شکیل آفریدی پاکستان کا اندرونی معاملہ کسی دوسرے کا کوئی سروکار نہیں، پاکستان ، شمالی وزیرستان آپریشن کا خارجہ پالیسی کیساتھ کوئی تعلق نہیں ہے ، بھارت کیساتھ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کا حل بامعنی مذاکرات میں چاہتے ہیں ، ترجمان دفتر خارجہ ،پاک امریکہ تجارت کے حوالے سے ورکنگ گروپ کا اجلاس مارچ میں اور انسداد دہشت گردی کے حوالے سے ورکنگ گروپ کا اجلاس اپریل میں ہوگا، تسنیم اسلم کی ہفتہ وار بریفنگ

جمعہ 31 جنوری 2014 08:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔31جنوری۔2014ء) پاکستان نے کہا ہے کہ شکیل آفری ملک کا اندرونی معاملہ کسی دوسرے کا کوئی سروکار نہیں ہونا چاہیے ،شمالی وزیرستان آپریشن کا خارجہ پالیسی کیساتھ کوئی تعلق نہیں ہے، افغانستان کے کسی دیگر ملک کیساتھ تعلقات پر اعتراض نہیں۔ جمعرات کے روز دفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان تسنیم اسلم نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے امریکہ میں ہونے والے سٹریٹجک مذاکرات کے دوران پاکستان میں امریکی سرمایہ کاری پر زور دیا ہے اس کے علاوہ معاشی تعاون بڑھانے‘ گریٹ مارکیٹ تک رسائی پر بھی زور دیا گیا ہے‘ دونوں ممالک کے پاکستان میں معاشی گروتھ کیلئے اقدامات کرنے اور سرمایہ کاری کے حوالے سے پر پاکستان میں کانفرنس کے انعقاد پر اتفاق ہوا ہے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ پاک امریکہ تجارت کے حوالے سے ورکنگ گروپ کا اجلاس مارچ میں اور انسداد دہشت گردی کے حوالے سے ورکنگ گروپ کا اجلاس اپریل میں ہوگا۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ بھارت کیساتھ تمام معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے اور جامع مذاکرات کی بحالی پر زور دیا ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ بھارت کیساتھ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کا حل بامعنی مذاکرات میں چاہتے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم کے دورہ پاکستان کے حوالے سے باضابطہ طور پر کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ بھارتی وزیر تجارت کے 15‘16‘17 فروری کو پاکستان کے دورے کا امکان ہے۔ وہ لاہور میں تجارتی میلے میں بھی شرکت کریں گے۔ ترجمان نے کہا کہ صدر کے دورہ چین کے حوالے سے معلومات نہیں ہیں۔ ایک سوال پر ترجمان نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر تجارتی ٹرکوں کو روکنے کے معاملے کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔

بھارت نے الزام لگایا ہے کہ ایک ٹرک میں منشیات ہے۔ ہم نے کہا ہے کہ ڈرائیور کو ہمارے حوالے کیا جائے ہوسکتا ہے کہ وہ معصوم ہو‘ تحقیقات پاکستانی حکام نے کرنی ہیں اور ہم تحقیقات کررہے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ شکیل آفریدی پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے اور اس میں کسی دوسرے کا کوئی سروکار نہیں ہے۔ اسے صرف ملکی قوانین کے تحت ہی حل کیا جائے گا۔

ترجمان نے کہا کہ شمالی وزیرستان آپریشن کا خارجہ پالیسی کیساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پاک افغان کراس بارڈر نقل و حرکت کا مسئلہ ہوگا تو امریکہ اور افغانستان کیساتھ بات کریں گے۔ پاک افغان سرحد پر آرپار نقل و حرکت کے حوالے سے پہلے بھی بات چیت ہورہی ہے۔ سرحد پر بائیومیٹرک سسٹم نصب کرنے کے حوالے سے بھی معاملات چل رہے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ امریکی صدر اوباما کے ڈرون حملوں کے حوالے سے بیان سے پاکستان کے موقف کی تائید ہوئی ہے۔ پاکستان نے ڈرون حملوں کا معاملہ ہر فورم پر اٹھایا۔ پاکستان کی ڈرون حملوں کیخلاف کوششوں کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا۔ ڈرون حملوں کے حوالے سے صدر اوباما کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ افغانستان کے کسی دیگر ملک کیساتھ تعلقات پر اعتراض نہیں۔

بھارت سمیت دیگر ممالک افغانستان میں تعمیر نو میں مصروف ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں ترقی کا عمل جاری رہنا چاہئے۔ تمام شراکت داروں پر واضح کردیا ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے۔ ترجمان نے کہا کہ سعودی فرمانرواء شاہ عبداللہ کا پاکستان کے دورے کا کوئی شیڈول نہیں ہے تاہم سعودی عرب سے اعلی سطحی دوروں کی امید ہے اس حوالے سے ابھی تفصیلات نہیں بتائی جاسکتیں۔ پاکستان اور سعودی عرب دفاعی تعاون کو فروغ دے رہے ہیں۔