طالبان کی جو کمیٹی حکومت سے مذاکرات کررہی ہے اس کو موثر سمجھتے ہیں ،خوش آئند بات ہے کہ حالیہ ملک میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کی طالبان گروپوں نے نا صرف مذمت کی ہے بلکہ ان سے لاتعلقی کا اظہار بھی کیا ہے‘ کراچی میں جنید اور عادل کے واقعات کی پرزور مذمت کرتے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ فوری طور پر ایسے عناصر جو آپریشن کو ناکام بنانے کے لئے ان حرکتوں میں ملوث ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی کریں،صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ

جمعرات 13 فروری 2014 03:32

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13اگست۔2014)صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ طالبان کی جو کمیٹی حکومت سے مذاکرات کررہی ہے ہم اس کو موثر سمجھتے ہیں اور یہ خوش آئند بات ہے کہ حالیہ ملک میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کی طالبان گروپوں نے نا صرف مذمت کی ہے بلکہ ان سے لاتعلقی کا اظہار بھی کیا ہے، طالبان کے ساتھ مذاکرات بین الاقوامی قوانین کے تحت کررہے ہیں، اسٹینڈنگ کمیٹیوں کو بااختیار بنانے کے لیے ایوان میں بل لا رہے ہیں تاکہ اسٹینڈنگ کمیٹیاں اپنے محکمہ جات کے امور کو صحیح طریقے سے سرانجام دے سکیں، کراچی میں جنید اور عادل کے واقعات کی پرزور مذمت کرتے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ فوری طور پر ایسے عناصر جو آپریشن کو ناکام بنانے کے لئے ان حرکتوں میں ملوث ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی کریں، یہ بات انہوں نے گزشتہ روز اسمبلی اجلاس سے قبل اسمبلی احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، صوبائی وزیر نے بتایا کہ اسٹینڈنگ کمیٹیوں کو بااختیار بنایا جا رہا ہے، اس حوالے سے بہت جلد ایوان میں ایک باقاعدہ بل منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا تاکہ یہ کمیٹیاں اپنے اپنے محکموں کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور ان پر چیک رکھنے کیلئے اپنا کردار ادا کر سکیں، تمام اسٹینڈنگ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کو متعلقہ محکموں کے بارے میں بریفنگ دی جا چکی ہے اور بہت جلد یہ کمیٹیاں اپنا اپنا فعال کردار ادا کریں گی، طالبان کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے کئے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ طالبان کی جو کمیٹی حکومت سے مذاکرات کررہی ہے اس کو ہم موثر سمجھتے ہیں اور اس وقت پورے ملک میں 50سے 60 طالبان کے گروپ کام کررہے ہیں اور یہ بڑی خوش آئند بات ہے کہ ملک میں ہونے والے حالیہ دہشت گردی کے واقعات کی نہ صرف طالبان نے مذمت کی ہے بلکہ ان سے لاتعلقی کا اظہار بھی کیا ہے، طالبان کو کالعدم تنظیم قرار دینے اور ان کے ساتھ مذاکرات کے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر قانون نے کہا کہ ہم طالبان کے ساتھ اس قانون کے تحت مذاکرات کررہے ہیں جس قانون کے تحت امریکہ ، افغانستان میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کررہا ہے، موجودہ حکومت بھی ان بین الاقوامی قوانین کو فالو کررہی ہے ہمارا ان مذاکرات کے ذریعے ملک میں امن لانے اور ان طالبان گروپس کو قانون اور آئین کے دائرے میں لانے کی کوشش ہے، الطاف حسین کی جانب سے حالیہ ایم کیو ایم کے کارکنوں پر تشدد کے حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف آف آرمی سٹاف سے مدد مانگنے کے حوالے سے کئے گئے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ الطاف حسین جس سے مرضی مدد مانگیں لیکن ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جس طرح فہد اور عادل پر پولیس نے تشدد کیا ہے وہ قابل مذمت ہے اور وزیراعلیٰ سندھ جو کہ کراچی میں کئے جانے والے آپریشن کے انچارج ہیں ان کو چاہیے کہ ایسے عناصر جو اس طرح کی حرکتوں کے باعث آپریشن کو متاثر کرنا چاہتے ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی کریں۔