سابق صدر کے خلاف غداری مقدمہ کی سماعت ، کمرہ عدالت میں فریقین کے وکلاء درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ،احمد رضا قصوری نے اکرم شیخ کو بھی انڈیا کا ایجنٹ قرار دیا ، اختر شاہ ایڈووکیٹ نے مقدمہ کے پراسیکیوٹر کو ٹانگیں چیرنے کی دھمکی دیدی،عدالتی سربراہ کا وکلائے صفائی کے رویہ پر سخت برہمی کا اظہار برہمی

ہفتہ 25 جنوری 2014 07:44

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25جنوری۔2014ء) سابق صدر کے خلاف غداری مقدمہ کی سماعت کے موقع پر کمرہ عدالت میں فریقین کے وکلاء درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ،احمد رضا قصوری نے اکرم شیخ کو بھی انڈیا کا ایجنٹ قرار دیا جبکہ میجر (ر) اختر شاہ ایڈووکیٹ نے مقدمہ کے پراسیکیوٹر کو ٹانگیں چیرنے کی دھمکی دیدی۔عدالتی سربراہ نے وکلائے صفائی کے رویہ پر سخت برہمی کا اظہار برہمی۔

جمعہ کے روز غداری مقدمہ کی سماعت کے دوران ہونے والے وقفے کے دوران فریقین کے وکلاء کے درمیان کمرہ عدالت میں سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔بغیر وکالت نامے کے پیش ہونے والے وکلاء پر مقدمہ کے پراسیکیوٹر کے اعتراض پر وکلائے صفائی کے رکن رانا اعجاز اور اکرم شیخ کے درمیان ہلکی بحث طول اختیار کر گئی اور کمرہ عدالت میں موجود میجر ( ر) اختر شاہ ایڈووکیٹ نے اکرم شیخ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ” آپ یہاں سے باہر چلیں جائیں ، میں پاک فوج اور جوڈیشری پر کسی قسم کے اعتراض کو ہر گز برداشت نہیں کرونگا، پاکستان ہمارا ملک ہے اگر پاک فوج کے خلاف زبان استعال کی تو زبان کھینچ لوں گا اور ٹانگیں چیر لونگا “تاہم ساتھی وکلاء کی مداخلت پر کچھ دیر کے لئے اس بحث میں ہلکی سی خاموشی پیدا ہوئی۔

(جاری ہے)

وقفے کے بعد جب دوباہ سماعت شروع ہوئی تو اکرم شیخ نے مذکورہ واقعہ سے متعلق عدالت کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ان پر وکلائے صفائی کے دو ارکان کی طرف سے حملے کی کوشش کی گئی ہے جو میں عدالت کے نوٹس لانا چاہتا ہوں اس پر احمد رضا قصوری نے کہاکہ اکرم شیخ انڈیا کا ایجنٹ ہے جس پر فیصل عرب نے ان کو خاموش رہنے کا کہا۔اس دوران اختر شاہ ایڈووکیٹ نے ایک بار پھر کھڑے ہو کر اکرم شیخ کو دھمکیاں دینا اور مذکورہ جملے دہرانا شروع کیا جس پر جسٹس فیصل عرب نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ عدالت کو مذاق نہ بنائیں اور آرام سے رہیں۔

عدالت کے اسفسار پر ڈیفنس ٹیم کے سربراہ شریف الدین پیرزادہ نے اس موقع پر روسٹرم پر آکر کہا کہ ہمارے لئے عدالتی وقار سب سے زیادہ عزیز ہے اور میں کوشش کرونگا کر آئندہ ایسا واقعہ پیش نہ آئے اور اس کے لئے فریقین کے وکلاء کو تحمل کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

متعلقہ عنوان :