دو بڑے یورپی بنکوں کیطرف سے تین اسرائیلی بنکوں کا بائیکاٹ،یورپی تجارتی کمپنیاں بھی بائیکاٹ کر سکتی ہیں، وجہ ناجائز بستیاں بنیں

منگل 4 فروری 2014 07:44

برسلز( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4فروری۔2013ء)یورپپی ممالک کے دو سب سے بڑے بنکوں نے فلسطینی مقبوضہ علاقوں میں قائم تین اسرائِیلی بنکوں کے ساتھ بزنس کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔شمالی یورپ سے تعلق رکھنے والے ان دو بنکوں کے اسرئیلی بائیکاٹ کی وجہ اسرائیل کی جانب سے پوری دینا کے موقف کو نظر انداز کرتے ہوئے یہودی بستیوں کی تعمیر جاری رکھنا اور اس کے تین بنکوں کا انہی ناجائز تعمیر کردہ یہودی بستیوں میں قائم ہونا بنی ہے۔

فلسطینی خبر رساں ادارے مان کے مطابق سکنڈے نیوین ممالک کے سب سے بڑے بنک سویڈش نوردیا بنک اور نارویجن ڈینسکے بنک جو کہ ڈنمارک میں سب سے بڑا بنک ہے، اسرائیل کا بائیکاٹ کرنے والوں میں شامل ہیں۔اس بائیکاٹ کی زد میں آنے والے اسرائیلی بنکوں میں ہاپولیم، لیومی اور مزراہی نام کے بنک شامل ہیں۔

(جاری ہے)

اسرائیل کے یہ تنیوں بنک ناجائز طور پر زیر قبضہ لیے گئے فلسطینی علاقے سے آپریٹ کرتے ہیں۔

بین الاقوامی قانون کی یہ خلاف ورزی ہے کہ کوئی ادارہ مقبوضہ علاقے میں قائم ہو اور دوسرے ملکوں کے ادارے ان کے ساتھ کام کر کے اسے جائز ہونے کی سند دے دیں۔اسرائیلی ذرائع کے مطابق اسرائیل یورپی ملکوں کو قائل نہیں کر سکا کہ اس کے بنک اسرائیل کا بائیکاٹ نہ کریں۔ ان ذرائع کے مطابق یورپ کے ان دو بنکوں کا یہ اعلان آئندہ دنوں اسرائیل کے بارے میں یورپی عوام کے رجحانات کی عکاسی ہے۔

آئندہ دنوں اسرائیل کو یورپی تجارتی کمپنیوں سے بھی اسی نوعیت کے سلوک کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ واضح رہے ہر مرحلے پر اسرائیل کی حمایت کرنے والے یورپی ملک بھی اسرائیلی ہٹ دھرمی، قبضہ پالیسی اور انسانی حقوق کے خلاف منفی اور جارحانہ اپروچ کے خلاف ہو رہے ہیں۔یورپی ملک ناجائز یہودی بستیاں بنائے چلے جانے اور فلسطینیوں کے گھر گرائے چلے جانے کی اسرائیلی پالیسیوں کا ساتھ دینے میں اب راضی نہیں کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے جائز نہیں مانتی ہیں۔

اہم یورپی ملک برطانیہ نے بھی حال ہی میں یہودی بستیوں میں تجارت کے حوالے سے اسی انداز سے انتباہ کیا تھا۔ اس بائیکاٹ کی ایک وجہ اسرائیل کا جاری امن مذاکرات کے حوالے سے منفی رویہ ہے۔ اس بارے میں دو روز قبل جان کیری نے بھی سخت موقف اختیا رکیا ہے جس کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور کابینہ سیخ پا نظر آئی۔