ایل پی جی نظرثانی کیس ،ایف آئی اے کی رپورٹ مسترد، ایف آئی اے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہتی تو بتادے ہم تحقیقات کسی اور ادارے کو سونپ دیتے ہیں،جسٹس جواد ایس خواجہ کے ریما رکس ، سپریم کورٹ نے مقدمے میں ازسررنو لارجر بنچ کی تشکیل کا حکم دیتے ہوئے سماعت 13 فروری تک ملتوی کردی

منگل 11 فروری 2014 04:06

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11فروری۔2014ء) سپریم کورٹ نے ایل پی جی نظرثانی کیس میں ایف آئی اے کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایف آئی اے تحقیقات کو غلط سمت دے رہی ہے جس کی وجہ سے تحقیقات میں محض کاغذی کارروائی کے کچھ نہیں کیا گیا‘ ایف آئی اے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہتی تو بتادے ہم تحقیقات کسی اور ادارے کو سونپ دیتے ہیں جبکہ عدالت نے مذکورہ مقدمے میں ازسررنو لارجر بنچ کی تشکیل کا حکم دیتے ہوئے سماعت 13 فروری تک ملتوی کردی۔

جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ میں نظرثانی کی درخواست کی درخواست کی سماعت پیر کے روز کی۔ اس دوران ایف آئی اے کے ڈائریکٹر ظہیر پیش ہوئے تو عدالت نے ان سے پوچھا کہ اب تک آپ نے ایل پی جی کیس میں کیا کارروائی کی ہے۔

(جاری ہے)

جسٹس ناصرالملک نے پوچھا کہ کیا پارلیمنٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی کے ارکان کے انٹرویوز کئے گئے ہیں؟ اس پر ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بتایا کہ ایف آئی اے کارروائی کررہی ہے۔

ایک تو ہم نے سٹینڈنگ کمیٹی کو خط ارسال کیا تھا مگر اس کا جواب نہیں دیا گیا دوسرا یہ کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے بورڈ ممبران کے گھروں کے صحیح پتہ جات نہ ہونے کی وجہ سے بھی مشکلات پیش آرہی ہیں۔ عدالت نے تحقیقات میں تاخیر کا بھی سخت نوٹس لیا اور جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ اگر آپ سے تحقیقات نہیں ہوسکتیں تو ہمیں بتادیں ہم یہ ذمہ داری کسی اور ادارے کو سونپ دیتے ہیں۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ تحقیقات کو گمراہ کیا جارہا ہے۔ تحقیقات میں اب تک کچھ نہیں کیا گیا صرف کاغذی کارروائی کی جارہی ہے۔ جسٹس جواد نے کہا کہ ایف آئی اے تحقیقات میں سنجیدہ نہیں ہے۔ اعتزاز احسن نے کمپنیوں کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ وہ پہلے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی وجہ سے پیش نہیں ہوئے اور نہ ہی دلائل دئیے۔ جسٹس ناصرالملک نے کہا کہ سپریم کورٹ کے رولز اپیل میں دوسرے وکیل کی اجازت نہیں دیتے پہلے نظرثانی درخواست کے قابل سماعت ہونے کا فیصلہ کرلیں۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ رولز بھی تو انصاف کی فراہمی کیلئے ہیں۔ عدالت نے اعتزاز احسن سے وکیل کی تبدیلی کے حوالے سے دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 13 فروری تک ملتوی کردی اور کیس چیف جسٹس کو اسال کردیا کہ دوبارہ سے لارجر بنچ تشکیل دیا جائے کیونکہ مذکورہ لارجر بنچ صرف ایک روز کیلئے تھا۔