طالبان کا کوئی اپنا بندہ بھی براہ راست مذاکرات میں شامل ہونا چاہیے ، نواز شریف ،عمران خان کا پیچھے ہٹنا سمجھ سے بالاتر ہے ، سمیع الحق سمیت طالبان کمیٹی کے نامزد ارکان ہمارے ہی لوگ ہیں ، ملک میں دہشت گردی پیچیدہ مسئلہ ہے کوئی ایک جماعت یا گروہ حل نہیں کر سکتا، ہم ملک میں شفاف اورمیرٹ کی بنیادپرنظم ونسق کانظام قائم کرنے کی کوشش کررہے ہیں، وزیراعظم کی ارکان قومی اسمبلی سے ملاقات میں بات چیت ،نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں قومی سلامتی کورس کی گریجویشن تقریب سے خطاب

بدھ 5 فروری 2014 04:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5فروری۔2014ء) وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ طالبان کا کوئی اپنا بندہ بھی مذاکرات میں براہ راست شامل ہونا چاہیے ، سمجھ نہیں آئی عمران خان کیوں پیچھے ہٹ گئے ہیں ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم نے یہ بات راولپنڈی ڈویژن کے ارکان قومی اسمبلی سے ملاقات کے دوران کہی ۔ وزیراعظم سے راولپنڈی ڈویژن کے ارکان اسمبلی میں ملاقات کرنے والوں میں وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان ،وزیرپٹرولیم شاہدخاقان عباسی ،وزیرمملکت پارلیمانی امورشیخ آفتاب احمد،راجہ محمدجاویداخلاص ،ملک ابرار،ملک اعتبارخان ،طاہراقبال ،سردارممتاز،چوہدری خادم حسین ،ملک اقبال مہدی خان اوراسفندیارپنڈارہ شامل تھے ۔

ارکان اسمبلی نے وزیراعظم کواپنے حلقوں کے مسائل سے آگاہ کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مذاکرات ہورہے ہیں ، ہوں گے اور ہونے بھی چاہیں لیکن طالبان کا کوئی اپنا بندہ بھی مذاکرات میں براہ راست شامل ہونا چاہیے ۔ سمیع الحق سمیت طالبان کمیٹی کے نامزد تمام نمائندے ہمارے ہی لوگ ہیں ۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہم ملک میں شفاف اورمیرٹ کی بنیادپرنظم ونسق کانظام قائم کرنے کی کوشش کررہے ہیں ،ملک کے آدھے مسائل اس وقت حل ہوجائیں گے جب شفافیت اورکرپشن سے پاک ماحول کے لئے انتظامی اقدامات کے ذریعے اپناگھرٹھیک کرلیں گے ۔

وزیراعظم نے کہاکہ سابقہ حکومتوں نے اس طرف توجہ نہیں دی ہم نے اسے چیلنج سمجھ کرقبول کیاہے ۔انہوں نے کہاکہ بامقصدپالیسیوں کے ذریعے ملک کوترقی کی راہ پرڈال دیااگرملک میں امن وامان کی صورتحال بہترکرلیں توپاکستان ضرورترقی کریگا۔توانائی بحران سے نمٹنے کیلئے مفیداورطویل مدتی منصوبے شروع کئے ہیں جبکہ گیس لوڈشیڈنگ کے خاتمے کیلئیے کوشش کی جارہی ہے وزیر اعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ملک میں دہشت گردی پیچیدہ مسئلہ ہے کوئی ایک جماعت یا گروہ اس مسئلے کو حل نہیں کر سکتا،تمام جماعتوں کو ملکر اس مسئلے سے نمٹنا ہوگا،دنیا میں باعزت مقام حاصل کرنے کیلئے آئین و قانون کی حکمرانی قائم کرنا ہوگی۔

پرامن افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے،تمام ہمسایہ ممالک سے بات چیت کے ذریعے مسائل کا حل چاہتے ہیں ۔منگل کو نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں قومی سلامتی کورس کی گریجویشن تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں قیام امن قائم کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے ۔ملک میں حالیہ جاری دہشت گردی کا مسئلہ پیچیدہ ہوگیا ۔دہشت گردی کا خاتمہ صرف ایک جماعت یا گروہ نہیں کر سکتی اس کے خاتمے کے لئے تمام جماعتوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

قوم کو متحدہ ہو کر اس ناسور سے نمٹنا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔مسلح افواج پہاڑوں،میدانوں میں مادر وطن کا دفاع کررہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پر امن اقتدار کی منتقلی ہوئی ،جمہوریت پاکستان کا مستقبل ہے ۔ملک میں آئین وقانون کی پاسداری کرنا ہوگی۔ملک میں آئین وقانون کی حکمرانی ہوگی تو سب کو انصاف ملے گا۔

دنیا میں باعزت مقام حاصل کرنے کے لئے قانون کی پاسداری پر عمل کرنا ہوگا۔تمام پاکستانیوں کو آبرو کے ساتھ زندگی گزارنے کا حق ہے۔ قوت برداشت اسلام کا اہم ترین جزو ہے۔ برداشت کی روایت کے بغیر معاشرے کی ترقی ممکن نہیں،مضبوط اور متحرک اداروں کی تشکیل ہماری حکومت کا عزم ہے اور معیشت میں ترقی امن کے بغیر قائم نہیں ہو سکتی ۔معیشت کی بحالی ہمارے لئے چیلنج ہے ۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت ،افغانستان سب تمام ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات کا خواہاں ہے ۔بھارت سے تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہیے۔پرامن افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے ۔پاکستان افغانستان کے کسی معاملات پر مداخلت نہیں کریگا۔ افغانستان مسائل کا حل افغان عوام کو ہی حل کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ امریکہ سے تعلقات برابری کی بنیاد پر چاہتے ہیں ۔

واشنگٹن میں امریکی صدر سے ملاقات میں سٹریٹجیک تعلقات کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ملک کے اندر اور باہر سرحدوں پر امن چاہتے ہیں ۔پاکستان کو جدید اور اعتدال پسند ملک بنانا چاہتے ہیں۔ وزیر اعظم نواز شریف نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے عسکری اور غیر عسکری معیار کو سراہتے ہوئے کہا کہ قوم کو مسلح افواج کی قربانیوں پر فخر ہے۔