تھرکول پاکستان کی انرجی سیکورٹی کی لائف لائن ہے، وزیراعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف زرداری 31 جنوری کو تھر کے بلاک II سے کان کنی کے آغاز، کوئلے پر چلنے والے پلانٹس کا مشترکہ طورپر سنگ بنیاد رکھیں گے، قائم علی شاہ ،تھر کے کوئلے کی کان کنی ملکی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں سنگ میل ثابت ہونگی یہ حکومت سندھ کی انتھک کوششوں اور عزم کا نتیجہ ہے ،منصوبے سے پہلے مرحلے میں 660 میگاواٹ بجلی کی پیداوار متوقع ہے،داؤد یوینورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی اور حکومت سندھ کے زیر اہتمام "توانائی میں خود انحصاری تھر کے کوئلے کی ترقی اور کوئلے پر چلنے والے پاور پلانٹس میں ہے "کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب

اتوار 26 جنوری 2014 08:32

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26جنوری۔2013ء)وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے تھرکول کو پاکستان کی انرجی سیکوریٹی کی لائف لائن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری -31 جنوری کو تھر کے بلاک II سے کان کنی کے آغاز اور کوئلے پر چلنے والے پلانٹس کا مشترکہ طورپر سنگ بنیاد رکھیں گے جس سے پہلے مرحلے میں 660 میگاواٹ بجلی کی پیداوار متوقع ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں داؤد یوینورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالاجی اور حکومت سندھ کے زیر اہتمام "توانائی میں خود انحصاری تھر کے کوئلے کی ترقی اور کوئلے پر چلنے والے پاور پلانٹس میں ہے "کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس میں بحثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

رواں ماہ کے آخر میں تھر کے کوئلے کے بلاک II ، کے سنگ بنیاد کو تاریخی موقع قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ تھر کے کوئلے کی کان کنی ملکی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں سنگ میل ثابت ہونگی اور یہ حکومت سندھ کی ہی انتھک کوششوں اور عزم کا نتیجہ ہے کہ تھر کے کوئلے کی کان کنی اور کوئلے پر چلنے والے پاور پلانٹس کا سنگ بنیاد رکھا جارہا ہے حکومت سندھ نے کوئلے کی اہمیت کو بھانپتے ہوئے تھر میں انفراسٹریکچر کی ترقی ، پانی کی فراہمی ،سڑکوں کی تعمیر اور دیگر بنیادی ضروریات فراہم کرنے کے لئے -20 ارب روپے سے ذائد خطیر رقم خرچ کر چکی ہے، انہو ں نے کہاکہ اسلام کوٹ کے قریب ایئر پورٹ پر کام تھر کو ل کی سائیٹس پر بھاری مشینری کی رسائی اور دیگر ترقیاتی کام تیزی سے جاری ہے ۔

تھر پارکر دور دراز علاقہ ہے جہاں مواصلات کا نظام نہ ہونے کے سبب رسائی بہت مشکل تھی جس کے سبب کوئی بھی سرمایاکار تھرکول کی ترقی میں دلچسپی نہیں لے رہا تھا مگر گذشتہ -6 سال کے دوران حکومت سندھ کی مسلسل کاوشوں اور جدوجہد سے نہ صر ف ملکی بلکہ غیر ملکی سرمایاکار کپمنیاں تھر کول پر کام کر رہی ہیں اور وہ دن دور نہیں جب تھرکے کوئلے سے نہ صر ف توانائی کی ملکی ضروریات پوری کی جاسکیں گی بلکہ ہم توانائی برآمد کر سکیں گے۔

تھرپارکر کی تاریخی اور جغرافیائی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے سید قائم علی شاہ نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے تھر پار کر کی پانچ ہزار مربع کلومیٹر زمین جو کہ -1973 میں -90 ہزار فورسز اور شہریوں کے ساتھ بھارت کے قبضے میں تھی اس کو اندرا گاندھی کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے نتیجے میں واپس حاصل کیا جب کہ اس وقت کے مخالفین وزیراعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو پر صر ف فورسز واپس لانے کے لئے ضرور دے رہے تھے اور یہ کہا جارہا تھا کہ تھر پار کر کی بنجر زمین واپس حاصل کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے تاہم شہید ذوالفقار بھٹو جیسے دوراندیشن رہنما نے اس بنجر زمین کی اہمیت کو بھانپتے ہوئے اسے واپس حاصل کیا اور اسی بنجر زمین میں ہی پاکستان کو درپیش توانائی کے بڑے بحران سے نکالنے کا حل موجود ہے ۔

انہو ں نے کہاکہ اگر ہم سے تعاون کیا گیا تو تھر کے کوئلے سے ہزاروں میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے پی پی پی کے -2008 میں اقتدار میں آنے سے قبل تھر کول کا معاملہ تنازعہ میں تھا اور یہ معلوم نہیں تھا کہ کوئلہ وفاق کا ہے یہ صوبہ سندھ کا لیکن اس وقت کے صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی قیادت میں وفاقی کابینہ میں یہ فیصلہ ہو اکہ تھر کا کوئلہ سندھ کے عوام کا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس کے بعد حکومت سندھ کی کوششوں سے واشنگٹن میں عالمی بینک کے توسط سے تھر کو ل کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں -35 ممالک نے شرکت کی اور تھر کی اہمیت کو عالمی سطح پر اجاگر کیا گیا جس کے بعد کئی غیر ملکی سرمایا کار تھر کے کوئلے میں دلچسپی لینے لگے اور اس مقصد کے لئے انہو ں نے پاکستان کے کئی دورے بھی کئے او اس وقت چین اور برطانیہ سمیت کئی کمپنیاں کوئلے پر کام کر رہی ہیں۔

تھر کوئلے کے معیار اور اہمیت سے متعلق وزیراعلیٰ سندھ نے اپنے خطاب میں کہا کہ تھر کے کوئلے کے کچھ نمونے جرمنی میں منعقدہ کول کانفرنس میں بھیجے گئے تھے جہاں پر اس بات کی تصدیق کی گئی کہ تھرکا کوئلہ نہ صرف اعلیٰ معیار کا ہے بلکہ یہ کوئلہ جرمنی میں دستیاب کوئلے سے بھی مقدار اور معیار میں بھی کافی بہتر ہے جرمنی میں توانائی کی -40 فیصد ضروریات کوئلے سے حاصل کی جاتی ہیں انہو ں نے کہا کہ تھر کول کی ترقی کے لئے فنڈنگ بڑا چیلنج تھی اوراس ضمن میں اینگرو پہلی کمپنی تھی جس نے نجی و سرکاری شراکت داری کے تحت -51 فیصد شیئر دیا جبکہ -49 فیصد شیئر حکومت سندھ نے برداشت کیا ۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ تھر میں -180 بلین ٹن اعلیٰ معیار کا کوئلہ دستیاب ہے جس کے بلاک II کا سنگ میل آئندہ ماہ کے آخر میں رکھا جائے گا جس سے پہلے مرحلے میں -660 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی جو کہ آگے چل کے -4 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کر سکتا ہے انہو ں نے کہا کہ اس وقت ہم تھر کوئلے کے -10 بلاکس پر کام کر رہے ہیں اور ایک ایک بلاک کی پیداواری صلاحیت -40 سے -50 ہزار میگاواٹ ہے انہو ں نے کہا کہ ہمارے پاس انرجی کے وسائل دستیاب ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کو استعمال کیا جائے ان کے لئے فنڈنگ کا بندوبست کیا جائے جس سے نہ صرف پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری کی جاسکتی ہیں بلکہ توانائی برآمد بھی جاسکتی ہے اور انشاء اللہ ہم امید کرتے ہے کہ ہم سب مل جل کر کام کریں گے اور ملک کو توانائی کے بحران سے نکالنے میں کامیاب ہو جائینگے ۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ تھر کو ل کے بلاک II کا سنگ بنیاد نہ صر ف پورے پاکستان بلکہ صوبہ سندھ اور باالخصوص تھر پار کر کے پسمناندہ لوگوں کے لئے ایک بڑی خوشخبر ی ہے جس سے تھر کے کوئلے کی کان کنی میں تیزی آئی گی اور تھر پارکر کے لوگوں کے لئے ترقی اور خوشحالی کے لئے ایک نئے دور کا آغاز ہو گا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے وفاقی وزیر پیڑولیم اور قدرتی وسائل پر زور دیا کہ وہ تھر کے کوئلے کے حوالے سے نیپرا اور دیگر اداروں کے روکاٹوں کے حل میں حکومت سندھ سے تعاون کریں گے، کیونکہ تھر کا کوئلہ ملکی توانائی ضروریات کے لئے لائف لائن کی حثیت رکھتا ہے انہو ں نے کہا کہ وزیراعظم بھی تھر کے کوئلے کی ترقی میں خصوصی دلچسپی لے رہیں ہیں اور دیگر وفاقی رہنماؤں اور متعلقہ وفاقی محکموں سے بھی اتنی ہی دلچسپی اور تعاون کی امید ہے۔

انہو ں نے کہا کہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف بہت جلد اسلام آباد میں تھرکول اور انرجی بورڈ کی صدارت بھی کریں گے جو کہ کسی بھی وزیراعظم کی صدارت میں بورڈ کا پہلا اجلاس ہوگا وزیراعظم کے اس عمل سے تھر کے کوئلے کی ترقی میں بڑی ہمت افزائی ہونگی وزیراعلیٰ سندھ نے وائس چانسلر فیض اللہ عباسی کو قومی اہمیت کے اس اہم ایشو پر کامیا ب کانفرنس کے انعقاد پر ان کو مبارکباد دی اور کہا کہ " تھر کا کالہ سونا" ملک کو درپیش انرجی کے بحران سے نکالنے میں یقینی طور پر کلیدی کردار ادا کرے گا۔

اس موقع پر وفاقی وزیر برائے پٹرولیم اور قدرتی وسائل شاہد خاکان عباسی نے کہا کہ ایسے فورمز کے انعقاد سے مسائل کو سمجھنے اور ان کو حل کرنے اور اتفاق رائے پیدا کرنے میں بڑی مدد ملتی ہے تھر کا کوئلہ پاکستان کی توانائی کا مستقبل اور پاکستا ن کی انرجی سیکورٹی ہے مگر بد قستمی سے عرصہ دراز سے اس کی اہمیت جانتے ہوئے بھی اس کو استعمال کرنے کے لئے اقدامات نہ کئے گئے ٹیکنکل اور پروفیشنل لوگوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ تھر کول کے ایشوز کو حل کرنے میں مدد کریں ۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ وفاقی حکومت تھر کے کوئلے میں کام کرنے والی کمپنیوں سے مکمل تعاون کرے گی اور ہم چاہتے ہیں کہ جتنا جلد ہو سکے تھر کے کوئلے کو استعمال کے لائق بنایا جائے جس کے لئے ہم سب کو مل جل کر تکنیکی ایشوز کو حل کرنا ہوگا جس کے لئے وفاقی حکومت مکمل تعاون کرے گی۔ کانفرنس کو وزیراعلیٰ کے مشیر برائے خزانہ سید مراد علی شاہ نے بھی خطاب کیا جبکہ وزیراعلیٰ سندھ کے کوآرڈینٹر تاج حیدر ، انرجی اور کول کے شعبہ سے وابسطہ ماہرین ، اساتذہ اور طلبہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔