کوئٹہ، بگٹی قتل کیس ، انسداد دہشت گردی عدالت کی سابق صدر مشر ف کو آئندہ سماعت پر ہر صور ت عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت،عدالتی احکامات پر عملد آر مد کیوں نہیں کیا جا رہا، مشرف کے ضامن کو پیش کیا جائے اگر آئندہ انہیں پیش نہ کیا گیا تو مشرف کی ضمانت کو خارج کیا جائے گا،عدالت کے ریمارکس ، سماعت 24فروری تک ملتوی

منگل 4 فروری 2014 07:38

کوئٹہ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4فروری۔2013ء)نواب بگٹی کے مقدمہ قتل میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشر ف کو آئندہ سماعت پر ہر صور ت عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 24فروری تک کیلئے ملتوی کر دی۔

(جاری ہے)

بلوچ بزرگ قوم پرست رہنما نواب محمد اکبر خان بگٹی کے مقدمہ قتل کی سماعت سوموار کو یہاں انسداددہشت گردی عدالت کوئٹہ کے جج طارق انور کاسی کی عدا لت میں نواب اکبر بگٹی قتل کیس کی سماعت کے موقع پر سا بق وفاقی وزیرداخلہ آفتاب شیرپاوٴ اور سابق صوبائی وزیرداخلہ میر شعیب نوشیروانی عدالت میں پیش ہوئے سابق صدر پرویز مشر ف کی جانب سے ان کے وکیل نے طبی بنیاد پر عدالت میں حاضری سے مستثنیٰ قرار دئیے جانے کی تحریری درخواست پیش کی جس پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہارکیااور پرویز مشرف کو آئندہ سما عت پر ہر صورت عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی اور ریمار کس دیئے کہ عدالتی احکامات پر عملد آر مد کیوں نہیں کیا جا رہاگزشتہ سماعت پر بھی ہدایت کی گئی کہ پرویز مشرف کے ضامن کو پیش کیا جائے اگر آئندہ انہیں پیش نہ کیا گیا تو پرویز مشرف کی ضمانت کو خارج کیا جائے گا دوسری جانب عدالت میں آفتاب شیرپاوٴ اور شعیب نوشیروانی کی ضما نت قبل از گرفتاری کی درخواست پر ان کے وکلا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں نامزد ملزم سابق صدر پرویز مشرف ہیں، انہیں معزز سپریم کورٹ نے ضمانت دی ہے لہٰذا انکے موکلان کو بھی ضمانت د ی جائے وکلاء نے کہا کہ ڈیرہ بگٹی میں ہونے والی کارروائی ایک فوجی آپریشن تھا جو آئین کے آرٹیکل 245کے تحت ہوا اور کہیں بھی ایسی کارروائی چیلنج نہیں کیا جاسکتا حیرانگی کی بات یہ ہے کہ اس پر ایف آئی آر کیسے ہوئی ہے جبکہ ہم عدالت میں بدستور پیش ہورہے ہیں اور کبھی انحراف نہیں کیا لہذا جب پرویز مشرف کو ضمانت مل سکتی ہے تو ہمارے موکلان کو کیوں نہیں جبکہ سہیل راجپوت ایڈووکیٹ نے ان کی مخالفت میں دلائل دیئے شعیب نوشیروانی اور آفتاب شیرپاوٴ کی ضمانت سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے عدالت نے سماعت 24فروری تک کیلئے ملتوی کردی سہیل احمد راجپوت ایڈووکیٹ نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مقدمہ میں نامزد ملزم عدالت سے راہ فرار اختیار کرنا چاہتے ہیں اس لئے ان کی جانب سے بار بار مختلف بہانوں سے درخواستیں پیش کی جاتی ہیں میڈیکل رپورٹ اسلام آباد ٹریبونل میں بھی پیش کی گئی جسے مسترد کیا جاچکاہے اب یہاں پیش کرنا بے سود اور بلاجواز ہے عدالت نے ایک بار پھر متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ پرویز مشرف اور ان کے ضامن کو پیش کیا جائے ورنہ آئندہ سماعت پر ان کی ضمانت خارج کردی جائے انہوں نے بتایا کہ سابق وفاقی وزیر داخلہ آفتاب احمد شیر پاؤ اور صوبائی وزیر داخلہ میرشعیب احمد نوشیروانی نے بھی درخواست دی ہے کہ ان کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی جائے حالانکہ وہ مسلسل عدالت میں پیش ہوتے رہے ہیں اور انہوں نے یہی جواز پیش کیا ہے کہ انہوں نے ہمیشہ عدالت میں پیش ہوکر تفتیش کیلئے متعلقہ حکام کو اپنے بیانات قلمبند کرائے ہیں اس پر عدالت میں بحث بھی ہوئی اور ہم نے دلائل دیئے وکلاء نے اپنے موکلین کا جو دفاع کیا اور پرویز مشرف کی ضمانت کا جواز پیش کیا ہم نے اس کی مخالفت میں عدلیہ کو قائل کیا اور آگاہ کیا کہ پرویز مشرف کی ضمانت گرفتاری کے بعد ہوئی جبکہ یہ قبل از گرفتاری ضمانت کا حصول ہے جو کہ اس مقدمہ میں ممکن نہیں جہاں تک بیانات کا تعلق ہے تو مختلف اوقات میں مختلف بیانات دیئے جاتے رہے ہیں کسی ایک بیان پر اکتفا کیا جارہا ہے اور نہ ہی ڈٹ رہے ہیں سابق وزیراعظم شوکت عزیز نے عدالت میں بیان دیا ہے کہ انہیں اور ان کی کابینہ کو پرویز مشرف جوکہ اس وقت چیف آف آرمی اسٹاف اورصدر مملکت تھے نے استعمال کیا ہے وفاقی وزیر داخلہ ان کی کابینہ نے رکن تھے اور وہ بھی اس میں ملوث ہیں لہذا عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا ہے آئندئہ سماعت 24کو ہوگی تاہم نے عدلیہ کو اپنے موٴقف سے آگاہ کیا ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ آئین کے آرٹیکل6کے تحت پرویز مشرف کے خلاف ہونے والی کارروائی ہمارے موٴقف کی تائید و واضح دلیل ہے کہ وہ آئین کی خلاف ورزی کے مرتکب ٹھہرے ہیں ہمیں امید ہے کہ عدلیہ آئین و قانون کی پاسداری کرتے ہوئے انصاف کے تقاضہ پورے کرے گی اور ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا ۔