بھارتی فوج کا ایشیا کپ میں پاکستان کی جیت کا جشن منانے والوں کشمیری نوجوانوں پر تشدد ، ایک نوجوان کو تیز دھار آلے سے ذبح کردیا ، سینکڑوں طلباء کو پاکستان کی جیت کی خوشی منانے پر یونیورسٹی سے نکال دیا گیا

بدھ 5 مارچ 2014 08:04

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5مارچ۔ 2014ء) ایشیا کپ میں بھارت کیخلاف پاکستانی ٹیم کی فتح کا جشن منانے پر بھارتی فوجی اہلکاروں نے ایک کشمیری نوجوان کو شدید تشدد کا نشانہ بنا ذبح کرکے شہید کردیا جبکہ اتر پردیش میں ایک طالبعلم کو پاکستان کے حق میں نعرے لگانے پر یونیورسٹی سے نکال دیا گیا ہے ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارتی فوجیوں نے بڈگام کے قصبہ گلمرگ میں ایک نوجوان کو اس وقت تیز دھار آلہ سے ذبح کردیا گیا جب وہ ایشیا کپ میں بھارت کی شکست اور پاکستان کی جیت کی خوشی میں جشن منارہے تھے نوجوان کو شدید زخمی حالت میں صورہ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جام شہادت نوش کرگیا ۔

مقامی پولیس نے تین فوجی اہلکاروں سمیت پانچ افراد کیخلاف مقدمہ درج کرلیا ہے ۔

(جاری ہے)

دوسری جانب اتر پردیش کی سوامی وویکا نند یونیورسٹی انتظامیہ نے بھی ایک زیر تعلیم کشمیری طالبعلم کو پاکستان کرکٹ ٹیم کی جیت پر خوشی منانے کے الزام میں یونیورسٹی سے نکال دیا ۔دنیا میں خود کو انسانی حقوق کا علمبردار کہنے والے بھارت کی یونیورسٹی نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی فتح کی خوشی میں جشن منانے والے 130 کشمیری طلبا کو یونیورسٹی سے نکال دیا۔

پاکستانی شاہینوں سے ہار ہندووٴں کو ایک بار پھر ہضم نہ ہوئی اوراپنی فتح پرآسمان سر پر اٹھانے والے تنگ دل بھارتیوں نے اپنا اصل چہرہ ایک باردکھا دیا۔ بھارتی ریاست اترپردیش کی میرٹھ یونیورسٹی میں کشمیری طلبا نے پاکستان کی فتح پرخوشی منائی تو ہندو طلبا آپے سے ہی باہر ہوگئیاور اپنی تنگ نظری کا نشانہ بنانے کے لئے جب کشمیری طلبا کی جانب بڑھے تو اس دوران وہاں موجود کچھ طلبا نے معاملے کو آگے بڑھنے سے روک دیا لیکن یہ انتہا پسند ہندو تعصب کی آگ میں اتنے جلے بھنے بیٹھے تھے کہ رات کو کشمیری طلبا کے ہاسٹل پرہی ہلہ بول کر عمارت کے تمام شیشے توڑ دیئے۔

بات یہیں ختم ہوجاتی تو کیا کہنے تھے مگر چھوٹے میاں تو چھوٹے میاں بڑے میاں تو اس سے بھی دو ہاتھ آگے نکلے اوریونیورسٹی انتظامیہ نے رات تو جیسے تیسے گزاری لیکن صبح ہوتے ہی کشمیری طلبا سے دل کی بھڑاس اس طرح نکالی کہ 130 طلبا کو نہ صرف یونیورسٹی سے نکال دیا گیا بلکہ ساتھ ساتھ ان پر پانچ ،پانچ ہزار روپے جرمانہ بھی کیا گیا۔متعصب انتظامیہ کاکہناتھا ان طلبا کو پاکستان سے اتنی ہی محبت ہے تو پھر وہیں جاکر اپنی تعلیم حاصل کریں جب کہ متعصب انتظامیہ کے گرو اور یونیورسٹی کے چیرمین کا کہنا تھا کہ امسال کسی بھی کشمیری طالب علم کویونیورسٹی میں داخلہ نہیں دیاجائے گا۔

متعلقہ عنوان :