گڈانی پاور پلانٹ سے حاصل ہونے والی بجلی پہلے بلوچستان کو فراہم کی جانے اور جلنے والے کوئلے سے ماحولیات پر پڑنے والے اثرات پر قابو پانے کیلئے اقدامات کئے جائیں ، بلوچستان اسمبلی ،اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر جان محمدجمالی نے وزیراعلیٰ بلوچستان کی قیادت میں پارلیمانی پارٹیوں کے اراکین پر مشتمل مانیٹرنگ کمیٹی بنانے کی ہدایت کردی

اتوار 2 فروری 2014 08:32

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2فروری۔2014ء ) بلوچستان اسمبلی کے ارکان نے وفاق سے مطالبہ کیا ہے کہ گڈانی پاور پلانٹ سے حاصل ہونے والی بجلی پہلے بلوچستان کو فراہم کی جانے اور جلنے والے کوئلے سے ماحولیات پر پڑنے والے اثرات پر قابو پانے کیلئے اقدامات کئے جائیں اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر جان محمدجمالی نے وزیراعلیٰ بلوچستان کی قیادت میں پارلیمانی پارٹیوں کے اراکین پر مشتمل مانیٹرنگ کمیٹی بنانے کی ہدایت کردی ہفتے کو ہونے والے اجلاس میں عوامی نیشنل پارٹی کے رکن اسمبلی اور ڈپٹی اپوزیشن لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے پوائنٹ آف آرڈر پر کہا کہ گزشتہ روز صوبے کے مختلف کالجوں میں لیکچررز کی پوسٹیں مشتہر ہوئی تھیں جس سے صوبے کے شمالی اضلاع کے لئے 73 پوسٹیں مختص تھیں جبکہ 6 سو پوسٹیں صوبے کے جنوبی علاقوں کیلئے رکھی گئی تھیں قلعہ عبداللہ ، پشین اور دیگر علاقوں کے کالجوں میں بڑی تعداد میں پوسٹیں خالی ہیں اس کے علاوہ مختلف اداروں میں بغیر میرٹ کی تعیناتیاں کی جارہی ہیں بہت سے اداروں میں سینئر کی بجائے جونیئر آفیسران کو تعینات کیا گیا ہے 44 گرلز کالجوں میں لیڈی لیکچررز موجود نہیں جو مرد لیکچررز موجود ہیں انہیں پڑھانے کا انتہائی کم معاوضہ ملتا ہے ان لیکچررز کے معاوضے میں اضافہ کیا جائے اور گرلز کالجوں میں لیڈی لیکچررز کی تعیناتی عمل میں لائی جائے ۔

(جاری ہے)

تعلیم کے صوبائی مشیر رضا محمدبڑیچ نے کہا کہ بیرونی ملک پر دورے کے باعث موجود نہیں تھا اس دوران آسامیاں مشتہر کی گئی تھی اس حوالے سے معلومات لے کر معزز ممبر کو آگاہ کروں گا جہاں تک میرٹ پر تعیناتی کی بات ہے صوبائی حکومت نے شروع ہی دن سے میرٹ پر تبادلے اور تعیناتیاں کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس فیصلے پر ہر حال میں عمل درآمد کیا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ بدامنی کے باعث بعض علاقوں میں لوگ جانے کے لئے تیار نہیں جس کی وجہ سے سینئر کی جگہ جونیئر آفیسران کی تعیناتی کی جاتی ہے تاہم اس حوالے سے متعلقہ علاقے کے نمائندے سے مشورہ ضرور لیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سسٹم میں خرابی کے باعث ہمیں مشکلات پیش آرہی ہیں لیکن جہاں جہاں ہمیں بغیر میرٹ کی تعیناتی نظر آتی ہے اس پر ایکشن ضرور لیا جاتا ہے ۔

اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے پوائنٹ آف آرڈر پر کہا کہ میں نے اجلاس کے دوران گڈانی پاور پلانٹ کے حوالے سے تحریک التواء جمع کرائی تھی لیکن وہ پیش نہیں ہوئی یہ ایک اہم عوامی نوعیت کی تحریک التواء تھی گڈانی پاور پلانٹ کے لئے 5 ہزار ایکڑ زمین دی گئی ہے اگر 10 لاکھ کے حساب سے بھی ایکڑ لگایا جائے تو یہ 30 ارب روپے بنتے ہیں انہوں نے کہا کہ زمین اور کوئلہ بلوچستان کی لیکن بجلی پنجاب کو ملے گی جس طرح 1993 ء میں ریکوڈک کے حوالے سے معائدہ ہوا اس وقت ہم نے سنجیدگی نہیں دکھائی اور بعد میں روتے رہے اسی طرح اس مسئلے کو بھی ابھی سے سنجیدگی سے لینا پڑے گا ۔

وزیراعلیٰ اس پروجیکٹ کے حوالے سے ایوان کو آگاہ کرے اور اسمبلی میں اس پر بحث ہو تاکہ اصل صورتحال سامنے لائی جاسکے ہماری اطلاعات کے مطابق اس زمین پر قبضہ کرلیا گیا ہے یا اونے پونے دام کمپنی کے ہاتھوں فروخت کیا گیا ہے ۔ اس حوالے سے جو بھی فیصلہ ہوا ہے وہ عوام کو بتایا جائے ۔ پرنس احمد علی نے کہا کہ گڈانی پاور پلانٹ کے حوالے سے ہمارے بھی تحفظات ہیں وزیراعظم نواز شریف جب افتتاح کرنے آئے تھے تو وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے انہیں کہا تھا کہ اس زمین کو ہم فروخت نہیں کریں گے بلکہ اس کے بدلے ہمیں سالانہ آمدن ملنا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف ہے کہ اس پاور پروجیکٹ سے 6 ہزار 6 سو میگاواٹ بجلی حاصل ہوگی پہلی ترجیح لسبیلہ دوسرے نمبر پر بلوچستان جبکہ تیسرے نمبر پور پورے ملک کو دی جائے ۔ آئین کے آرٹیکل 157 میں واضح لکھا ہے کہ جس علاقے اور جہاں سے وسائل نکالے جائیں گے سب سے پہلے اس علاقے کے عوام کو مستفید ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ پاور پلانٹ لگیں گے تو اس سے ماحولیات پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے خاص کر کہ سمندری جانور شدید متاثر ہوں گے صوبائی محکمہ ماحولیات اور مرکزی حکومت اس حوالے سے بھی اقدامات کرنے ہوں گے ۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے نواب ثناء اللہ خان زہری اور نوابزادہ جنگیز مری پر مشتمل اسٹرینگ کمیٹی بنائی ہے مگر میری تجویز یہ ہے کہ اس ایوان کے ممبران پر مشتمل وزیراعلیٰ کی قیادت میں ایک مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل دی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ڈھائی کرب کا منصوبہ ہے یہاں پر 15 پاور پلانٹ لگا کر 6 ہزار 6 سو میگاواٹ بجلی حاصل کی جاسکے گی ۔سید لیاقت آغا نے کہا کہ اس منصوبے کو گڈانی کے قریب بنایا جارہا ہے تاکہ کوئلہ دھوکر بعد میں استعمال میں لایا جائے اس سے پہلے ہرنائی میں یہ تجربہ کیا گیا لیکن کوئلے سے جو سلفر خارج ہوتی وہ انتہائی خطرناک تھی اس لئے ترک کرنا پڑا مگر پروجیکٹ کے حوالے سے اراکین نے جو خدشات ظاہر کئے وہ درست ہیں اس حوالے سے بااختیار کمیٹی بنادی جائے تاکہ وہ اصل صورتحال سے عوام کو آگاہ کرسکے سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہا کہ بڑی تعداد میں کوئلہ دھونے سے سمندری حیاتیات کو شدید نقصان پہنچے گا ماہرین کے مطابق گائے کی گوبر سے جوسلفر خارج ہوتی ہے اس سے بڑے پیمانے پر ماحول کو نقصان پہنچتا ہے اگر اتنی بڑی تعداد میں کوئلہ وہاں دھویا جائے گا تو ا س سے اچھی طرح اندازہ لگایاجاسکتا ہے کہ اس سے ماحول کو کتنانقصان پہنچے گا ۔

میر عاصم کرد گیلو نے کہا کہ اوچ اور حب کو پاور سے 23 سو میگاواٹ بجلی پیدا ہورہی ہے اور بلوچستان کو صرف 14 سو میگاواٹ کی ضرورت ہے دونوں پاور ہاؤسز سے بجلی نیشنل گریڈ کو دینے کی وجہ سے بلوچستان میں آئے روز بحران کا سامنا ہے زمیندار چیخ رہے ہیں زراعت کو شدید نقصان پہنچا ہے اگر گڈانی سے اتنی تعداد میں بجلی پیدا ہوگی سب سے پہلے بلوچستان کے عوام کو اس سے مستفید ہونا چاہیے بعد میں نیشنل گریڈ کے ساتھ منسلک کرکے ملک کے باقی علاقوں کو بجلی کی فراہمی کی جائے ۔ اس موقع پر اسپیکر جان محمد جمالی نے کہا کہ ضروری ہے کہ اتنے بڑے منصوبے کو مانیٹر کرنے کے لئے ایوان کی ایک بااختیار کمیٹی بنائی جائے جو ان معاملات کو دیکھے۔

متعلقہ عنوان :