ملتان،قومی اسمبلی کے ڈپٹی سیکرٹری ملک معظم علی کارلو کو اغواء کرلیا گیا ،معظم علی کارلو کو اس وقت نامعلوم افراد نے اغواء کرلیا جب وہ اپنے رقبے پر دیکھ بھال کیلئے گئے تھے، پولیس افسران واقعہ کے تین گھنٹے بعد موقع پر پہنچے، اغواء کا ر سفید رنگ کی کرولا کار میں آئے ،سب نوجوان تھے، ایک شخص نے نسواری رنگ کی شلوار قمیض پہنی تھی،واقعہ کی عینی شاہد ملازمہ کی گفتگو

اتوار 26 جنوری 2014 08:32

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26جنوری۔2013ء)سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کے اغواء کی طرح کے ایک اور واقعہ میں سفید رنگ کی کار میں سوار چار نامعلوم افراد نے ہفتے کی سہ پہر قومی اسمبلی کے ڈپٹی سیکرٹری ملک معظم علی کارلو کو اس وقت اغواء کرلیا جب وہ ہفتے کی سہ پہر اپنے رقبے پر دیکھ بھال کیلئے گئے تھے ۔ اس واقعہ کی اطلاع ملنے پر آر پی او ملتان ڈی آئی جی امین وینس ، سی پی او ملتان ایس ایس پی سلطان گجر ، پولیس کے دیگر افسران کے ہمراہ واقعہ کے تین گھنٹے بعد موقع پر پہنچے ۔

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے ڈپٹی سیکرٹری ملک معظم علی کارلو جمعہ کی شام اسلام آباد سے ملتان پہنچے تھے اور ہفتے کی سہ پہر وہ اپنے گھر موضع نواب پور سے اپنے رقبے سندھیلا والا باغ گئے کہ اس دوران وہاں سفید رنگ کی کار میں سوار چار نامعلوم مسلح افراد نے ملک معظم علی کارلو کو زبردستی اغواء کرکے نامعلوم مقام پر روانہ ہوگئے جبکہ اس موقع پر موجود ان کی باغ کی دیکھ بھال کرنے والی خاتون کلثوم بی بی نے جب یہ واقعہ دیکھا تو اس نے شور مچایا جس پر ان کے دیگر ملازمین ہاشم اور ظفر کلثوم ماہی کا شور سن کر موقع پر پہنچے تو اس نے ملک معظم کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ سے انہیں آگاہ کیا اس کی اطلاع ان کے ملازمین نے ان کے گھر والوں کو دی اس موقع پر ملک معظم کی کار نمبر QK-63 اسلام آباد نمبر کی بھی کھڑی تھی ۔

(جاری ہے)

اس واقعہ کی اطلاع ملنے پر آر پی او ملتان ڈی آئی جی امین وینس ، سی پی او ملتان سلطان گجر اور دیگر افسران جائے وقوعہ پر تین گھنٹے کی تاخیر کے بعد پہنچے اور انہوں نے جائے وقوعہ کے معائنہ کرنے کے بعد ملک معظم کارلو کے ملازمین سے تفصیلات طلب کیں اور بعد ازاں اس واقعہ کی عینی شاہد ملک معظم کی ملازمہ کلثوم بی بی اور ایک شخص ظفر کو پولیس تحویل میں لیکر تحقیقات شروع کردی ہیں جبکہ اس اندوہناک واقعہ کی اطلاع ملنے پر دیگر خفیہ ایجنسیوں کے اہلکار بھی رات گئے تک ملتان سے دس کلو میٹر دور سندھیلا والا باغ میں اس واقعہ کی معلومات حاصل کرنے کیلئے جائے وقوعہ پر گئے ۔

خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے یہ وہی گروہ ہے جس نے یوسف رضا گیلانی کے بیٹے حیدر علی گیلانی کو اغواء کیا تھا کیونکہ وہ واقعہ بھی اسی طرح پیش آیا تھا جس میں سفید رنگ کی کار استعمال کی گئی ۔ معظم علی کارلو کو یوسف رضاگیلانی نے قومی اسمبلی میں ڈپٹی سیکرٹری کے عہدے پر تعینات کیا تھا ۔دریں اثناء ملک معظم کارلو کے اغواء کی عینی شاہد ان کی ملازمہ کلثوم بی بی نے خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا اکہ میں اور میرا بیٹا آفاق جس کی عمر14سال ہے ملک معظم خان کی آمد کے موقع پر گھاس کاٹ رہے تھے کہ ملک معظم خان کی گاڑی آکر رکی اور انہوں نے پندرہ بیس منٹ اپنے رقبے کی دیکھ بھال پر گزارے اسی دوران ایک سفید رنگ کی کرولا کار میں سوار چار افراد آئے اور ملک معظم کارلو کو زبردستی گاڑی میں ڈالا اور گاڑی بھگا کر لے گئے کلثوم بی بی نے بتایا کہ ملک معظم کو اغواء کرنے والے افراد سب نوجوان تھے اور ان میں سے ایک شخص نے نسواری رنگ کی شلوار قمیض پہنی تھی قبل ازیں ان کے ملازم ظفر نے بتایا کہ ملک معظم کے اغواء سے قبل میں ان کے ہمراہ تھا اور انہوں نے راستے میں مجھے اتار دیا تھا اور بعد ازاں بیس منٹ بعد اس واردات کی اطلاع مجھے ملی ۔

آر پی او سی ، سی پی ملک معظم کے قریبی عزیز ڈاکٹر ملک اختر علی کارلو جو ملتان میں ایک یونیورسٹی کے وائس چانسلر ہیں ان سے اس واقعہ کے حوالے معلومات حاصل کرکے تحقیقات کررہے ہیں