مذاکرات فیل ہوئے تو آپریشن،آپریشن فیل ہوا تو کیا کرینگے؟عمران خان ، طالبان نے عورتوں اور بچوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے لڑنے والوں کا نہیں،امریکا چاہتا ہے فوج شمالی وزیرستان میں آپریشن کرے،مولانا فضل الرحمان تمام حکومتوں میں شامل ہوتے ہیں ان کی کوئی ساکھ نہیں، میڈیا سے گفتگو

اتوار 16 فروری 2014 08:01

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16فروری۔2014ء)تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ مذاکرات فیل ہوگئے تو ملٹری آپریشن کریں گے ، ملٹری آپریشن فیل ہوگیا تو کیا کریں گے؟، ان کا کہنا ہے کہ طالبان نے عورتوں اور بچوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے لڑنے والوں کا نہیں۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طالبان کے اندر ایسے گروپس ہیں جو ملک میں امن نہیں چاہتے، ملک دشمن بھی ایسے عناصر کو مدد فراہم کررہے ہیں۔

انہو ں نے کہا کہ اپنے لوگوں کا بھلا سوچنا چاہئے اور ایک دفعہ امن کو موقع ملنا چاہئے، پہلے کوشش کی جائے کہ مذاکرات کامیاب ہوں۔ عمران خان نے کہا کہ این اے پی اور پیپلز پارٹی کو ابھی یادآیاہے کہ آپریشن کرنا ہے، میں پوچھتا ہوں کہ انہوں نے اپنے دور میں آپریشن کیوں نہیں کیا۔

(جاری ہے)

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ فوج اور پولیس پر حملے ختم ہونے چاہئیں، کوشش کی جائے کہ جلد جنگ بندی ہو۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ طالبان کمیٹی سے نکل گئے ان کی کوئی کریڈیبلٹی نہیں ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ آپریشن سے مزید مسائل پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اداروں کی تباہی جتنی اس دور میں ہوئی،اس سے پہلے کبھی نہیں ہوئی۔عمران خان کا کہنا ہے کہ طالبان کے کچھ گروہ ملک میں امن نہیں چاہتے۔ امن کو موقع دینا چاہیے ورنہ فوجی آپریشن کا آپشن تو ہے پیپلز پارٹی، اے این پی اور پرویز مشرف امریکا نواز ہیں۔

چئیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ امریکا چاہتا ہے فوج شمالی وزیرستان میں آپریشن کرے۔ پیپلز پارٹی، اے این پی، ایم کیو ایم نے اپنے دور میں آپریشن کیوں نہیں کیا۔ سینیٹ میں شور مچانے والی پیپلز پارٹی اور اے این پی امریکا نواز جماعتیں ہیں۔ عمران خان نے کہا مولانا فضل الرحمان تمام حکومتوں میں شامل ہوتے ہیں ان کی کوئی ساکھ نہیں۔کالعدم طالبان کے بیشتر گروپس امن چاہتے ہیں، تاریخ بتاتی ہے پاکستان میں فوجی آپریشن ہمیشہ ناکا م ہوئے، فوجی آپریشن سے مسائل حل ہونے کے بجائے گھمبیر ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے دشمن عسکری گروپس کو فنڈز دے رہے ہیں، دشمن قوتیں پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتی ہیں، کامیابی کا 5 فیصد بھی امکان ہو تو لڑنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کالعدم طالبان کی اکثریت مذاکرات چاہتی ہے، فوری طور پر جنگ بندی ہونی چاہیے، حکومت کو مذاکرات کا بھرپور موقع دینا چاہیے۔دیگر جماعتوں پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ایاین پی اور دیگرجماعتوں کو آپریشن سے میں نے نہیں روکا تھا، پیپلزپارٹی کو 5 سال تک فوجی آپریشن سے کس نے روکا تھا؟ اب آپریشن یاد آگیا ہے۔

گذشتہ 5سال یہ جماعتیں کیا کرتی رہیں، 5سال میں کچھ نہیں کیا،اب کچھ جماعتیں مذاکرات کیپیچھیپڑگئی ہیں، قبائلی علاقوں میں بندوق اٹھانے والوں سے بات کریں، تاریخ بتاتی ہے پاکستان میں فوجی آپریشن ہمیشہ ناکا م ہوئے، فوجی آپریشن سے مسائل حل ہونے کے بجائے گھمبیر ہو جاتے ہیں۔کپتان نے اپنی توپوں کا رخ مولانا فضل الرحمان اور نجم سیٹھی کی جانب بھی موڑا، انہوں نے کہا کہ فضل الرحمان تمام حکومتوں کے ساتھ شامل ہوجاتے ہیں، پاکستان میں ادارے کبھی ایسے تباہ نہیں ہوئے جیسے اب ہو رہے ہیں، 35پنکچرز لگانے والے کو چیئرمین پی سی بی بنا دیا گیا، پیپلز پارٹی کے دور میں لوٹ مار کرنے والا اب بھی پاکستان اسٹیل کا سربراہ ہے۔