حکومت بلدیاتی انتخابات کرادے بعدمیں قانون سازی ہوتی رہے گی ،چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی ،کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات نہ کرانے پر وزارت دفاع سے ایک ہفتے میں تحریری جواب طلب،سیکرٹری دفاع آصف یاسین توہین عدالت کیس کی سماعت بھی ایک ہفتے کے لیے ملتوی، حلقہ بندیاں کیس میں حلقہ بندیوں کی نگرانی سیشن جج کو سونپنے کی تجویزپر حکومت پنجاب سے آج جواب طلب

منگل 4 مارچ 2014 08:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4مارچ۔ 2014ء )سپریم کورٹ نے کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات نہ کرانے پر وفاقی وزارت دفاع سے ایک ہفتے میں تحریری جواب طلب کیاہے ،سیکرٹری دفاع آصف یاسین توہین عدالت کیس کی سماعت بھی ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی گئی جبکہ حلقہ بندیاں کیس میں حلقہ بندیوں کی نگرانی سیشن جج کو سونپنے کی تجویزپر حکومت پنجاب سے آج (منگل)کوجواب طلب کرلیاہے جبکہ ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمیشن نے عدالتی تجویز سے اتفاق کرلیاہے چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاہے کہ حکومت واضح کرے کہ اگر قانون سازی نہیں ہوگی توکیاکنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات بھی نہیں ہوں گے ،لوگوں کو زیادہ دیرتک انکے حقوق سے محروم نہیں رکھاجاسکتا،حکومت بلدیاتی انتخابات کرادے بعدمیں قانون سازی ہوتی رہے گی ،جب نیاقانون آئیگا تواس کا بھی جائزہ لیاجاسکتاہے بادی النظر میں حکومت کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات کراناہی نہیں چاہتی ،جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے ہیں کہ کیا بلدیاتی انتخابات نہ کرایا ایک جمہوری عمل ہے ؟اس بنیاد پر کہ قانون سازی ہورہی ہے حکومت تحریری طورپر بتائے کہ بلدیاتی انتخابات نہ کرانے کاآئینی وقانونی کیاجواز ہے ؟انھوں نے یہ ریمارکس پیر کے روز دیے ہیں ،اٹارنی جنرل سلیمان اسلم بٹ نے دلائل میں موقف اختیارکیاہے کہ بغیر کسی قانون سازی کے کنٹونمنٹ بورڈز میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات جمہوری نہیں ہوں گے بہتر ہوگاکہ پہلے قانون سازی مکمل کرلی جائے اس پر عدالت نے کہاکہ کیاقانون سازی کے لیے ہم ساری عمر انتظار کرتے رہیں گے کہ ابھی قانون سازی نہیں ہوئی اس لیے انتخابات بھی نہیں ہوسکتے اٹارنی جنرل نے کہاکہ عدالت نے جوبھی فیصلہ کرناہے کردے تاہم ان کے نزدیک قانون سازی نہایت اہم ہے ویسے بھی قانون سازی اپنے آخری مراحل میں ہے بعدازاں عدالت نے وزارت دفاع سے ایک ہفتے میں جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی اس دوران عدالت نے پنجاب اور سند ھ میں حلقہ بندیوں کے حوالے سے مقدمے کی بھی سماعت کی اس دوران چیف جسٹس پاکستان نے تجویز دی کہ کیوں نا حلقہ بندیوں کی نگرانی سیشن جج کو سونپی جائے تو کیااس سے معاملات درست ہوسکتے ہیں؟اس تجویز سے ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمیشن شیرافگن کا عدالتی تجویز سے اتفاق کیاہے جبکہ عدالت نے نے تجویز پر حکومت پنجاب سے موقف طلب کیاہے الیکشن کمیشن کے وکیل اکرم شیخ نے اپنے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہاہے کہ آئین نے منصفانہ بلدیاتی انتخابات کی ذمے داری الیکشن کمیشن کو سونپی ہے منصفانہ حلقہ بندیاں منصفانہ انتخابات کی بنیاد ہیں،قانون میں الیکشن کمیشن کے پاس حلقہ بندی کا اختیار ہی نہیں، ان کے دلائل مکمل ہونے پرعدالت نے کیس کی مزیدسماعت آج (منگل )تک کے لیے ملتوی کردی۔