طالبان،حکومتی کمیٹیوں کے اجلاس میں اہم پیشرفت، براہ راست مذاکرات کیلئے جگہ پر اتفاق کرلیا گیا ، دو تین روز میں مذاکراتی عمل شروع ہوگا ، میں قیدیوں کے تبادلے سمیت دیگر امور پر بات چیت ہوگی،وزیر داخلہ چوہدری نثار کی زیر صدارت کمیٹیوں کا مشترکہ اجلاس ، اتفاق رائے سے جگہ کا تعین کرلیا گیا ہے، دونوں فریقوں نے فراخدلی کا مظاہرہ کیا ، انا کا مسئلہ نہیں بنایا،انشاء الله بات چیت آگے بڑھے گی،یہ بہت اچھی پیشرفت ہے،مولانا سمیع الحق

اتوار 23 مارچ 2014 07:36

اسلام آباد (رحمت اللہ شباب۔ اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23مارچ۔2014ء) وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی صدارت میں طالبان اور حکومتی کمیٹیوں کے اجلاس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے اور انہوں نے طالبان اور حکومت کے درمیان براہ راست مذاکرات کیلئے جگہ پر اتفاق کرلیا ہے جہاں دو تین روز میں مذاکراتی عمل شروع ہوگا جس میں قیدیوں کے تبادلے سمیت دیگر امور پر بات چیت ہوگی۔

پنجاب ہاؤس میں ہفتہ کو ہونے والے مشترکہ اجلاس میں طالبان کمیٹی کے ارکان مولانا سمیع الحق ‘ پروفیسر ابراہیم اور مولانا یوسف شاہ جبکہ حکومتی کمیٹی کے ارکین رستم شاہ مہمند اور دیگر شریک ہوئے دو گھنٹے سے زائد جاری رہنے والے اجلاس میں مذاکرات کی جگہ اور وقت کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی جبکہ قیدیوں کے تبادلے اور دیگر متعلقہ امور بھی زیر غور آئے۔

(جاری ہے)

اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ ہمارا مقصد باضابطہ طور پر مذاکرات شروع کرنا ہے جس کیلئے ہم نے اتفاق رائے سے جگہ کا تعین کرلیا ہے۔ اس کے لئے دونوں فریقوں نے فراخدلی کا مظاہرہ کیا اور اسے انا کا مسئلہ نہیں بنایا انہوں نے کہا کہ انشاء الله بات چیت آگے بڑھے گی اور اس میں ہماری کمیٹی کے ارکان بھی موجود رہیں گے تاکہ کوئی اختلاف پیدا ہو تو اسے طے کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ دو تین روز میں یہ مذاکرات شروع ہوجائیں گے اور یہ ایک بہت اچھی پیشرفت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا سمیع الحق نے کہا کہ مذاکرات کیلئے کسی ضمانت کی ضرورت نہیں دونوں فریقوں کے درمیان اعتماد بحال ہوچکا ہے اور ہماری موجودگی ہی بڑی ضمانت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ مذاکراتی عمل کیلئے امن زون قائم ہوگا تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ نہ ہو۔

اور ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قیدیوں سمیت تمام مسائل پر ہماری بات چیت ہوئی ہے اور حکومتی و طالبان نمائندوں کے درمیان باقاعدہ مذاکرات میں بھی تمام امور پر بات ہوگی۔ جس کیلئے ہم بھی اپنا کردار ادا کریں گے۔ نمائندہ اُردو پوائنٹ کے مطابق حکومتی مذاکراتی کمیٹی اورطالبان قیادت کے درمیان ملاقات کے لئے جگہ اوروقت کا تعین کرلیا گیا۔

ذرائع کے مطابق ملاقات بنوں ایف آرمیں ہوگی۔ ملاقات میں قیدیوں کی رہائی،فوج کا انخلاء ، مستقل سیزفائرسمیت دیگرامورپرغورکیا جائے گا۔وزیرداخلہ چودھری نثارکی سربراہی میں حکومتی اورطالبان رابطہ کمیٹیوں کے درمیان پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں ملاقات ہوئی ۔ دو گھنٹے جاری رہنے والی ملاقات میں حکومتی کمیٹی کی طالبان قیادت سے ملاقات کی جگہ اوروقت، قیدیوں کی رہائی سمیت دیگر معاملات پرغورکیا گیا۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طالبان مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ حکومتی کمیٹی کی طالبان قیادت سے ملاقات کے لئے اتفاق رائے سے جگہ کا تعین کرلیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیکورٹی نقطہ نظرسے ملاقات کا مقام خفیہ رکھا جا رہا ہے۔ ملاقات میں طالبان کمیٹی کے اراکین بھی موجود ہوں گے۔ مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ طالبان سے براہ راست مذاکرات تین دن میں شروع ہوجائیں گے جس میں قیدیوں کی رہائی سمیت دیگرمطالبات اورایشوزپربات چیت ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومتی کمیٹی اورطالبان نے ملاقات کے حوالے سے کوئی ضمانت نہیں مانگی۔ طالبان کمیٹی کی ملاقات میں موجودگی ہی سکیورٹی کی ضمانت ہے۔ حکومت طالبان مذاکرات میں فوج کے نمائندے کی موجودگی کے سوال پر مولانا سمیع الحق مسکرا کرخاموش ہو گئے اورجواب دینے سے گریزکیا۔یاد رہے کہ اُردو پوائنٹ کو پہلے ہی اپنے قارئین کو ملاقات کے مقام بارے آگاہ کر چکا ہے ۔