2وزراء سمیت 9حکومتی ارکان تحویل میں دیں ، براہ راست مذاکرات کے لئے تیار ہیں ،طالبان کی پیشکش،9 طالبان کمانڈرز پرمشتمل مذاکراتی ٹیم خیرپختونخواہ کے بندوبستی علاقوں میں آنے کیلئے تیارہے تاہم اس کے بدلے میں حکومت کی طرف سے 9 رکنی ٹیم جس میں دووفاقی وزراء بھی شامل ہوں قبائلی علاقے میں طالبان کی تحویل میں رہے گی ،مذاکرات کے خاتمے کے بعد دونوں اطراف ایک دوسرے کے افراد کی بحفاظت واپسی یقینی بنائیں گے ،ا گرعسکری قیادت بھی اپنے نمائندے بندوبستی علاقوں میں ہونے والے براہ راست مذاکرات میں شامل کرنا چاہے تو کئے جاسکتے ہیں، طالبان

بدھ 5 فروری 2014 04:49

پشاور(رحمت اللہ شباب۔ اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5فروری۔2014ء)حکومتی مذاکراتی ٹیم اورطالبان کی طرف سے نامزد کردہ تین رکنی کمیٹی کی اسلام آباد میں ہونے والی مجوزہ ملاقات منسوخ ہونے کے بعد صورت حال تیزی سے تبدیل ہوتی دکھائی دے رہی ہے ،طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ جے یو آئی (س)کے صدرمولانا سمیع الحق واپس اکوڑہ خٹک پہنچنے کے بعد اپنے ساتھیوں سے صلاح مشورہ میں مصروف ہیں دریں اثناء باخبرذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق مولانا سمیع الحق کا طالبان کی طرف سے طالبان شوریٰ کی نامزد کردہ کمیٹی کے سربراہ قاری شکیل کے ساتھ بھی رابطہ قائم ہوا،اوراسلام آباد میں ہونے والی پیش رفت اورحکومت کی طرف سے طلب کی گئی وضاحتوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا ۔

ذرائع کاکہنا ہے کہ قاری شکیل کی طرف سے مولانا سمیع الحق کے ساتھ ہونے والی گفتگومیں طالبان کی طرف سے حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کیلئے اپنی 9 رکنی ٹیم میدان میں اتارنے کی مشروط پیش کش کردی ہے ۔

(جاری ہے)

اورکہا گیا ہے کہ 9 طالبان کمانڈرز پرمشتمل ٹیم خیرپختونخواہ کے بندوبستی علاقوں میں آنے کیلئے تیارہے تاہم اس کے بدلے میں حکومت کی طرف سے 9 رکنی ٹیم جس میں دووفاقی وزراء بھی شامل ہوں وہ اس وقت تک طالبان کی تحویل میں رہے گی جب تک طالبان مذاکراتی ٹیم بندوبستی علاقوں میں ہوگی،مذاکرات کے خاتمے کے بعد دونوں اطراف ایک دوسرے کے افراد کی بحفاظت واپسی یقینی بنائیں گے ،طالبان کی طرف سے خدشہ کااظہار کیاجارہا ہے کہ ماضی کے تجربات کی روشنی میں حکومت پر مکمل طورپر اعتماد نہیں کیاجاسکتا ۔

دریں اثناء یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ طالبان کی طرف سے یہ پیش کش بھی کی گئی ہے کہ اگرعسکری قیادت بھی اپنے نمائندے بندوبستی علاقوں میں ہونے والے حکومت طالبان ہونے والے براہ راست مذاکرات میں شامل کرنا چاہے تو کئے جاسکتے ہیں تاکہ دونوں طرف سے بات چیت کھل کرکی جاسکے اوراس میں وقت کا ضیاع بھی نہ ہو۔اطلاعات کے مطابق قاری شکیل کے ساتھ ہونے والی گفتگو کے بارے میں ابھی تک حکومتی مذاکراتی ٹیم کے ساتھ ڈسکس نہیں کیاگیا اورآئندہ اگراس بارے میں فریقین کے درمیان کوئی باضابطہ بات چیت ہوئی اورکل کی منسوخ ہونے والی ملاقات دوبارہ ہوتی ہے تو اس پربھی غورکیا جائے گا تاکہ حکومت کا یہ اعتراض دورہوسکے کہ امن مذاکرات کیلئے طالبان اپنے نمائندے سامنے لائیں۔

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :