غداری مقدمہ ،سابق آمر پرویز مشرف کی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد، بیرون ملک علاج کی استدعا کو مسترد ، 25لاکھ روپے کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ،سات فروری کو عدالت میں پیش ہونے کے احکامات ، آئی جی اسلام آباد کو عدالتی احکامات پر عملدرآمد کرکے رپورٹ داخل کروانے کی بھی ہدایت جاری،جنرل پرویز مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری نے فیصلے کو جانبدارانہ قرار دے دیا

ہفتہ 1 فروری 2014 08:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔1فروری۔2014ء) سابق آمر پرویز مشرف کیخلاف آئین کے آرٹیکل 6کے تحت غداری مقدمہ کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے سابق صدر کی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے ہیں اور سات فروری کو ملزم پرویز مشرف کو عدالت میں پیش ہونے کے احکامات جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ۔

عدالت نے سابق صدر کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے وکلاء صفائی کی درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے انہیں ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا کہا ہے جبکہ پرویز مشرف کی بیرون ملک علاج کی استدعا کو مسترد کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں قراردیا ہے کہ اے ایف آئی سی سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال ہے جہاں سالانہ 16سو سے زائد دل کے مریضوں کا آپریشن ہوتا ہے جن میں اوپن ہارٹ سرجری بھی شامل ہے ۔

(جاری ہے)

عدالت نے اپنے فیصلے میں آئی جی اسلام آباد کو عدالتی احکامات پر عملدرآمد کرکے رپورٹ داخل کروانے کی بھی ہدایت جاری کی ہے ۔ جمعہ کے روز تین رکنی خصوصی عدالت نے جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں مقدمہ کی سماعت کی ۔ اس موقع پر عدالتی سربراہ نے وکیل صفائی انور منصور سے استفسار کیا ان کو میڈیکل رپورٹ پر کوئی اعتراض ہے جس پر انور منصور نے کہا کہ انہیں اس رپورٹ پر کوئی اعتراض نہیں تاہم پراسکیوٹر کی جانب سے بے بنیاد اعتراضات اٹھائے گئے ہیں جس پر عدالت نے پہلے مقدمہ کی سماعت دس منٹ کیلئے ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ وقفہ کے بعد اگر عدالت مناسب سمجھے گی تو میڈیکل رپورٹ پر آپ سے سوال کرسکتی ہے تاہم وقفے کے بعد عدالت نے میڈیکل رپورٹ پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ۔

جو بعد میں عدالت کے رجسٹرار نے پڑھ کر سنایا ۔ چھ صفحات پر مشتمل عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سابق صدر کی میڈیکل رپورٹ میں ایسی کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی جس سے ثابت ہوکہ ملزم چلنے پھرنے کے قابل نہیں لہذا عدالت ملزم کے 25لاکھ روپے کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ہدایت دیتی ہے کہ اگلی سماعت پر ملزم عدالت میں حاضری کو یقینی بنائے ۔

عدالت نے اے ایف آئی سی پر مقدمہ کے پراسکیوٹر اکرم شیخ کے اعتراضات کو بھی مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ ہسپتال کے سینئر ڈاکٹروں پر مشتمل عدالت میں جمع کروائی گئی رپورٹ اطمینان بخش ہے جس میں بیماری سے متعلق تمام تفصیلات سے عدالت کو آگاہ کیا گیاہے ۔ عدالت نے کہا ہے کہ اے ایف آئی سی آئی ایس او سرٹیفائیڈ ہسپتال ہے جہاں دل کے مریضوں کیلئے علاج کی بہترین سہولیات میسر ہیں اور ہر سال سولہ سو سے زائد دل کے مریضوں کا آپریشن ہوتا ہے جن میں اوپن ہارٹ سرجری اور شریانوں کی سرجری بھی شامل ہے ۔

عدالت نے سابق صدر کی بیرون ملک علاج کی استدعا کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال اے ایف آئی سی سے اپنا علاج کروائے جبکہ عدالت نے سابق صدر کی عدالت میں پیشی سے متعلق وکلاء صفائی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کو بھی مسترد کرتے ہوئے اگلی سماعت پر انہیں پیش ہونے کا حکم دیا ہے ۔ وکلاء صفائی کی جانب سے سابق صدر کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست کو عدالت نے ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ای سی ایل سے کسی ملزم کا نام نکالنا خصوصی عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں اس کے لئے وکلاء صفائی ہائی کورٹ سے رجوع کریں عدالت نے ای سی ایل سے نام نکالنے کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملزم کا نام سندھ ہائی کورٹ نے ای سی ایل پر ڈال رکھا ہے جس کے باعث ملزم کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔

عدالت نے سابق صدر کے وارنٹ گرفتاری پر آئی جی اسلام آباد کو احکامات جاری کئے ہیں کہ وہ اس پر عملدرآمد کرکے رپورٹ عدالت میں جمع کروائیں ۔ مقدمہ کی مزید سماعت سات فروری کو ہوگی ۔سابق صدر پرویز مشرف کے وکلاء اسلام آباد ہائی کورٹ میں خصوصی عدالت کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کرینگے ۔ ذرائع کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف خصوصی عدالت سے ضمانت اور علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کی درخواست مسترد ہونے پر قانونی چارہ جوئی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرینگے ۔

ممکنہ طور پر پیر کے روز سابق صدر کے وکلاء کا پینل خصوصی عدالت کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کرینگے ۔ ذرائع نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ سابق صدر ہسپتال میں اپنے وکلاء سے صلاح مشورے شروع کردیئے ہیں ۔جنرل پرویز مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری نے فیصلے کو جانبدارانہ قرار دے دیا، بیرسٹر محمد سیف اور فیصل چوہدری کا کہنا ہے کہ عدالت نے میڈیکل رپورٹ کو منظور کرلیا اور اعتراضات مسترد کئے ہیں فیصلے کا جائزہ لینے کے بعد اگلا لائحہ عمل طے کرینگے ، سات فروری کو مشرف کی صحت پر منحصر ہوگا کہ پیش ہوں گے یا نہیں ۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز مشرف کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ اس فیصلے میں دو اہم چیزیں یں عدالت نے پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ کو منظور کرلیا ہے اوراس کیخلاف اعتراضات کو مسترد کردیا ہے عدالت نے اے ایف آئی سی کے ڈاکٹروں پر اٹھائے گئے سوالات بھی مسترد کردیئے ہیں اور کہا ہے کہ میڈیکل رپورٹ میں مشرف کی نقل وحرکت پر پابندی نہیں ہے اس لئے سات فروری کو ان کی حاضری یقینی بنانے کے لیے قابل ضمانت وارنٹ جاری کئے ہیں اور انہیں پچیس لاکھ روپے کی ضمانت داخل کرنے کا حکم دیا ہے اس کے بعد حراست کا کوئی خطرہ نہیں ہے انہوں نے کہا کہ مشرف قانون کے مطابق زیر حراست ہیں اور ضمانت منظور کرلی گئی ہم آرڈر کا تفصیلی جائزہ لے کر کوئی فیصلہ کرینگے ۔

ایک سوال پر کہا کہ ای سی ایل سے مشرف کا نام ہٹانے کا اختیار ٹربیونل کو نہیں اس کے لیے ہائی کورٹ کے پاس اختیار ہے ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رضا قصوری نے کہا کہ مشرف کا ٹرائل کرنے والے ججز جانبدار ہیں اکرم شیخ کا رویہ بھی افسوسناک ہے وہ پراسکیوٹر نہیں نواز شریف کے وکیل لگتے ہیں عدالت کا فیصلہ جانبدارانہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف شہباز شریف کا بیرون ملک علاج کیوں ہوتا رہا اکرم شیخ ان کے خفیہ اور ظاہری علاجوں کا بھی بتائیں کیا ان کے لیے یہاں ڈا کٹر تھے بیرسٹر سیف نے کہا کہ عدالت نے میڈیکل رپورٹ کو منظور کرلیا اور اب سات فروری کو مشرف کے معائنے کے بعد صورتحال دیکھیں گے کیا وہ واپس ہوں گے یا نہیں ۔