طالبان اور حکومتی کمیٹیوں کا دوسرا اجلاس بھی بے نتیجہ ختم ، امن کی خاطر مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق، دونوں کمیٹیوں کا امن منافی کارروائیوں پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار،طالبان امن کے منافی کارروائیاں بند کریں کراچی جیسے واقعات سے مذاکرات مشکل ہوں گے، حکومتی کمیٹی، مذاکرات کے دوران طالبان کی ثالثی کمیٹی کا حکومت کی جانب سے پیش کئے جانے والے مطالبات پر طالبان کی مرکزی قیادت سے ٹیلی فونک رابطہ ، ثالثی کمیٹی کو مثبت جواب ملا،جس سے فوری طور پر حکومتی کمیٹی کو آگاہ کیاگیا،حکومت اور طالبان کے درمیان جنگ بندی کا اعلان چند روز میں متوقع ہے،مولانا سمیع الحق

ہفتہ 15 فروری 2014 07:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔15فروری۔2014ء ) طالبان اور حکومتی کمیٹیوں کا دوسرا اجلاس بھی بغیر کسی نتیجہ کے ختم ہوا تاہم اجلاس میں امن کی خاطر مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق ہوا ،دونوں کمیٹیوں نے امن منافی سرگرمیوں پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے واقعات امن کی کوششوں کو نقصان پہنچائیں گے۔ مولانا سمیع الحق کہتے ہیں قوم مایوس نہ ہو، مذاکرات کامیاب ہوں گے۔

طالبان سے مذاکرات کے لئے حکومتی کمیٹی نے کالعدم تحریک طالبان سے امن کے منافی کارروائیاں فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ طالبان کی کمیٹی نے حکومتی مطالبے سے اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو بھی ایسی کوئی کارروائی نہ کرنے کا واضح اعلان کرنا چاہئے جس سے اشتعال انگیزی پھیلے، پائیدار امن کے لئے کسی بھی طرف سے طاقت کا استعمال نہ کیا جائے، حکومتی اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹیوں کا اجلاس خیبر پختونخوا ہاوٴس اسلام آباد ہوا جس میں حکومتی کمیٹی کے چاروں ارکان جب کہ طالبان کمیٹی کی طرف سے مولانا سمیع الحق، پروفیسر ابراہیم اور کو آرڈینیٹر مولانا یوسف شریک ہوئے۔

(جاری ہے)

،حکومت کی مذاکراتی کمیٹی اور طالبان کی ثالثی کمیٹی کے بند کمرہ اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا،اعلامیہ میں دونوں کمیٹیوں کی جانب سے امن کے منافی سرگرمیوں پر شدید افسوس کا اظہار کیا گیا اور دہشتگردی کے واقعات کی مذمت کی گئی،حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس طرح کے واقعات امن کی کوششوں پر منفی اثرات مرتب کریں گے،حکومتی کمیٹی نے سانحہ کراچی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر دہشتگردی کی کارروائیاں جاری رہیں تو بات چیت اور امن عمل کو آگے بڑھانا مشکل ہوگا،طالبان واضح اور دوٹوک الفاظ میں دہشتگردی کی کارروائیوں کے خاتمے کا بلاتاخیر اعلان کریں اور اس اعلان پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے،حکومتی کمیٹی نے ثالثی کمیٹی پر واضح کیا ہے کہ دہشتگردی کی کاروائیوں کے مکمل خاتمے کے بعد ہی اعتماد سازی کے اقدامات پر مزید پیش رفت ہوگی جبکہ طالبان ثالثی کمیٹی کی طرف سے پیش کئے گئے نکات میں کہا گیا ہے کہ حکومت بھی ایسے اقدامات سے گریز کرے جن سے اشتعال پھیلتا ہو،پائیدار امن کیلئے ضروری ہے کہ کسی بھی جانب سے طاقت کا استعمال نہ کیا جائے،باوثوق ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ اجلاس کے دوران ملک میں جاری حالیہ دہشتگردی کے واقعات زیر بحث آئے اور موجودہ امن وامان کی صورتحال پر دونوں کمیٹیوں نے شدید تشویش کا اظہار کیا جبکہ اس بات پر اتفاق ہوا کہ مشترکہ اعلامیہ انہی باتوں پر جاری کیا جائے گا جن پر دونوں جانب سے مکمل اتفاق رائے ہو جبکہ اجلاس میں زیر بحث آنے والے معاملات کو میڈیا کے سامنے پیش نہیں کیا جائے گا،کیونکہ میڈیا میں چیزیں آنے سے ابہام جنم لیتے ہیں جس سے امن کوششیں متاثر ہوتی ہیں،اس لئے یہ بھی اتفاق کیا گیا کہ اجلاس کے فوراً بعد صرف مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا اور میڈیا کو اس معاملے پر تفصیلی بریفنگ نہیں دی جائے گی،ذرائع کے مطابق مذاکرات کے دوران طالبان کی ثالثی کمیٹی نے حکومت کی جانب سے پیش کئے جانے والے مطالبات پر طالبان کی مرکزی قیادت سے ٹیلی فونک رابطہ کیا جس میں ثالثی کمیٹی کو مثبت جواب ملا،جس سے فوری طور پر حکومتی کمیٹی کو آگاہ کیاگیا،ذرائع کے مطابق ثالثی کمیٹی نے حالیہ دہشتگردی کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے تیسری قوت کے کھاتے میں ڈالتے ہوئے کہا کہ کچھ ملک دشمن عناصر مذاکرات کی راہ میں روڑے اٹکا رہے ہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ بات چیت کے ذریعے ملک میں امن واستحکام آئے،اس لئے حکومت اور طالبان دونوں کو چاہئے کہ اس معاملے پر افہام وتفہیم اور تحمل سے کام لیں اور مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کریں،جس پر حکومتی کمیٹی نے مؤقف اختیار کیا کہ اگر ایک جانب سے مسلسل دہشتگردی کے واقعات ہورہے ہوں تو پھر کس طرح بات چیت کا عمل آگے بڑھ سکتا ہے،اسلئے طالبان دوٹوک الفاظ میں دہشتگردی کے واقعات کی روک تھام یقینی بنائیں بلکہ اس اعلان کے بعد امن کی خاطر دہشتگردی کی کارروائیوں کو روکنے کیلئے عملی اقدامات بھی اٹھائیں۔

بعد ازاں مولانا سمیع الحق نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مکمل سیز فائر سے ہی معاملات حل ہوں گے اور ہم نے بات چیت کا آغاز کرکے ڈیڈلاک ختم کردیا ہے،قوم مایوس نہ ہو، مذاکرات کامیاب ہوں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا ہمارا پہلا مقصد امن قائم کرنا ہے ،انہوں نے کہا کہ 12سال سے جاری جنگ کو ختم کرنے کیلئے کچھ وقت لگے گا،اس لئے طرفین تحمل کا مظاہرہ کریں،انہوں نے کہا کہ آج ملک میں امن کی خاطر تمام مکاتب فکر کا اہم اجلاس طلب کرلیا ہے جس میں تمام مکاتب سے حمایت کے ساتھ ساتھ امن عمل کیلئے ان کی تجاویز بھی لیں گے،انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ ملک کو خونریزی سے نکال کر امن واستحکام کی طرف لائیں اور پرامید ہیں کہ مذاکرات سے ہی امن کاراستہ تلاش کر لیں گے،انہوں نے کہا کہ اجلاس میں اس بات کا فیصلہ ہوا ہے کہ دونوں اطراف سے ہونے والی بات چیت کو میڈیا میں نہ لایا جائے کیونکہ اس سے یکسوئی قائم نہیں رہتی،امن کی خاطر دونوں فریقین متفق ہیں اور امید ہے کہ جلد سیز فائر ہوجائے گا کیونکہ اعتماد سازی اور مثبت پیش رفت کیلئے فائر بندی بہت ضروری ہے۔

اجلاس میں حکومتی کمیٹی کی طرف سے عرفان صدیقی، رستم شاہ مہمند، رحیم اللہ یوسفزئی اور میجر(ر)عامر جبکہ طالبان مذاکراتی کمیٹی کیطرف سے پروفیسر ابراہیم، یوسف شاہ اور مولانا سمیع الحق شریک تھے جبکہ مولانا عبدالعزیز کو بلایا ہی نہیں گیا۔ اجلاس کے بعد طالبان مذاکراتی کمیٹی لاہور روانہ ہو گئی جہاں اراکین آج ہفتہ علماء کے اجلاس میں شرکت کریں گے،واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی میں پولیس اہلکاروں کی بس پر حملے کے نتیجے میں 13 اہلکار جاں بحق جب کہ پولیس اہلکاروں سمیت 50 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

کالعدم تحریک طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ حملہ سیکیورٹی اداروں کی جانب سے ان کے ساتھیوں کو قتل کرنے کا بدلہ ہے اور اس طرح کے حملے اس وقت جاری رہیں گے جب تک جنگ بندی کا اعلان نہیں کیا جا تا۔ادھرطالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ حکومت اور طالبان کے درمیان جنگ بندی کا اعلان چند روز میں ہوجائے گا،کمیٹیوں کا آئندہ اجلاس دو روز کے درمیان ہوگا۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت اور طالبان کمیٹیوں کا غیر رسمی اجلاس خوشگوار ماحول میں ہوا ہے،طالبان اور حکومت کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوں گے،قوم کو مایوس نہیں ہونا چاہئے،طالبان نے حالیہ کارروائیوں پر افسوس کا اظہار کیا ہے،حکومتی کمیٹی اور طالبان کمیٹی کے درمیان کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے،مذاکراتی عمل کو آخری انجام تک لے کر جائیں گے اور امن کے قیام کیلئے سنجیدہ کوششیں جاری ہیں،امید ہے کہ حکومت اور طالبان مذاکرات کامیاب ہوجائیں گے۔