فرقہ وارانہ دہشت گردی کا خاتمہ، ملی یکجہتی کونسل کے قائدین کی اہم ملاقات چند روز میں متوقع،دہشت گردی کیخلاف متفقہ لائحہ عمل طے کئے جانے کا امکان،یکجہتی کونسل کا آج پنجاب کی مجلس عاملہ کا اجلاس اور 30 جنوری کو اسلام آباد میں رحمت العالمین کانفرنس طلب

پیر 27 جنوری 2014 08:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27جنوری۔2014ء)ملک میں جاری فرقہ وارانہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ملی یکجہتی کونسل کے قائدین کی اہم ملاقات چند روز میں متوقع ہے ۔دہشت گردی کی تدارک کے لئے متفقہ لائحہ عمل طے کئے جانے کا امکان جبکہ یکجہتی کونسل نے آج (پیر کو )پنجاب کی مجلس عاملہ اور 30 جنوری کو اسلام آباد میں رحمت العالمین کانفرنس طلب کرلی ہے۔

باوثوق ذرائع نے خبر رسا ادارے کو بتایا کہ ملی یکجہتی کونسل کے قائدین کا اہم ملاقات چند روز میں متوقع ہے ۔ملک میں جاری فرقہ وارانہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جا سکے ۔ذرائع کے مطابق ملاقات کے لئے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن ،جماعت اسلامی کے امیر سید منورحسن ،اسلامی تحریک کے سربراہ علامہ ساجد علی نقوی اور ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ و جمعیت علماء پاکستان (نورانی) کے قائدین صاحبزادہ ابوالخیر زبیر کی اسلام آباد میں جلد ملاقات ہونے کا امکان ہے اور اس سلسلے میں صاحبزادہ ابوالخیر تمام قائدین سے مسلسل ٹیلی فونک رابطہ کررہے ہیں ۔

(جاری ہے)

دوسری جانب ملی یکجہتی کونسل پنجاب کی مجلس عاملہ کا اجلاس بھی آج لاہور میں طلب کرلیا گیا ہے جس میں ملک میں جاری فرقہ وارانہ دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے متفقہ لائحہ عمل طے کیا جائیگا اور اسلام آباد 30 جنوری کو اسلام آباد ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام ہونے والے رحمت العالمین کانفرنس کے انتظامات کا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل بریلوی مکتب فکر کی کچھ جماعتوں کی طرف سے طالبان کے خود کش حملوں کے خلاف فتوے بھی جاری ہو چکے ہیں جبکہ اہل تشیع کی کچھ تنظیموں نے طالبان کے خلاف آپریشن اور کچھ تنظیموں نے مشروط آپریشن کا مطالبہ بھی کیا ہوا ہے اس سلسلے دیوبندی جماعتوں کا موقف ہے کہ طالبان سے مذاکرات کر کے ہی دہشت گردی کا خاتمہ ممکن بنایا جا سکتا ہے۔

یکجہتی کونسل کے قائدین میں ہونے والی ملاقات میں یہ معاملہ زیر غور آئیگا۔

متعلقہ عنوان :