آج تک ملتوی ، آج سابق صدر کی تفصیلی میڈیکل رپورٹ پیش کی جائے گی،غداری مقدمہ وفاقی ورزاء اور وزیر اعظم پر مشتمل وفاقی کابینہ کا اختیار تھا مگر معاملہ سپریم کورٹ میں لے جایا گیا آرٹیکل 6کی کاروائی کا عمل متعصب ہو گیا ہے ، انور منصور ، وزیر اعظم نے پرویز مشرف کے غداری کی کاروائی میں مداخلت نہیں کی ، سارا معاملہ آئین و قانون کے مطابق چلایا گیا، غداری کے مقدمہ کی کاروائی کا آغاز انتہائی شفاف طریقے سے کیا گیا، اکرم شیخ

جمعہ 24 جنوری 2014 07:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24جنوری۔2014ء)سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری مقدمہ کی خصوصی عدالت نے سماعت آج تک ملتوی کر دی ہے، آج جمعہ کو ہونے والی سماعت کے موقع پر سابق صدر کی تفصیلی میڈیکل رپورٹ پیش کی جائے گی،گزشتہ روز ہونے والی سماعت کے موقع پر وکیل صفائی انور منصور نے کہا ہے کہ غداری مقدمہ وفاقی ورزاء اور وزیر اعظم پر مشتمل وفاقی کابینہ کا اختیار تھا مگر معاملہ سپریم کورٹ میں لے جایا گیا جس سے آرٹیکل 6کی کاروائی کا عمل متعصب ہو گیا ہے جبکہ استغاثہ ٹیم کے سربراہ اکرم شیخ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے پرویز مشرف کے غداری کی کاروائی میں مداخلت نہیں کی ، سارا معاملہ آئین و قانون کے مطابق چلایا گیااور غداری کے مقدمہ کی کاروائی کا آغاز انتہائی شفاف طریقے سے کیا گیا۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روز مقدمہ کی سماعت تین رکنی خصوصی عدالت نے جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں کی۔سماعت کے موقع پر وکیل صفائی انور منصور نے اکرم شیخ کے دلائل پر جواب الجواب دلائل کا آغاز کرتے ہوئے موٴقف اختیارکیا کہ سابق صدر کے خلاف غداری کے مقدمہ کی کاروائی کے لئے اختیارکیا گیا طریقہ کار آئین و قانون سے متصادم ہے ،میرے موٴکل کے خلاف غداری کی کاروائی شروع کرنے کی وفاقی کابینہ نے منظوری دی اور نہ معاملے وفاقی کابینہ کے سامنے گیا تاکہ اس پر تمام وفاقی وزراء مشاورت کر کے کوئی حتمی فیصلہ کرتے بلکہ اس کی بجائے صرف وزیر اعظم سے منظوری لے لی گئی ،وفاقی کابینہ نے خصوصی عدالت کے قیام اور غداری مقدمہ کی شکایت کے اندراج کی سرے سے منظوری دی ہی نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ غداری کیس کا آغاز وفاقی حکومت کو ہی کرنا چاہیے تھا مگر یہ عمل قانون کے مطابق پورا نہیں کیا گیا اور کابینہ کی بجائے سپریم کورٹ میں معاملہ لے جایا گیا،کارروائی کا آغاز بھی اٹھارہویں ترمیم کے بعد کیا گیا مگر ان رولز کو نظر انداز کیا گیا جو اس ترمیم کا حصہ ہیں۔انور منصور نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کا مطلب صدر، وزیر اعظم اور وفاقی وزراء ہیں مگر یہاں منظوری صرف باقی کابینہ کو نظر انداز کر کے صرف وزیراعظم سے لی گئی اوراس کے بعد معاملہ سپریم کورٹ میں چلا گیا جس سے کاروائی کا عمل ہی متعصب ہوگیا۔

اس موقع پر مقدمہ کے پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے کہا کہ عدالت کے قیام کا عمل وزارت قانون نے مکمل کیا،تین نومبر کا اقدام بھی اٹھارہویں ترمیم سے پہلے کا ہی ہے۔ سربراہ اکرم شیخ کا کہنا تھاکہ خصوصی عدالت کی تشکیل اور اس کے لیے ججوں کی نامزدگی کے طریقہ کار آئین و قانون کے مطابق اپنایا گیا،ان کا کا موٴقف تھا کہ خصوصی عدالت کی تشکیل بغیر تعصب کے کی گئی ہے اور وزیر اعظم نے ایک خط کے ذریعے وزارت داخلہ کو اچھی شہرت رکھنے والے باکردار افسروں پر مشتمل ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم بنانے کی ہدایت کی تھی۔

جس فیصل عرب نے اس موقع پر وکیل صفائی سے استفسارکیا کہ کیا وزیراعظم اور کابینہ کے تحت کام کرنے والی ساری مشینری وفاقی حکومت نہیں ہے؟جس پر انور منصور نے کہا آرٹیکل نوے کی رو سے وفاقی حکومت صرف وزیراعظم اور وفاقی وزرا پر مشتمل ہے ۔استغاثہ کے وکلائے کی ٹیم کے سینئر رکن طارق حسن ایڈوکیٹ نے جوابی دلائل میں کہاکہ آئین میں درج وفاقی حکومت کا لفظ سینکڑوں بار استعمال ہوا ہے جس کا مطلب ہر گز نہیں کہ ہر کام کے لیے صدروزیراعظم اور وفاقی کابینہ فیصلہ کرے۔

بعد ازاں عدالت نے مقدمہ کی سماعت آج جمعہ تک ملتوی کر دی۔آج کی سماعت کے موقع پر ایف ایف آئی سی کی جانب سے متوقع طور پر سابق صدر پرویز مشرف کی تفصیلی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے گی۔تفصیلی میڈیکل رپورٹ کی روشنی میں عدالت سابق صدر کے عدالت میں پیشی کے لئے استثنی یا وارنٹ گرفتاری پر متوقع طور پر غور کرے گی۔