طالبان کے ساتھ مذاکرات پر بداعتمادی کا اظہار نامناسب ہے، خوشگوار ماحول پیدا ہونے میں کچھ وقت لگے گا،مذاکرات میں آئین کے خلاف کوئی بات نہ ہوگی،خواجہ آصف،امریکی حکومت نے افغانستان سے نکلنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا جب وہ فیصلہ کرلیں گے تو ہم بھی اپنا موقف دے دیں گے، افغانستان میں 500 ارب ڈالر جھونکنے کے بعد بھی امریکہ امن کی ضمانت نہیں دے سکتا،وزیر دفاع کا تقریب سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو

بدھ 12 فروری 2014 07:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12فروری۔2014ء)وفاقی وزیر پانی و بجلی و دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات پر بداعتمادی کا اظہار نامناسب ہے، خوشگوار ماحول پیدا ہونے میں کچھ وقت لگے گا،مذاکرات میں آئین کے خلاف کوئی بات نہ ہوگی،امریکی حکومت نے افغانستان سے نکلنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ جب وہ فیصلہ کرلیں گے تو ہم بھی اپنا موقف دے دیں گے۔

امریکہ افغانستان میں 500 ارب ڈالر جھونکنے کے بعد بھی 2014ء کے بعد امن کی ضمانت نہیں دے سکتا۔ منگل کے روز یہاں مقامی ہوٹل میں ساؤتھ ایشیاء سٹریٹجک انسٹیٹیوٹ کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب اور بعدازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طالبان کیساتھ مذاکرات کا عمل شروع ہوچکا ہے۔ بہتر فضاء اورخوشگوار ماحول پیدا ہونے میں کچھ وقت لگتا ہے۔

(جاری ہے)

بداعتمادی کا اظہار کرنا نامناسب ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مذاکرات کے ذریعے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ 35سال سے خطے میں بدامنی اور جنگ جاری ہے۔ ان مذاکرات کے اثرات افغانستان پر بھی مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون حملوں پر امریکہ کو اپنے موقف سے آگاہ کردیا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے پاس مکمل اختیار ہے۔

مذاکرات میں آئین کے خلاف کوئی بات نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت نے افغانستان سے نکلنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ جب وہ فیصلہ کرلیں گے تو ہم بھی اپنا موقف دے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ افغانستان میں 500 ارب ڈالر جھونکنے کے بعد بھی 2014ء کے بعد امن کی ضمانت نہیں دے سکتا۔ تیس سالوں میں ہونے والے نقصانات کا ازالہ نہیں کیا جاسکتا۔

معاشی صورتحال کیساتھ ساتھ امن و امان کی صورتحال بھی خراب ہے۔ توانائی کا بحران ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں بھی غیر یقینی کی صورتحال ہے۔ کوئی بھی نہیں کہہ سکتا کہ افغانستان میں کیا ہوگا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان نے 51 ہزار جانوں کی قربانیاں دی ہیں اور 100 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوچکا ہے۔ پاکستان افغانستان میں استحکام چاہتا ہے کیونکہ افغانستان میں جنگ پاکستان کی بقاء کیلئے خطرہ ہے۔