طالبان آئین کے تحت ہی مذاکرات کیلئے تیار ہوئے تھے ، رحیم اللہ یوسفزئی ، بعد میں آئین کے ساتھ قرآن و سنت کا ذکر کیا گیا ، فضائی کارروائی کے بعد آئین کو تسلیم نہ کرنے کی بات ہوئی ، کراچی اور مہمند ایجنسی کے واقعات کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی تو حالات بدل گئے ، رکن حکومتی کمیٹی کا بیان

ہفتہ 22 فروری 2014 07:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22فروری۔2014ء) حکومتی کمیٹی کے رکن رحیم اللہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ طالبان آئین کے تحت ہی مذاکرات کیلئے تیار ہوئے تھے ، بعد میں آئین کے ساتھ قرآن و سنت کا ذکر کیا گیا ، حالیہ فضائی کارروائی کے بعد طالبان نے آئین کو تسلیم نہ کرنے کی بات کی ہے ، کراچی اور مہمند ایجنسی کے واقعات کی ذمہ داری قبول کی تو حالات بدل گئے ۔

رحیم اللہ یوسفزئی نے جمعہ کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ طالبان آئین کے تحت ہی مذاکرات کے لیے تیار ہوئے تھے جب اس عمل کا آغاز ہوا تو بعد میں طالبان نے کہا کہ مذاکرات آئین اور قرآن و سنت کی روشنی میں کئے جائیں اور فضائی کارروائی کے بعد طالبان نے آئین کو تسلیم نہ کرنے کی بات کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ طالبان پہلے دہشتگردی کے واقعات کی ذمہ داری قبول نہیں کرتے تھے مگر پھر کراچی اور مہمند ایجنسی کے واقعات کی ذمہ داری انہوں نے قبول کی تو حالات بدل گئے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مذاکراتی عمل میں آئین ، قرآن اور شریعت کی وجہ سے کوئی تعطل پیدا نہیں ہوا اس کی وجہ حالیہ فضائی کارروائی کے بعد طالبان نے آئین کو نہ ماننے کی بات کی ہے اس ساری صورتحال کے بعد مذاکرات کو جاری رکھنا ممکن نہیں رہا اور طالبان بات کرنا چاہتے ہیں مگر حالات کیسے سازگار ہوں گے معلوم نہیں حالیہ واقعات کے بعد حکومت نے اور طالبان دونوں کا رویہ سخت ہوگیا ہے اور سمجھ نہیں آتا کہ بات کیسے آگے بڑھے گی ۔