شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں جیٹ طیاروں کی بمباری قابل افسوس ہے، آپریشن کسی مسئلہ کا حل نہیں ، پروفیسر ابراہیم ،جیٹ طیارے یہ نہیں دیکھتے کہ مرنے والے دہشت گرد ہیں یا عام شہری، ہندوستانی افواج نے کشمیر میں کبھی جیٹ طیارے استعمال نہیں کئے لیکن ہماری فوج اپنے لوگوں کے خلاف جیٹ طیاروں کا استعمال کر رہی ہے،اس طرح کی بمباریاں اشتعال پھیلانے کا سبب بن رہی ہیں، پرویز رشید فوج اور حکومت کو بھی یہ بات سمجھائیں کہ سڑکوں پر بوری بند لاشیں گرانا کونسی شریعت ہے؟ ،مذاکرات میں تعطل ہماری طرف سے نہیں حکومتی کمیٹی کی طرف سے ہے،دونوں فرقین کی جانب سے غیر مشروط جنگ بندی سے ہی مذاکرات کو کامیابی کی طرف لے جایا جاسکتا ہے، بیان

جمعہ 21 فروری 2014 07:41

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21فروری۔2014ء)جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر اور طالبان کمیٹی کے رکن پروفسیر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں فوج کی جانب سے جیٹ طیاروں کی بمباری قابل افسوس ہے۔ جیٹ طیارے یہ نہیں دیکھتے کہ مرنے والے دہشت گرد ہیں یا عام شہری۔ ہندوستانی افواج نے کشمیر میں کبھی جیٹ طیارے استعمال نہیں کئے لیکن ہماری فوج اپنے لوگوں کے خلاف جیٹ طیاروں کا استعمال کر رہی ہے۔

اس طرح کی بمباریاں اشتعال پھیلانے کا سبب بن رہی ہیں۔ آپریشن کسی مسئلہ کا حل نہیں ۔ دس سال سے جاری آپریشنوں میں ہزاروں افراد لقمہٴ اجل بنے ۔مزید آپریشنوں سے یہ تعداد لاکھوں تک پہنچانے سے گریز کیا جائے۔ پرویز رشید فوج اور حکومت کو بھی یہ بات سمجھائیں کہ سڑکوں پر بوری بند لاشیں گرانا کونسی شریعت ہے؟ مذاکرات میں تعطل ہماری طرف سے نہیں حکومتی کمیٹی کی طرف سے ہے۔

(جاری ہے)

دونوں فرقین کی جانب سے غیر مشروط جنگ بندی سے ہی مذاکرات کو کامیابی کی طرف لے جایا جاسکتا ہے ۔المرکز اسلامی پشاور سے جاری کئے گئے بیان میں پروفیسر محمد ابراہیم خان نے مزید کہا کہ ہم کمیٹی سے ملاقات کے لئے انتظار کر رہے تھے اور انہوں نے مہمند ایجنسی کے واقعہ کا بہانہ بنا کر ملنے سے معذوری ظاہر کردی۔یہ دوسری بار ہورہا ہے کہ ہم انتظار میں رہے اور ہمارے ہی پوچھنے پر انہوں نے کہا کہ ہم ملنے نہیں آرہے۔

حکومتی کمیٹی کا اس طرح کا رویہ بچگانہ اور غیر ذمہ دارانہ ہے۔ہم طالبان نہیں لیکن لگتا ہے حکومتی کمیٹی ہمیں بھی طالبان سمجھ کر ہم سے ملنے سے معذرت کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مذاکرات کے ذریعے امن کی بحالی کے خواہاں ہیں ۔ ڈیڈلاک ہماری طرف سے نہیں حکومتی کمیٹی کی طرف سے ہے۔ ہم تو اب بھی ان کے جواب کے انتظار میں ہیں۔ہم سے توقع رکھی جارہی ہے کہ ہم رابطہ کریں گے تو یہ غلط ہے ۔

حکومتی کمیٹی نے رابطہ توڑا ہے وہی رابطہ بھی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے طالبان سے زیر حراست سیکورٹی اہلکاروں کو قتل نہ کئے جانے کا مطالبہ درست ہے لیکن حکومت بھی یقین دہانی کرائے کہ قیدیوں کو ماوارئے عدالت قتل نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پرویز رشید کا بیان درست ہے کہ سر کاٹنا شریعت کے منافی ہے ۔پرویز رشید فوج اور حکومت کو بھی سمجھائیں کہ بے پناہ تشدد کے ذریعے ہاتھ پیر توڑ کر لوگوں کو مارنا اور بوری میں بند کرکے سڑکوں اور چوراہوں میں پھینکنا بھی شریعت کے خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں ۔ قوم خوشخبری کی منتظر ہے اور انشاء اللہ بہت جلد قوم کو خوشخبری دیں گے۔ ملک میں امن کی بحالی کی خاطر کسی بھی حد تک جانے سے گریز نہیں کریں گے۔