پاکستان مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ، عوام اور مسلح افواج پر دہشت گردوں کے حملوں کے ذکر پر وزیراعظم نواز شریف جذبات میں آگئے، پارلیمانی پارٹی نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کی حمایت کردی،دہشت گردی ختم کئے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا،جانیں دینے والے جوان ہمارے ہیرو ہیں،نوازشریف،صرف آئین کو تسلیم کرنے والوں سے ہی بات چیت کریں گے،ڈرون حملوں کا مکمل خاتمہ چاہتے ہیں،پارلیمانی پارٹی سے خطاب،کراچی میں آپریشن کے دوران سندھ حکومت کا تعاون مناسب حد تک حاصل نہیں، آپریشن کے حوالے سے پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم دونوں و فاقی حکومت کے کان بھرتے رہتے ہیں، عوام اور تاجر برادری نے اس آپریشن کا بھرپور خیر مقدم کیا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ اسے جاری رہنا چاہیے،وزیر داخلہ کی اجلاس کو بریفنگ

منگل 28 جنوری 2014 08:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28جنوری۔2014ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کی حمایت کردی ہے اوروزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ طالبان کے خلاف فوجی کارروائی کرنے والوں کو پذیرائی ملی ہے جبکہ مذاکرات کی سیاست کرنے والوں کو خاموشی کا سامنا ہے،قربانیاں دینے والے جوان ہمارے ہیرو ہیں،ڈرون حملوں کا مکمل خاتمہ چاہتے ہیں،ہمارے مضبوط موقف کے باعث سات ماہ میں صرف 14ڈرون حملے ہوئے جبکہ گزشتہ سال 80سے 90حملے ہوئے تھے،ارکان پارلیمنٹ کی رائے دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں میں ضروری ہے۔

پیر کو یہاں پارلیمنٹ ہاوٴس اسلام آباد میں وزیر اعظم نواز شریف کی سربراہی میں مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں وفاقی وزراء اور اراکین قومی اسمبلی و سینیٹ شریک ہوئے، اس موقع پر ملک میں امن و امان کی مجموعی صورت حال اور طالبان سے مذاکراتی عمل سے متعلق امور پر تبادلہ خیال ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس سے خطاب کے دوران وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ قانون کی حکمرانی حکومت کی اولین ترجیح ہے لیکن ملک کو سیکورٹی کے شدید خطرات لاحق ہیں، انہوں نے مشکل ترین حالات میں ملک کا اقتدار سنبھالا ہے، 14سال سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے کوئی پالیسی نہیں بنائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت آئین کو تسلیم کرنے والوں کے ساتھ بات چیت کے لئے تیار ہے، اپنی جانیں قربان کرنے والے پاک فوج کے جوان ہمارے ہیرو ہیں اور ان کا خون ضائع نہیں جائے گا، سیکورٹی فورسز اور عوام پر حملے کرنے والے ملک اور قوم کے دشمن ہیں اور حکومت عوام کے جان ومال کے تحفظ کی ذمہ داری پوری کرے گی۔انہوں نے کہا کہ آئندہ نسلوں کو محفوظ بنانا ہماری اولین ترجیح ہے اس مقصد کیلئے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔

ملک میں امن و امان اور استحکام کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کے خلاف فوری کارروائی کرنے والوں کو پذیرائی ملی ہے جبکہ مذاکراتی عمل کی سیاست کرنے والوں کو خاموشی کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئین کو تسلیم کرنے والوں کے ساتھ ہی بات چیت ہوگی، ڈرون حملوں کا مکمل خاتمہ چاہتے ہیں۔ہمارے مضبوط موقف کے باعث سات ماہ میں صرف 14ڈرون حملے ہوئے جبکہ گزشتہ سال 80سے 90حملے ہوئے تھے۔

اجلاس کے دوران وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے شرکا کو کراچی سمیت ملک بھر میں امن و امان کی صورت حال اور طالبان سے ممکنہ مذاکراتی رابطوں پر تفصیلی بریفنگ دی جس کے بعد پارلیمانی پارٹی کے ارکان سے مذاکرات یا آپریشن کے حوالے سے رائے پوچھی گئی تو چند ارکان کے علاوہ وہاں موجود اکثریت نے آپریشن کے حق میں رائے دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ قانون کی حکمرانی حکومت کی اولین ترجیح ہے لیکن ملک کو سیکورٹی کے شدید خطرات لاحق ہیں، انہوں نے مشکل ترین حالات میں ملک کا اقتدار سنبھالا ہے، 14سال سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے کوئی پالیسی نہیں بنائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت آئین کو تسلیم کرنے والوں کے ساتھ بات چیت کے لئے تیار ہے تاہم سیکورٹی فورسز اور عوام پر حملے کرنے والے ملک اور قوم کے دشمن ہیں اور حکومت عوام کے جان ومال کے تحفظ کی ذمہ داری پوری کرے گی۔ نواز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان فوج اور عوام پر حملے کرنے والے اسلام اور ملک کے دشمن ہیں، مذاکرات اور بات چیت صرف ہتھیار پھینکنے والوں اور آئین پاکستان تسلیم کرنے والوں سے ہی ہونگے۔

اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے دو ٹوک الفاظ میں اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان فوج اور عوام پر حملے کرنے والے ملک اور اسلام کے دشمن ہیں، قانون کی حکمرانی حکومت کی اولین ترجیح ہے، مذاکرات صرف ان لوگوں سے کیے جائیں گے، جو آئین پاکستان کو تسلیم کریں گے اور ہتھیار پھینکیں گے۔وزیراعظم نوازشریف کا مزید کہنا تھا کہ حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری پوری کرے گی، ملک کو اس وقت شدید سیکورٹی خطرات کا سامنا ہے، ملکی آئین کو تسلیم کرنے والوں کیساتھ بات چیت کیلئے تیار ہیں۔

وزیراعظم نے اراکین کو کالعدم طالبان سے مذاکرات یا آپریشن کے حوالے سے اعتماد میں لیا،اجلاس میں تمام وفاقی وزراء ،اراکین قومی اسمبلی شریک ہوئے۔ واضح رہے کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے آج قومی اسمبلی میں اہم اعلان متوقع ہے، جس میں وزیراعظم دہشت گردی کے حوالے سے ایوان کو اعتماد میں لیں گے، ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ کالعدم طالبان سے مذاکرات یا آپریشن کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی، جب کہ پارلیمنٹ کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف متفقہ قرارداد بھی منظور کئے جانے کا امکان ہے۔

جلاس میں وزیر داخلہ چودھری نثار نے ملک کی سیکورٹی کی صورتحال پر جبکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ملک کی اقتصادی صورتحال پر بریفنگ دی،ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں طالبان کیخلاف فوری کارروائی کی بات کرنیوالے اراکین کو کافی پذیرائی ملی۔ چند اراکین نے طالبان سے مذاکرات کی حمایت لیکن تاہم اس تجویز پر اجلاس کے اکثر شرکاء خاموش رہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ہمیں اپنی آئندہ نسلوں کے مستقبل کو محفوظ بنانا ہے۔

دہشتگردی و شدت پسندی کے خاتمے کے بغیر پاکستان ترقی نہیں کر سکتاانہوں نے کہا کہ ملک میں امن و استحکام یقینی بنانے کیلیے ہر ممکن کوشش کرینگے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں فوجی جوان شہید ہو رہے ہیں،،، یہ فوجی جوان ہمارے ہیرو ہیں ان کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔پاکستان مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں عوام اور مسلح افواج پر دہشت گردوں کے حملوں کے ذکر پر وزیراعظم نواز شریف جذبات میں آگئے‘ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کراچی میں آپریشن کے دوران سندھ حکومت کا تعاون مناسب حد تک حاصل نہیں اور اس آپریشن کے حوالے سے پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم دونوں و فاقی حکومت کے کان بھرتے رہتے ہیں جبکہ عوام اور تاجر برادری نے اس آپریشن کا بھرپور خیر مقدم کیا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ اسے جاری رہنا چاہیے۔

وزیراعظم محمد نواز شریف کی صدارت میں پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ہونے والے اجلاس کے دوران اندرونی ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے طالبان کے ساتھ مذاکرات اور کراچی آپریشن کے بارے میں اہم انکشافات کئے ذرائع کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ طالبان کے کئی گروپوں سے رابطہ ہوگیا تھا اور حکیم الله محسود نے بھی سات رکنی حکومتی ٹیم سے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کرتے ہوئے خود اس حوالے سے ایک سمھجوتے پر دستخط بھی کئے تھے۔

ذرائع کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ حکیم الله محسود مذاکرات کیلئے رابطوں سے قبل اپنی گاڑی اور گھر استعمال نہیں کرتا تھا اور اعتماد کی فضا بحال ہونے کے بعد اس نے گھر آنا شروع کیا تھا جہاں وہ ڈرون حملے کا نشانہ بنا۔ چوہدری نثار نے بتایا کہ طالبان کی طرف سے ایک بار پھر مذاکرات کا پیغام ملا ہے جس پر غور ہونا چاہیے ان کا کہنا تھاکہ عمران خان اور منور حسن ملاقاتوں اور اجلاسوں میں اطمینان کا اظہار کرتے ہیں لیکن باہر آکر میڈیا پر کچھ اور بیانات دینا شروع کردیتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق چوہدری نثار نے بریفنگ کے دوران جب عوام اور سکیورٹی فورسز پر حملوں کا ذکر کیا تو وزیراعظم جذبات میں آگئے اور ان کا کہنا تھا کہ عوام اور فورسز پر حملے کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔ کراچی آپریشن کے حوالے سے وزیر داخلہ نے پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کا بھانڈا پھوڑ دیا ان کاکہنا تھا کہ سندھ حکومت آپریشن کو سنجیدہ نہیں لے رہی جو افسران بھی مجرموں پر ہاتھ ڈالنے لگتے ہیں انہیں تنگ کیا جاتا ہے یا تبادلہ کیا جاتا ہے حتیٰ کہ خود وزیراعظم نے بھی مداخلت کی ہے۔

تو پھر معاملات بہتر ہوئے۔ ان کاکہنا تھا کہ ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی دونوں وفاقی حکومت کے کان بھرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اندرون خانہ دونوں آپریشن میں تعاون نہیں کررہے جبکہ کراچی کے عوام اور تاجر برادری آپریشن کے حق میں ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ روشنیوں کے شہر میں پائیدار امن اور استحکام تک مجرموں کے خلاف کارروائی کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔