کراچی ، اہم شاہراہوں کے15سے مقامات پر مستونگ دھماکے کے خلاف 35گھنٹے سے زائد دھرنا جاری، پولیس کا مظاہرین پر دھاوا ،آنسو گیس کی شیلنگ اور ہوائی فائرنگ سے بھگدڑ مچ گئی

جمعہ 24 جنوری 2014 06:56

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24جنوری۔2014ء) کراچی کی اہم شاہراہوں کے15سے مقامات پر مستونگ بم دھماکے کے خلاف 35گھنٹے سے زائد دھرنا جاری،ایم اے جناح روڈ کو کھارادر کے مقام سے بند کرنے پر پولیس کا مظاہرین پر دھاوا ،آنسو گیس کی شیلنگ اور ہوائی فائرنگ سے بھگدڑ مچ گئی ،شارع فیصل پر کراچی ایئر پورٹ کے قریب ڈنڈے بردار افراد کا گشت، درجنوں گاڑیوں کے شیشے توڑ دیئے اور مال بردار ٹرالر کو نذر آتش کردیا، نیشنل ہائی وے اور سپر ہائی وے پر بھی ٹریفک معطل ہوگیا، جمعرات کو جامعہ کراچی میں ہونے والے تمام پرچے ملتوی ہوگئے،ایئر پورٹ جانے والے مسافروں کو مشکلات، فلائٹوں کا شیڈول بھی درہم برہم ہوگیا،کراچی میں جیلوں سے قیدی عدالتوں میں منتقل نہ ہونے سے سینکڑوں مقدمات کی سماعت نہیں ہوسکی ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی مستونگ بم دھماکے کے خلاف مجلس وحدت المسلمین اور شیعہ تنظیموں کی جانب سے دھرنوں کا سلسلہ بدھ کی شام سے جاری ہے ۔جمعرات کی شام کراچی کی اہم ترین شاہراہ ایم اے جناح روڈ اور آئی آئی چندریگر روڈ کے سنگم پر کھاردار کے مقام سے کھولنے کے لئے پولیس اور رینجرز نے دھرنے کے شرکاء کو منتشر کرنے کے لئے ہوائی فائرنگ اور شیلنگ کی ۔

جس سے دھرنے میں بھگدڑ مچ گئی ۔پولیس نے اس دوران متعدد افراد کو حراست میں لے لیا ۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے واٹر کینن اور لاٹھی چارج بھی کیا، دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ دھرنے میں شامل بعض افراد کی جانب سے پولیس پر فائرنگ کی گئی جس کے جواب میں مظاہرین کو منشتر کرنے کے لئے لاٹھی چارج کرنا پڑا۔واضح رہے کہ بلوچستان کے شہرمستونگ میں بم دھماکے میں 28 افراد کے جاں بحق ہونے کے خلاف مجلس وحدت المسلمین اور شیعہ تنظیموں کی جانب سے بدھ کی شام سے نمائش چورنگی پر دھرنا دیا گیا ہے جس کے بعد شہر کی اہم ترین سڑک ایم اے جناح روڈ کو کیپری سینما سے گرومند چوک اور شارع قائدین کو ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا جس کے باعث ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا۔

بعد ازاں کلفٹن تین تلوار، فائیو اسٹار چورنگی، نارتھ ناظم آباد، عباس ٹاؤن، انچولی سوسائٹی، ملیر 15، کالا بورڈ، کالونی گیٹ، جوہر موڑ، سفاری پارک، حسین ہزارہ گوٹھ، ناظم آباد چورنگی سمیت 15 مقامات پر جمعرات کی صبح دھرنوں کے باعث شہری نظام زندگی درہم برہم ہوگیا۔ جمعرات کی صبح اسکول کے بچوں کو اسکول جانے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، بچوں کے والدین شدید پریشان تھے، والدین کے مطابق شہر کی اہم سڑکیں بند ہیں لیکن تعلیمی اداروں نے چھٹی کا اعلان نہیں کیا تھا جبکہ دھرنوں کے باعث شارع فیصل، ایم اے جناح روڈ، نیو پریڈی اسٹریٹ، نیشنل ہائی وے، ناظم آباد، لیاقت آباد، یونیورسٹی روڈ، راشد منہاس روڈ پر بدترین ٹریفک جام تھا۔

ٹریفک جام میں بچوں کی اسکول وین، ایمبولینس بھی پھنسی ہوئی تھیں۔ کراچی ایئر پورٹ، ملیر، الفلاح کا شہر سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔ جناح ٹرمینل جانے والے راستوں پر دھرنوں کے باعث بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کو رات ایئرپورٹ ہی گزارنی پڑی جبکہ بیرون ملک اور اندرون ملک جانے والے مسافر ایئر پورٹ نہیں پہنچ سکے جس کے باعث فلائٹوں کا شیڈول درہم برہم ہوگیا۔

فلائٹ انکوائری کے مطابق جمعرات کی صبح 7 بجے جانے والی پی آئی اے کی فلائٹ PK-300 صبح 10 بجے تک روانہ نہیں ہوسکی۔ بین الاقوامی فلائٹوں کے مسافر ایئر پورٹ نہ پہنچنے کے باعث بین الاقوامی فلائٹوں کا شیڈول بھی متاثر ہوا ہے۔ جمعرات کی صبح جناح ٹرمینل کے قریب اسٹار گیٹ سے ناتھا خان پل تک ڈنڈے بردار افراد کی ٹولیاں گشت کررہی تھیں، نامعلوم افراد نے ایئرپورٹ تھانے کے سامنے سامان سے لدے 22 وہیلر ٹرالر TL890 کو نذر آتش کردیا اور درجنوں گاڑیوں کے شیشے توڑ دیئے تھے۔

نارتھ ناظم آباد فائیو اسٹار چورنگی، ناظم آباد چورنگی اور انچولی سوسائٹی پر دھرنے کے باعث نیو کراچی، اورنگی ٹاؤن، نارتھ کراچی سے آنے والے مسافروں کو شدید پریشانی تھی۔ لیاقت آباد پر جمعرات کی صبح 3 گھنٹے سے ٹریفک پھنسا رہا اس طرح راشد منہاس، حسین ہزارہ گوٹھ، سفاری پارک کے قریب بھی دھرنا تھا۔ جبکہ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب نامعلوم افراد نے حسن اسکوائر، عیسیٰ نگری، گلشن اقبال، ابوالحسن اصفہانی روڈ، عباس ٹاؤن، انچولی سوسائٹی کے علاقوں میں فائرنگ کرکے کاروبار بند کردیا تھا۔

عباس ٹاؤن اور ملیر 15 پر دھرنے کے باعث نیشنل ہائی وے اور سپر ہائی وے پر ٹریفک معطل تھا۔دوسری جانب جمعرات کی صبح عدالتوں میں قیدیوں کی عدم پیشی کی وجہ سے مقدمات کی سماعت نہ ہوسکی۔ پراسیکیوٹرز کے مطابق قیدیوں کی غیر حاضری کے باعث عدالتوں میں مقدمات کی سماعت نہیں ہوئی۔ اس ضمن میں جب جیل انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہاکہ دھرنوں کی وجہ سے سیکورٹی خدشات ہیں جس کہ وجہ سے کسی قیدی کو عدالت نہیں بھیجا گیا۔ کراچی میں انسداد دہشتگردی کی عدالتوں میں بھی قیدیوں کی غیر حاضری کی وجہ سے سماعت نہیں ہوئی۔جب کہ جمعرات کو جامعہ کراچی میں ہونے والے تمام پرچے بھی ملتوی کر دئیے گئے۔