برطانوی ڈپٹی ہائی کمشنر جان لک سے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے سات رکنی وفد کی ملاقات، وفد نے ڈپٹی ہائی کمشر کو برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کے نام خط کی شکل میں احتجاجی یادداشت پیش کی ،بیرسٹر فروغ نسیم کا برطانوی نشریاتی ادارے کے رپورٹر کو خط، دستاویزی فلم میں ان کا ریکارڈڈ انٹرویوپورادکھایاجائے، مطالبہ

اتوار 2 فروری 2014 08:39

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2فروری۔2014ء) برطانوی ڈپٹی ہائی کمشنر جان لک سے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے سات رکنی وفد کی ملاقات ۔ وفد نے ڈپٹی ہائی کمشر کو برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کے نام خط کی شکل میں احتجاجی یادداشت پیش کی ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی سربراہی میں بیرسٹر فروغ نسیم، ڈاکٹر فاروق ستار، سینیٹر نسرین جلیل، خواجہ اظہار الحسن اور فیصل سبزواری سمیت 7 رکنی وفد نے کراچی میں برطانوی قونصل خانے میں ڈپٹی ہائی کمشنر سے ملاقات کرکے برطانوی وزیر اعظم کے نام ایک احتجاجی خط کی شکل میں یادداشت پیش کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایم کیو ایم آزادی صحافت پر یقین رکھتی ہے لیکن برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی جانب سے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے بارے میں جو بے بنیاد باتیں پھیلائی جارہی ہیں وہ زرد صحافت کے زمرے میں آتا ہے۔

(جاری ہے)

ایم کیو ایم میڈیا ٹرائل کو زردصحافت سمجھتی ہے ،وفد کے شرکا نے ڈپٹی ہائی کمشنر کو پیش کی گئی یادداشت میں ہے کہ بی بی سی کی جانب سے جو رپورٹ دکھائی جارہی ہے اس سے کراچی سمیت ملک بھر کے حق پرست عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اس لئے اس میڈیا ٹرائل کو روکا جائے اور اصل حقائق کو عوام کے سامنے لایا جائے۔واضح رہے کہ چند روز قبل بی بی سی نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ اسکاٹ لینڈ یارڈ نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس اور منی لانڈرنگ کیس میں اہم پیش رفت کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے کئی اکاوٴنٹس بند کردیئے ہیں۔

بیرسٹر فروغ نسیم نے برطانوی نشریاتی ادارے کے رپورٹر کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے ایم کیو ایم سے متعلق پروگرام پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ میڈیا رپورت کے مطابق خط کے متن کے مطابق بیرسٹرفروغ نسیم نے مطالبہ کیا ہے کہ دستاویزی فلم میں ان کا ریکارڈڈ انٹرویوپورادکھایاجائے۔ ان کا کہنا ہے کہ 2013 کے انتخابات کے نتائج کراچی میں ایم کیوایم کی مقبولیت کاثبوت ہیں، برطانوی نشریاتی ادارے نے ایم کیوایم کاوضاحتی بیان بھی نشرنہیں کیا، دستاویزی فلم میں الطاف حسین کے امیج کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی، ایسالگتا ہے کہ سیاسی مخالفین نے برطانوی نشریاتی ادارے کوگمراہ کیا۔

خط کے متن کے مطابق بیرسٹر فروغ نسیم نے سوال اٹھایا کہ برطانوی پولیس کوالطاف حسین کی بیٹی کالیپ ٹاپ لے جانے کی کیاو جہ بنتی ہے، الطاف حسین کی بیٹی کے سکوں کے گلک کامنی لانڈرنگ کیس سے کیاتعلق ہے، برطانیہ میں دنیا کے کئی سیاست دانوں کے اثاثے موجود ہیں، محض ایم کیو ایم کی پارٹی فنڈنگ کو منی لانڈرنگ سے کیوں جوڑا جارہاہے۔ انہوں نے خط میں لکھا کہ ایم کیوایم کی قیادت برطانیہ کی شہریت رکھتی ہے اور برطانیہ میں ہی رہے گی۔