شاید امریکہ کو کوئی ہدف نہیں ملا اس لئے ڈرون حملے نہیں ہوئے،سیکرٹری دفاع،امریکہ پر واضح کردیاہے کہ افغانستان میں عدم استحکام کے پاکستان پر منفی اثرات ہوں گے،کے پی کے میں نیٹو سپلائی کی بندش سیاسی فیصلہ ہے‘ مسلح افواج عالمی معاہدے کے تحت نیٹو اور ایساف کی سپلائی لائن کو محفوظ بنانے کی پابند ہیں،سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل آصف یاسین کی سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بریفنگ

جمعہ 24 جنوری 2014 07:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24جنوری۔2014ء) سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) آصف یاسین نے کہا ہے کہ امریکہ نے پاکستان کیساتھ دفاعی تعلقات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے تاہم ‘ امریکہ پر واضح کردیاگیا ہے کہ افغانستان میں عدم استحکام کے پاکستان پر منفی اثرات مرتب ہوں گے‘ مستحکم اور پرامن افغانستان تمام دنیا کے مفاد میں ہے‘ خیبر پختونخواہ میں نیٹو سپلائی کی بندش سیاسی فیصلہ ہے‘ مسلح افواج عالمی معاہدے کے تحت نیٹو اور ایساف کی سپلائی لائن کو محفوظ بنانے کی پابند ہیں‘ مشرق وسطیٰ یا شام میں پاکستانی فوجی مداخلت کا کوئی امکان نہیں،امریکی فوج افغانستان میں باہمی دفاعی معاہدے کے بغیر قیام نہیں کرسکتی،پاکستانی وفد نے امریکہ کو اپنے تحفظات اور موقف سے آگاہ کردیا تھا۔

(جاری ہے)

شاید امریکہ کو کافی عرصے سے کوئی ہدف نہیں ملا جس کی وجہ سے حالیہ دنوں میں ڈرون حملے نہیں ہورہے۔ جمعرات کے روز سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری دفاع آصف یاسین کا کہنا تھا کہ پاک امریکہ دفاعی مشاورتی گروپ کا اجلاس بہت ہی اچھے ماحول میں ہوا جس میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان باہمی دفاعی تعلقات کیساتھ ساتھ افغانستان میں امن و امان اور استحکام کے معاملات زیر بحث آئے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستانی وفد نے امریکی افسران اورارکان کانگریس کیساتھ ملاقاتیں کیں۔ امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے ان مذاکرات کا افتتاح کیا جوکہ پہلی مرتبہ ہے کہ کسی اعلی امریکی شخصیت نے ان مذاکرات کا افتتاح کیا ہو۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے امریکہ پر واضح کردیا ہے کہ افغانستان میں عدم استحکام کے پاکستان پر شدید منفی اثرات مرتب ہوں گے اور پرامن اور مستحکم افغانستان ناصرف خطے بلکہ پوری دنیا کے مفاد میں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مشاورتی اجلاس میں افغانستان میں 2014ء کے بعد کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور پاکستان نے افغانستان میں امن عمل کو آگے بڑھانے کے اپنے مثبت کردار کی یقین دہانی کرائی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس اجلاس میں امریکہ نے پاکستان کیساتھ دفاعی تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ سینیٹرز کے سوالات کے جواب میں سیکرٹری دفاع کا کہنا تھا کہ امریکی فوج افغانستان میں باہمی دفاعی معاہدے کے بغیر قیام نہیں کرسکتی اور ابھی تک افغان صدر نے اس معاہدے پر دستخط نہیں کئے ہیں۔

صوبہ خیبر پختونخواہ میں نیٹو سپلائی کی بندش کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک سیاسی فیصلہ ہے تاہم مسلح افواج نیٹو ممالک کیساتھ طے پانے والے معاہدے کے تحت محفوظ نیٹو سپلائی کی ترسیل کی پابند ہیں۔ سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع کے حالیہ دورہ پاکستان کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ یا شام میں پاکستانی فوجی مداخلت کا کوئی امکان نہیں ہے۔

ڈرون حملوں کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی وفد نے امریکہ کو اپنے تحفظات اور موقف سے آگاہ کردیا تھا۔ شاید امریکہ کو کافی عرصے سے کوئی ہدف نہیں ملا جس کی وجہ سے حالیہ دنوں میں ڈرون حملے نہیں ہورہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مشاورتی اجلاس میں پاکستانی وفد نے امریکی وفد کو بھارتی بجٹ میں ہوشرباء اضافے کے بارے میں بھی بتایا اور انہیں باور کرایا کہ بھارتی فوجی طاقت چین کیخلاف نہیں بلکہ پاکستان کیخلاف ہے کیونکہ بھارتی ٹینک اور لڑاکا طیارے ہمالیہ کی چوٹیاں عبور نہیں کرسکتے۔ ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اتحادی سپورٹ فنڈ کی فراہمی کے بارے میں شروع میں امریکیوں کے کچھ تحفظات تھے جو اب تقریباً دور ہوچکے ہیں اورفنڈز کی فراہمی بھی شروع ہوچکی ہے۔