تھائی لینڈ،حزب اختلاف کا ”غیر آئینی“ انتخابات کو چیلنج کرنے کا فیصلہ

بدھ 5 فروری 2014 04:44

بنکاک (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5فروری۔2014ء) تھائی لینڈ میں حزب اختلاف نے کہا ہے کہ وہ اتوار کو ہونے والے انتخابات کے خلاف ملک کی آئینی عدالت میں درخواست دائر کریں گے۔ڈیموکریٹک پارٹی کا کہنا ہے کہ ان کی طرف سے عدالت سیمطالبہ کیا جائے گا کہ حکمران جماعت فییو کو کالعدم قرار دیا جائے۔ڈیموکریٹک پارٹی نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا اور اپنی مجوزہ درخواست میں انہوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ حکومت نے جلد انتخابات کا انعقاد کروا کر ”غیر آئینی طریقے سے اقتدار پر قبضہ“ کیا۔

اس کے علاوہ ان کا کہنا ہے کہ ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کی صورت میں ووٹنگ نہیں ہو سکتی۔ حکومت نے گزشتہ ماہ انتخابات سے پہلے بنکاک میں ہونے والے تشدد کے واقعات سے نمٹنے کے لیے ایمرجنسی نافذ کی تھی۔

(جاری ہے)

اگرچہ انتخابات کے روز تشدد کے واقعات پیش نہیں آئے مگر ووٹنگ کی شرح 50 فیصد سے بھی کم رہی۔ بعض علاقوں میں مظاہرین نے راستے بند کرنے کے علاوہ انتخابی عمل میں بھی خلل ڈالا۔

حکومت مخالف مظاہرین وزیر اعظم ینگ لک شیناواترا پر مستفی ہونے کے لیے دباوٴ ڈالنے کا عزم کرچکے ہیں، تاہم انتخابات کے بعد دارالحکومت میں مظاہروں کی شدت میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔انتخابات کے نتائج کا اعلان آئندہ آنے والے ہفتوں میں متوقع نہیں جس میں ینگ لک کی برتری عیاں ہے۔حکومت نے کہا ہے کہ اْن تقریباً 10 فی صد افراد کے لیے پولنگ کے دوسرے مرحلے کا بندوبست کیا جائے گا جو ووٹنگ میں شامل نہیں ہو سکے تھے۔

تاہم پیر کے روز الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ تاوقتیکہ احتجاج بند ہو انتخابی شیڈول پر عمل درآمد کو یقینی نہیں بنایا جا سکتا۔امریکی محکمہ خارجہ کی خاتون ترجمان جین ساکی نے افسوس کا اظہار کیا کہ تھائی لینڈ کے متعدد افراد اپنا ووٹ نہیں ڈال سکے۔ تاہم اْن کا کہنا تھا کہ اِس سیاسی تنازع میں امریکہ کسی ایک فریق کی حمایت نہیں کرے گا۔