الطاف حسین کی کردار کشی کرنے والے ”گورے انگریزوں“ کو بہت جلد اپنا بیان واپس لینا پڑے گا، رابطہ کمیٹی

پیر 3 فروری 2014 07:59

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3فروری۔2014ء)متحدہ قومی مومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ قائد تحریک الطاف حسین کی کردار کشی کرنے والے ”گورے انگریزوں“ کو بہت جلد اپنا بیان واپس لینا پڑے گااور انہیں الطاف حسین اور ایم کیو ایم سے معافی مانگنی پڑے گی ۔اتوار کوبی بی سی کی جانب سے پیش کردہ دستاویزی فلم کے خلاف کراچی میں الطاف حسین سے اظہار یکجہتی کے لئے ایم اے جناح روڈ پر ریلی نکالی گئی ۔

ریلی میں ایم کیو ایم کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کسی نے الطاف حسین پر مقدمہ چلانا ہے تو جلسے میں شریک لاکھوں افراد کے خلاف مقدمہ چلائے ،الطاف نے ہمیشہ صبر کا در س دیاہے اور ایم کیو ایم صبر کے ساتھ ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی تحقیقات کی منتظر ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وہ وقت دور نہیں جب الطاف حسین پر الز ام لگانے والوں کو ایم کیو ایم اور الطاف سے معافی مانگنی پڑے گی ۔انہوں نے کہا کہ پہلے الطاف حسین کے خلاف صرف پاکستان میں پیروپیگنڈا کیا جاتا ہے لیکن اب الطاف حسین کے خلاف ہونے والا پیرو پیگنڈا بیرون ملک بھی پہنچ چکا ہے ،ایم کیو ایم کے خلاف پیرو پیگنڈا کرنے والے کتنی بھی سازشیں کرلیں ایم کیو ایم ختم نہیں ہوگی اور کراچی کے عوام کا الطاف حسین سے پیار ختم ہوگا۔

اس موقع پر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ آج کا مظا ہرہ ٹو ان ون ہے، ایک طرف توعوام کا یہ ٹھا ٹھیں مارتا سمندر الطاف حسین کے ساتھ اظہار یکجہتی کا منہ بولتا ثبوت ہے اور دوسری الطاف حسین کی کرد ا ر کشی کرنے والوں اور ایم کیو ایم کے خلاف پرو پیگنڈا کرنے والوں کی واضح ناکامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین پاکستان میں استحکام کی ضما نت اور علامت ہیں، الطاف حسین کے خلاف پروپیگنڈا پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ بی بی سی کی دستاویزی فلم بد ترین صحافتی بددیا نتی اور آزادی صحافت کے منافی ہے، اس گمراہ کن پروپیگنڈے کا مقصد الطاف حسین اور ایم کیو ایم کو پاکستان کی سلامتی اور بقاء کے لئے لڑی جانے والی جنگ میں اپنا کردار ادا کرنے سے روکنا ہے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم ایک پر امن، جمہوریت پسند، عدم تشد د کی حامی اور اظہار رائے پر یقین اور آزادی صحافت کی علم بردار جماعت ہے، ایم کیو ایم اپنے اوپر کی جانے والی مخالفت کو بھی کھلے دل سے تسلیم کرتی ہے لیکن ایم کیو ایم اور الطاف حسین میڈیا ٹرائل کو نہ صرف مسترد کرتے ہیں بلکہ اس کی پر زور مذمت بھی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج سے 20 سال پہلے ‘کالے انگریزوں’ نے بھی الطاف حسین اور ایم کیو ایم کے خلاف پروپیگنڈا کیا تھا لیکن آخر کار انھیں یہ تسلیم کرنا پڑا کہ ایم کیو ایم کے خلاف پروپیگنڈا سراسر جھوٹ پر مبنی تھا اب اگر دنیا کا نو آبادیاتی نظام چلانے والے ‘گورے انگریزوں’ نے ہمارے خلاف پروپیگنڈا کیا ہے تو انھیں بھی بہت جلد اپنا بیان واپس لینا پڑے گا۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ بی بی سی کا معیار یہ ہے کہ 1965 کی پاک بھارت جنگ میں بھی اس ادارے نے یہ خبر نشر کی تھی کہ بھارتی افواج نے لاہور کو فتح کر لیا ہے لیکن چند روز بعد یہ واضح ہوا کہ یہ سب جھوٹ تھا، ایم کیو ایم الطاف حسین کے خلاف کئے جانے والے پروپیگنڈے اور سازش کے خلاف ہر قانونی طریقہ استعمال کرے گی۔رابطہ کمیٹی کے رکن عامر خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ الطا ف حسین نے سیاست سے پہلے خدمت کا آغاز کیا اور آج کا جلسہ اس کا ثبوت ہے، قدرت الطاف حسین کے ساتھ ہے اور ایم کیو ایم عالمی سازشوں کو بے نقاب کرے گی۔

اپنے خطاب میں فیصل سبزواری نے کہا کہ ایم کیو ایم کیخلاف میڈیا ٹرائل کوئی نئی بات نہیں ہے،الطاف حسین اس نظام کے باغی ہیں، الطاف حسین نے ہمیشہ پاکستان کو مقدم رکھا تو اس بات پر غدار وطن کہلائے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے ہزاروں کارکنوں کو شہید کیا گیا لیکن قائد تحریک الطاف حسین نے ہمیشہ پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا اور ملک کے استحکام کی بات کی۔انہوں نے کہا کہ الطاف حسین نے ہمیشہ غریبوں کے حق میں وڈیرں اور جاگیرداروں کیخلاف نعرہ لگایا۔