سپریم کورٹ نے مالاکنڈ سے اٹھائے گئے 35 لاپتہ افراد کے مقدمے میں آفس کو وزارت دفاع کی نظرثانی کی درخواست سماعت کیلئے لگانے کا حکم،عدالت کا کیس میں نئے وکیل کو پیش ہونے کی اجازت دینے سے انکار،جو وکیل اصل مقدمے میں پیش ہوتا ہے وہی نظرثانی کی درخواست دائر کرسکتا ہے اور اسے ہی پیش ہونا ہوتا ہے،عدالت کا حکم

جمعہ 14 فروری 2014 03:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14فروری۔2014) سپریم کورٹ نے مالاکنڈ سے اٹھائے گئے 35 لاپتہ افراد کے مقدمے میں آفس کو وزارت دفاع کی نظرثانی کی درخواست سماعت کیلئے لگانے کا حکم دیا ہے اور کیس میں نئے وکیل کو پیش ہونے کی اجازت دینے سے انکار کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ جو وکیل اصل مقدمے میں پیش ہوتا ہے وہی نظرثانی کی درخواست دائر کرسکتا ہے اور اسے ہی پیش ہونا ہوتا ہے لہٰذا اصل مقدمے میں اٹارنی جنرل آف پاکستان اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر ہی پیش ہوئے تھے اسلئے نظرثانی کیس میں بھی وہی پیش ہوسکتے ہیں۔

شاہ خاور کو پیش ہونے کی اجازت نہیں دے سکتے‘ کیس کی مزید سماعت دس روز بعد ہوگی۔ جمعرات کو جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت شروع کی تو عدالت کو بتایا گیا کہ موجودہ مقدمے میں سپریم کورٹ آفس نے بطور نظرثانی درخواست کو سماعت کیلئے مقرر نہیں کیا ہے بلکہ اس کو بطور سی ایم اے (سول متفرق ) کے مقرر کیا ہے اسلئے اس پر نظرثانی کا نمبر بھی نہیں لگایا گیا۔

(جاری ہے)

آفس کے مطابق نظرثانی کی درخواست اصل مقدمے میں پیش ہونے والے وکیل کی بجائے شاہ خاور نے دائر کی ہے جنہیں اس بات کی اجازت نہیں دی گئی اسلئے اس کو نظرثانی کی بجائے سی ایم اے کے طور پر سماعت کیلئے لگایا گیا ہے اس پر عدالت نے ریویو پر نمبر لگانے کا حکم دیدیا ہے۔ واضح رہے کہ وزارت دفاع کا اس کیس میں ایک متنازعہ موقف تھا جس کی وجہ سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے اس مقدمے میں پیش ہونے سے معذرت کرلی تھی تاہم جب 11 فروری 2014ء کو کیس سماعت کیلئے لگایا گیا تو طارق کھوکھر کی جگہ شاہ خاور پیش ہوئے تو عدالت نے انہیں پیش ہونے کی اجازت نہیں دی تھی اور دو دن کا وقت دیتے ہوئے اٹارنی جنرل کو پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

گذشتہ روز آفس اعتراضات اور ریویو کا نمبر نہ لگانے کی وجہ سے مقدمے کی سماعت دس روز کیلئے ملتوی کردی گئی