طالبان سے رابطوں کیلئے بنائی گئی چار رکنی کمیٹی کا پہلا اجلاس (آج) ہوگا،اجلاس میں کمیٹی کے اختیارات اور طالبان سے مذاکرات کا لائحہ عمل تیار کیا جائے گا، مذاکراتی کمیٹی کے ورکنگ سے متعلق امور زیر غور آئیں گے، طالبان سے مذاکرات ، فوج ، پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیکر کام شروع کر دیا، عرفان صدیقی،، وطن عزیز میں امن وامان کی بحالی اور دہشت گردی کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہے مثبت پیش رفت کا قوی امکان ہے،کمیٹی کو موقعہ دیا دیا جائے ،معاون خصوصی وزیر اعظم

جمعہ 31 جنوری 2014 08:19

اسلا آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔31جنوری۔2014ء)طالبان سے مذاکرات اور رابطوں کیلئے بنائی گئی چار رکنی کمیٹی کا پہلا اجلاس (آج)جمعہ کو ہوگا جس میں کمیٹی کے اختیارات اور طالبان سے مذاکرات کا لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔وزیر اعظم نواز شریف کے معاون خصوصی عرفان صدیقی کے مطابق طالبان سے مذاکرات کے لئے بنائی گئی چار رکنی کمیٹی کایہ پہلا اجلاس ہوگا۔

جس میں مذاکراتی کمیٹی کے ورکنگ سے متعلق امور زیر غور آئیں گے۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والے اس اجلاس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان بھی شرکت کریں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس چار رکنی مذاکراتی کمیٹی کے اجلاس میں طالبان سے مذاکرات کے متعلق غور کیا جائیگا اور اس کے علاوہ کمیٹی کے مینڈیٹ کے بارے میں بھی فیصلہ کیا جائیگا۔

(جاری ہے)

ذرائع نے بتایا کہ مذاکراتی کمیٹی 4 ارکان میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی عرفان صدیقی ،رستم شاہ،مہمند ،میجر (ر)عامر اور رحیم اللہ یوسفزئی شامل ہیں جن کی آپس میں یہ پہلی باقاعدہ ملاقات ہوگی۔ادھروزیراعظم نواز شریف کے معاون خصوصی برائے قومی امور سربراہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی عرفان صدیقی نے کہاہے کہ طالبان سے مذاکرات کے لیے فوج سمیت اپوزیشن اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیکر کام شروع کر دیاہے مثبت پیش رفت کا قوی امکان ہے لہذا کمیٹی کو موقعہ دیا دیا جائے ان خیالات کا اظہارانہوں نے کنوئیر ایسوسی ایشن آف ایشین حجاج حافظ شفیق کاشف کے ساتھ ملاقات کے دوران خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ وطن عزیز میں امن وامان کی بحالی اور دہشت گردی کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہے کیوں کہ ملک میں سیاسی و معاشی استحکام امن کی بحالی میں مضمر ہے جس کے لیے وزیر اعظم نواز شریف بہت سنجیدہ اور براہ راست مذاکرات کی نگرانی کریں گے انہوں نے کہا کہ دونوں فریقوں کے لیے یہ سنجیدہ ترین کوشش اور امن کے لیے اہم موقعہ ہے اس لیے قوم مذاکرات کی کامیابی کے لیے دعا کرئے کمیٹی کے ممبران اس میں کامیابی کے لیے اپنی تما م تر صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر کوشش کریں گے کہ آگ اور بارود کے اس کھیل کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا جائے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے کمیٹی کے قیام کوخوش آئند قرار دینا اور مذاکرت کی حمایت حوصلہ افزاء ہے لہذا 14سالہ ناسورکے خاتمے کے لیے کچھ وقت دینا چاہیے اور طالبان کو بھی کاروائیاں روک کر حکومت کی طرف سے مذاکرات کے اعلان کا جواب مثبت انداز میں دینا چاہیے تاکہ مذاکرات کی کوششیں ثمر آور ژثابت ہو ں انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے ذریعے منزل کا حصول آپریشن سے بہتر ہے اس لیے اس پر نیک نیتی سے کام ہو گا اور وزیر اعظم نوازشریف کی توقعات او ر اعتماد پر پورا اتریں گے ۔

وزیر اعظم نے پارلیمنٹ میں مذاکرات کااعلان کرکے ثابت کر دیا کہ پارلیمنٹ باوقار اور بالا دست ہے ۔