امریکہ پوری دنیا میں اپنی بالادستی قائم کرنا چاہتا ہے،مولانا فضل الرحمن،مذاکرات بارے عوام کو قبائلی جرگہ پر اعتماد ہے تو پھر نظر انداز کیوں کیا جارہا ہے،طالبان کی جانب سے باہر سے نام لئے گئے ،آج کے اجلاس میں ان ناموں پر غور کرینگے، فیصل آباد میں پریس کانفرنس

پیر 3 فروری 2014 08:01

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3فروری۔2014ء)جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ مذاکرات کے حوالے سے عوام اور طالبان کو قبائلی جرگہ پر اعتماد ہے تو پھر قبائلی جرگہ کو نظر انداز کیوں کیا جارہا ہے ۔طالبان کی اپنی شناخت ہے مگر مذاکرات کے لئے طالبان کی جانب سے باہر سے نام کیوں لئے جارہے ہیں۔اتوار کے روز جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے فیصل آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مذاکرات سے متعلق آج مرکزی عاملہ کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے جس میں تحریک طالبان کی جانب سے دیئے گئے ناموں پر غور کیا جائیگا کیونکہ جے یو آئی قبائلی جرگہ پر طالبان اور عوام کا اعتاد ہے تو پھر اس کو نظر انداز کیوں کیا جارہا ہے۔

کیونکہ کالعدم تحریک طالبان کی اپنی شناخت ہے وہ جو مذاکرات کے حوالے سے فیصلہ کرسکتے ہیں لیکن مذاکرات کے لئے تحریک طالبان کی بجائے نام باہر سے لئے گئے ہیں تو اس حوالے بھی اجلاس میں بحث کرنا چاہتے ہیں کہ طالبان کی جانب سے مذاکرات کے لئے نام باہر سے کیوں لئے گئے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ طے شدہ امور سے ہٹ کر عوام کو سرپرائز دیا جارہا ہے کیونکہ جس کام کا آغاز نیک نیتی سے کیا جائے تو اس کا اختتام بھی نیک نیتی پر ہونا چاہیے۔

اس وقت پورے ملک میں امن کی ضرورت ہے اور جنگ ہماری ضرورت نہیں بلکہ امریکہ اور مغرب کی ضرورت ہے کیونکہ سویت یونین کے بعد پوری دنیا میں امریکہ منصوبہ بندی کے ساتھ اپنی بالادستی قائم کرنا چاہتا ہے۔ایک سوال کے جواب پر ان کا کہنا تھا کہ وہ مذاکرات کے حوالے سے وزیر اعظم سے بھی ملاقات کریں گے اور ہم نے پہلے بھی حکومت کو طالبان کے ساتھ مذاکرات کا مینڈیٹ دیا تھا ۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ حکومت سمیت تمام سیاسی جماعتیں پہلے کی طرح پانچ فروری کو یوم یکجہتی کشمیر منائیں گے اور کشمیر کمیٹی کا وفد اقوام متحدہ کے دفتر میں یادداشت بھی پیش کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ خود آزاد کشمیر کی حکومت کی دعوت پر آزاد کشمیر جائیں گے اور ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں گے۔انہوں ن ے کہا کہ ڈرون حملوں کی روک تھام کے لئے سفارتی پلیٹ فارم کی ضرورت ہوگی لیکن جب ملک میں ایک مرتبہ امن کی فضاء قائم ہو گئی تو پھر امریکہ کے لئے مشکل ہو جائے گا کہ وہ اس کا سلسلہ جاری رکھ سکیں ۔

مولانا فضل الرحمن نے نیٹو سپلائی روکنے جاری رکھ سکیں ۔نیٹو سپلائی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ نیٹو سپلائی کو تو پولیس کے دو سپاہی بھی روک سکتے ہیں لیکن نیٹو سپلائی روکنے میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہی ۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے رہنما امریکی سفیر کے گھر ظہرانے بھی لے رہی ہے اور ا سکے علاوہ امداد کی صورت میں پانچ سو ملین ڈالر بھی کھا رہی ہے اور دوسری جانب دس لڑکوں کو کھڑا کر کے نیٹو سپلائی روکنے کا ڈھونگ بھی رچا رہی ہے۔