انڈیا کی جانب سے پاکستان کے دریاؤں کا پانی روکنے ، دریاؤں کا رخ موڑنے اور بے تحاشہ ڈیم بنانے کے معاملے کو بین الاقوامی عدالت میں چیلنج کرنے کیا جائے ، ماضی میں بھارت کے ساتھ فوجی آمر نے سندھ طاس معاہدہ کیا، اس معاہدے کا ازسرنو جائزہ لیا جائے،قومی اسمبلی کا مطالبہ

بدھ 5 فروری 2014 04:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5فروری۔2014ء) حکومتی اور اپوزیشن کے ارکان اسمبلی نے انڈیا کی جانب سے پاکستان کے دریاؤں کا پانی روکنے ، دریاؤں کا رخ موڑنے اور بے تحاشہ ڈیم بنانے کے معاملے کو بین الاقوامی عدالت میں چیلنج کرنے کا حکومت سے مطالبہ کردیا ہے ماضی میں بھارت کے ساتھ فوجی آمر نے سندھ طاس معاہدہ کیا اور اس معاہدے کا ازسرنو جائزہ لیا جائے ۔

منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت پاکستان کے پانیوں پر بھارت کی جانب سے ڈیموں کی تعمیر کے مسئلے کو حل کرنے کے حوالے سے بحث پر حصہ لیتے ہوئے پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ پانی کا مسئلہ آپس میں لڑنے کی بجائے اصل پر فوکس کرنا چاہیے انڈس واٹر نظام بہت مضبوط ہے اس نظام سے تیس ملین ایکڑ سیراب ہورہا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سندھ طاب معاہدہ ایک فوجی آمر نے کیا اور اس میں تین دریا انڈیا کو دیئے تھے اور چناب پر وہ ہیڈورکس بھی تعمیر کررہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کا ازسرنو جائزہ لینا چاہیے تاکہ وہ ساری صورتحال کا جائزہ لے معاہدے کے فوائد اور نقصانات کا جائزہ لے وفاقی وزیر سیفران جنرل عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی وجہ سے انڈیا پانی میں رکاوٹیں ڈال رہا ے پانی پر ہماری زراعت کاانحصار ہے اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ پختونخواہ میپ کے رکن اسمبلی عبدالرحیم مندوخیل نے کہا کہ دریاؤں کے پانی کے حصے میں صوبہ بلوچستان کو بھی شامل کریں اور پشتون آبادی کے ساتھ زیادتی نہ کریں پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی عبدالستار بچانی نے کہا کہ دنیا میں نئی ٹیکنالوجی آرہی ہے لیکن یہاں ٹیکنالوجی کو استعمال میں لانے کی کوشش نہیں کیں جارہی ہیں انہوں نے کہا کہ دریاؤں میں پانی روکنے کے حوالے سے انڈیا کیخلاف قرارداد پاس کریں حکومت وسائل کو استعمال میں لانے پر توجہ دیں تو ملک خوشحال بن سکتا ہے انہوں نے کہا کہ انڈیا کوڈیم بنانے سے روکنے کیلئے پاکستان بین الاقوامی عدالت کا دروازہ کھٹکٹائے تاکہ یہ مسئلہ حل ہوسکے مسلم لیگ نواز کے رکن اسمبلی شہاب الدین نے کہا کہ بگہیار ڈیم منصوبہ کو انڈیا نے خفیہ رکھا ہوا ہے اور کشن گنگا ڈیم کے بننے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑیگا ۔

انہوں نے سندھ طاس معاہدے کیخلاف بین الاقوامی عدالت میں نہیں جاسکتے افغانستان کے ساتھ بات کرکے کابل پر ڈیم نہ بنائیں اور پانی کو ضائع ہونے سے بچائیں ۔