2018ء کے عام انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین استعمال کی جائے گی جس سے جعلی ووٹ ڈالنا ناممکن ہوجائے گا ، سیکرٹری الیکشن کمیشن،پارلیمانی امور کمیٹی نے عام انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے انگوٹھوں کی تصدیق کے عمل کو ڈرامہ قرار دے دیا، انٹر فائل پر انگوٹھے سخت انداز میں یا گھما کر لگائے جائیں تو انگوٹھوں کی تصدیق نہیں ہوسکتی، ڈی جی پی سی ایس آئی آر، الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کو ملک میں نئی مردم شماری کے لیے خط لکھ دیا ہے ، بلدیاتی انتخابات کی حلقہ بندیاں کرانا صوبوں کا دائرہ اختیار ہے الیکشن کمیشن کا نہیں،کمیٹی کو بریفنگ

جمعہ 24 جنوری 2014 07:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24جنوری۔2014ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کو سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ 2018ء کے عام انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین استعمال کی جائے گی جس سے جعلی ووٹ ڈالنا ناممکن ہوجائے گا جبکہ کمیٹی نے گزشتہ عام انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے انگوٹھوں کی تصدیق کے عمل کو ڈرامہ قرار دے دیا ہے ، کمیٹی کو بتایاگیا کہ 60سے 65 فیصد غیر تصدیق شدہ ووٹوں کو جعلی قرار نہیں دیا جاسکتا ، ڈی جی پی سی ایس آئی آر نے بتایا کہ انٹر فائل پر انگوٹھے سخت انداز میں یا گھما کر لگائے جائیں تو انگوٹھوں کی تصدیق نہیں ہوسکتی، الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کو ملک میں نئی مردم شماری کے لیے خط لکھ دیا ہے ان کے جواب کے منتظر ہیں اور بلدیاتی انتخابات کی حلقہ بندیاں کرانا صوبوں کا دائرہ اختیار ہے الیکشن کمیشن کا نہیں ۔

(جاری ہے)

جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس چیئرمین کمیٹی میاں عبدالمنان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں اراکین کمیٹی سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان ایڈیشنل سیکرٹری شیر افگن ، ڈی جی پی سی ایس آئی آر اور ڈی جی نادرا سمیت دیگر حکام نے شرکت کی ۔ اجلاس میں 2030ء کے عام انتخابات میں مقناطیسی سیاہی کے استعمال سمیت دیگر امور کا جائزہ لیا گیا اجلاس میں سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان نے کمیٹی کو بتایا کہ الیکشن کمیشن انتخابی عمل میں اصلاحات پر مسلسل کام کررہا ہے جس میں بہتر سے بہتر کی گنجائش موجود ہوتی ہے،اس پر قانون سازی کرنا ہوگی جبکہ یوکے میں ووٹ ڈالنے کیلئے صرف نام بتانا پڑتا ہے کیونکہ الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے کہ ملک میں شفاف انتخابات کا انعقاد کرائے گزشتہ عام انتخابات میں تمام فریقین کے ساتھ مشاورت کے بعد مقناطیسی سیاہی استعمال کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔

انہوں نے بتایا کہ ا لیکشن کمیشن نے انتخابات کو شفاف بنانے کیلئے نادرا شناختی کارڈ ، انگوٹھوں کے نشانات اور ووٹرز کی تصویر بھی ساتھ لگائی تاکہ انتخابات کو شفاف بنایا جائے ۔ انہوں نے بتایا کہ نادرا نے مقناطیسی سیاہی کے نمونے بھی دیئے گئے جس کے بعد پی سی ایس آئی آر کو تیاری کے لیے آرڈر دیا گیا جس کے بعد مقناطیسی سیاہی ریٹرننگ افسران تک پہنچائی جس کے بعد پریذائیڈنگ افسران کے حوالے کی گئی ۔

انہوں نے بتایا کہ ملک میں انتخابات کو شفاف بنانے کے لیے الیکٹرانک ووٹنگ پر کام کررہا ہے اگر یہ منصوبہ پائلٹ پراجیکٹ میں کامیاب ہوگیا تو 2018ء کے عام انتخابات الیکٹرانک ووٹنگ کے ذریعے ہونگے ۔ انہوں نے بتایا کہ انگوٹھوں کے نشانات بھی بوگس ووٹ ڈالنے سے نہیں روک سکتے ملک میں انتخابات میں جعلی ووٹ ڈالنے والوں کا راستہ روک کر دھاندلی کو ناممکن بنانا ہوگا ۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت الیکشن کمیشن میں چار سو الیکشن اعتراضات ہیں جس میں سے 117 صرف انگوٹھوں کی تصدیق کے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر انگوٹھوں کے نشانات اکاؤنٹر فائل پر نہیں لگانے تو پارلیمنٹ کو اس پر قانون سازی کرنا ہوگی جبکہ یو کے میں انگوٹھوں کے نشان نہیں لگائے جاتے وہاں انگوٹھوں کے نشانات نہیں لگائے جاتے ۔ انہوں نے بتایا کہ بلدیاتی الیکشن میں مقناطیسی سیاہی استعمال کرنے کی بجائے معیاری سیاسی استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کو ملک میں نئی مردم شماری کے لیے خط لکھ دیا ہے ان کے جواب کے منتظر ہیں اور بلدیاتی انتخابات کی حلقہ بندیاں کرانا صوبوں کا دائرہ اختیار ہے الیکشن کمیشن کا نہیں ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ 2013ء کے عام انتخابات میں ووٹنگ پیڈ کا استعمال ہوا اس میں پراسس غلط طریقے سے ہوا جس کی وجہ سے گزشتہ عام انتخابات پوری قوم کے سامنے سوالیہ نشان بن گئے ہیں ان خدشات کو دور کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے اور حکومت نے الیکشن کمیشن کو ایک ایکڑ زمین بلڈنگ کی تعمیر کے لیے دی ہے تاکہ اپنا سیکرٹریٹ تعمیر کراسکے ۔

رکن کمیٹی نفیسہ شاہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن بائیو میٹرک کے نظام پر کب کام شروع کرے گا؟ کیا الیکشن کمیشن کے پاس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے کوئی منصوبہ ہے اور الیکشن کمیٹی الیکٹرانک ووٹنگ پر بریفنگ دے رہی ہے ڈونرز کی ضرورت نہیں ہوگی ۔رکن کمیٹی سردار عاشق گوپانگ نے کہا کہ ایسے نظام کا کیا فائدہ جو پورے انتخابی عمل کو مشکوک بنا دے۔

ڈی جی نادرا نے کہا کہ نادرا مقناطیسی سیاہی کو پڑھ سکتا ہے جبکہ بازاری سیاہی کی نشاندہی نہیں کرسکتا اور ووٹر کی کاؤنٹر فائل کوچیک کرنے کا کوئی میکنزم موجود نہیں ہے اور عام سیاہی کے انگوٹھوں کے نشان چیک نہیں کرسکتا ۔ ڈی جی پی سی ایس آئی آر نے بتایا کہ بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات میں مقناطیسی سیاہی کی بجائے عام سیاہی استعمال ہوئی اس میں شکایات نہیں آئیں ۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ عام انتخابات میں الیکشن کمیشن کو مقناطیسی سیاہی بنا کردی اور 445345 انک پیڈ بنا کر دیئے ہیں اور ٹمپریچر کو مدنظر رکھ کر تیار کئے جاتے ہیں اور انگوٹھے سخت لگانے یا گھما کر لگانے سے انگوٹھوں کی تصدیق نہیں ہوسکتی ۔