قیام امن کیلئے سب کامطالبہ ہے کہ طالبان فوری جنگ بندی کااعلان کریں تاکہ امن مذاکرات کامیابی سے ہمکنارہوں،پرویز خٹک،طالبان کی خود کش دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرنے سے امن مذاکرات سبوتاژ ہونے کاخدشہ ہے،ملک کوموجود ہ بحرانوں سے نکالنے کیلئے تمام دینی اور سیاسی جماعتوں کے اتحاد اور یگانگت کی اشد ضرورت ہے ،زیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی میڈیا سے گفتگو

پیر 17 فروری 2014 08:17

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17فروری۔2014ء)خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ قیام امن کیلئے سب کامطالبہ ہے کہ طالبان فوری جنگ بندی کااعلان کریں تاکہ امن مذاکرات کامیابی سے ہمکنارہوں طالبان کی خود کش دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرنے سے امن مذاکرات سبوتاژ ہونے کاخدشہ ہے لہذا ملک کوموجود ہ بحرانوں سے نکالنے کیلئے تمام دینی اور سیاسی جماعتوں کے اتحاد اور یگانگت کی اشد ضرورت ہے وفاقی حکومت ہر مرحلے پر صوبائی حکومت کواعتماد میں لے رہی ہے و زیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہوں حکومتی کمیٹی میں ہمارے نمائندے رستم شاہ مہمند جبکہ طالبان کی کمیٹی میں ہمارے اتحادی جماعت اسلامی کے صوبائی امیر پروفیسر ابراہیم شامل ہیں دونوں کمیٹیاں صوبائی حکومت کو اعتماد میں لے رہی ہیں یہ وقت پوائنٹ سکورنگ کانہیں بے مقصد بیانات کاخاتمہ اشد ضروری ہے وہ نوشہرہ کے دورے کے موقع پر شیدو میں پاکستان تحریک انصاف شیدو کے دفتر کے دورے کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کررہے تھے اس موقع پر ضلعی مشاورتی کمیٹی کے چیرمین و ممبر صوبائی اسمبلی قربان علی خان، ایم پی اے ادریس خٹک، پی ٹی آئی پشاور ریجن کے سینر نائب صدر حاجی عزیز اللہ جان، شیدوکے صدر محترم شاہ اور جنرل سیکرٹر ی افسر بہادر بھی موجود تھے تنظیم نے شیدو کے مسائل سے وزیر اعلی کو اگاہ کیا پرویز خٹک نے کہا کہ ملک انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے مذاکرات کے عمل کو کامیاب بنانے کیلئے جنگ بندی اشد ضروری ہے تب بات آگے بڑھے گی حکومتی کمیٹی اور طالبان کمیٹی میں شامل ہمارے نمائندے ہم سے رابطے میں ہیں اور ہم پر امید ہیں کہ مذاکرات کامیاب ہوں گے بنو ں اور پشاور دھماکوں کی ہم پرزورمذمت کرتے ہیں خصوصا مذاکرات کے دوران ایسے واقعات کا ہونا مذاکرات کے عمل کو سبوتاژ کرنے کی سازش ہے اس قسم کے واقعات کو جب تک نہیں روکا جاتا مذاکرات کامیاب نہیں ہوں گے پرویز خٹک نے کہاکہ جب بھی مذاکرا ت اہم موڑ میں داخل ہوجاتے ہیں انہیں ناکام بنانے کی سازشیں شرو ع ہوجاتی ہیں لیکن یہ بات بھی افسوسناک ہے کہ بم اور خودکش دھماکے جاری ہیں اس سے مذاکرات کاعمل متاثر ہوسکتا اس لیے ہم سب کو احتیاط کرنی پڑے گی جب تک یہ جنگ جاری رہے گی مسائل جوں کے توں رہیں گے انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت کی اولین ترجیح صوبے میں امن امان کاقیام ہے امن اس وقت تک قائم نہیں ہوسکتا جب امن مذاکرات منطقی انجام تک نہیں پہنچتے پرویز خٹک نے کہا کہ طالبان نے حکومتی رٹ تسلیم کی اور انہوں نے آئین پاکستان کے اندر رہ کر مذاکرات شروع کیے ہیں اپوزیشن جماعتیں ایسے سوالات نہ اٹھائیں جن سے مذاکرات کا عمل متاثر ہو البتہ حملے بند ہونے چاہئیں وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم خیبر پختونخوا میں پولیس کو مستحکم کر رہے ہیں اورانٹلیجنس اداروں وانسداد دہشت گردی سکواڈ کی پوری ٹیم بنا رہے ہیں اگلے مہینے یہ کام شروع کردینگے ہماری بھر پور کوشش ہے کہ دہشت گردی کو روکیں صوبے میں امن و امان کی مخدوش حالات کے پیش نظر یہاں غربت، بیروزگاری اورمہنگائی میں بے تحاشہ اضافہ ہواہے کارخانے اورکاروبار بند ہیں ہمارے صوبے کو سراسرنقصان ہورہاہے اس لیے ہمیں اس جنگ سے نکلناہوگا وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت کو کئی چیلجنز کا سامناہے لیکن اس کے باوجود ہم صوبے کی ترقی پربھرپورتوجہ دے رہیں۔