مولانا سمیع الحق کی امن مذاکرات کی کامیابی کیلئے قرآن کریم اور بخاری شریف کے ختم کی اپیل ،یہ سیاست بازی پوائنٹ سکورنگ اور نئے سوالات و خدشات اٹھا کرمباحثوں میں الجھنے کا وقت نہیں،ہر پاکستانی نار نمرود کو بجھانے کیلئے حصہ ڈالے اور استعماری قوتوں اور غیر ملکی طاقتوں کی لگائی آگ کو مزید پھونکیں مار کر بھڑکانے سے گریز کرے، بیان

پیر 10 فروری 2014 07:50

اکوڑہ خٹک/اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10فروری۔2014ء) جمعیت علماء اسلام اور طالبان مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے ملک بھر کے مدارس سے امن مذاکرات کی کامیابی کیلئے قرآن کریم اور بخاری شریف کے ختم کے اہتمام کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وقت کسی سیاست بازی یا پوائنٹ سکورنگ اور نئے نئے سوالات و خدشات اٹھا اٹھا کر بحث ومباحثوں میں الجھنے کا وقت نہیں۔

ہر پاکستانی اس نار نمرود کو بجھانے کیلئے حصہ ڈالے اور استعماری قوتوں اور غیر ملکی طاقتوں کی لگائی آگ کو مزید پھونکیں مار کر بھڑکانے سے گریز کرے۔اتوار کو جاری ہونیوالے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ مسئلہ پوری قوم اور ملک کے انسانی جانوں کے تحفظ کا ہے،ہمیں ہر سیاسی مسئلکی اور گروہی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر مزید طاقت آزمائی اور آپریشن سے ملک کو بچانا ہے، استعماری قوتوں اور غیرمسلم طاقتوں کی لگائی گئی اس آگ کو بجھانے میں اپنا حصہ ڈالیں،پھونکیں مار مار کر اس آگ کو مزیدنہ بھڑکائیں ۔

(جاری ہے)

مولانا سمیع الحق نے پوری قوم سے اپیل کی ہے کہ طالبان اور حکومت کے درمیان مذاکرات کی کامیابی کے لئے اللہ تعالیٰ کی بارہ گاہ میں سربسجود ہوکر دعا مانگیں کہ وہ اس ملک کو مزید خون خرابے سے بچا کر امن و سلامتی اور عافیت سے نوازے۔ مولانا سمیع الحق نے کہاکہ کل شمالی وزیرستان میں مذاکرات کے آغاز کے ساتھ ہی دارالعلوم حقانیہ کے ہزاروں طلباء ختم بخاری شریف اور قرآن کریم کی تلاوت میں مصروف ہیں۔

یہی عمل ملک کے تمام مدارس اور مساجد میں جاری رہنا چاہیے۔ یہ وقت کسی سیاست بازی پوائنٹ سکورنگ اور نئے نئے سوالات اٹھا اٹھا کر بحث ومباحثوں میں الجھنے کا نہیں۔ مسئلہ پوری قوم اور ملک کے انسانی جانوں کے تحفظ کا ہے اور کسی ایک انسان کو بچانا پوری انسانیت سے بچانے سے کم نہیں۔ اسی لئے ہمیں ہر سیاسی مسئلکی اور گروہی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر ملک کو مزید طاقت آزمائی ‘آپریشن سے ملک کو بچانا ہے۔

جس کے نتیجے میں ہزاروں لوگوں کی ہلاکتیں ‘ لاکھوں افراد کی دربدری ‘ اور پورے ملک میں خانہ جنگی کی آگ پھیل سکتی ہے ۔ اس لئے ہر پاکستانی کا دینی فریضہ ہے کہ استعماری قوتوں اور غیر مسلم طاقتوں کی لگائی گئی اس آگ کو بجھانے میں اپنا حصہ ڈالے۔ یہ نہیں کہ ہم پھونکیں مار مار کر اس آگ کو مزید بھڑکائیں ۔ یہ غیرملکی طاقتوں کی لگائی گئی اس نار نمرود کو بجھانے میں اپنا حصہ ڈالیں۔ پھونکیں مار کر اس آگ کو مزید نہ بھڑکائیں ۔ مولانا سمیع الحق نے کہاکہ ہم پرامید ہیں اور اللہ تعالیٰ کے کرم سے مایوس نہیں۔ ہمیں پوری قوم سے تعاون اور دعاؤں کی ضرورت ہے۔