وزارت پانی و بجلی میں گریجویٹ انجینئرز کی پوسٹیں خالی ہیں مگر حکومت نے بھرتیوں پر پابندی لگا رکھی ہے،پی اے سی کو بریفنگ،نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے کنٹریکٹ میں ڈرلنگ کے پیسے سات ارب رکھنے کے باوجود 35ارب روپے کی بورنگ مشین خریدی گئی،نیلم جہلم پن بجلی منصوبہ دو سال قبل مکمل کرلیا جائے گا،پندرہ دسمبر سے پیداوار شروع ہو جائے گی،وزارت پانی و بجلی

جمعرات 27 مارچ 2014 07:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27مارچ۔ 2014ء)پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کو بتایا گیا ہے کہ وزارت پانی و بجلی میں گریجویٹ انجینئرز کی پوسٹیں خالی ہیں مگر حکومت نے بھرتیوں پر پابندی لگا رکھی ہے حکومت سے کہا ہے کہ پابندی ختم کی جائے کیونکہ انجینئر بیرون ملک روزگار کیلئے جارہے ہیں جبکہ آڈٹ حکام نے بتایا کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے کنٹریکٹ میں ڈرلنگ کے پیسے سات ارب رکھنے کے باوجود 35ارب روپے کی بورنگ مشین خریدی گئی جس کی وجہ سے 28ارب اضافی خرچ ہوئے اور 84ارب کا منصوبہ 274ارب روپے تک پہنچ گیا ، وزارت کے حکام نے بتایا کہ نیلم جہلم پن بجلی منصوبہ دو سال قبل مکمل کرلیا جائے گا جس سے سو ارب روپے کا فائدہ ہوگا اس منصوبے سے پانچ ارب یونٹ پیدا کئے جائینگے اور پندرہ دسمبر سے پیداوار شروع ہو جائے گی ۔

(جاری ہے)

بدھ کے روز کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سید خورشید شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا اجلاس میں کمیٹی نے وزارت پانی و بجلی ، واپڈا اور این ٹی ڈی سی کے آڈٹ اعتراض 2011-12ء کا جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی نے واپڈا حکام کو کہا کہ ٹھیکیداروں کو دیئے جانے والے کنٹریکٹ میں اضافی رقم دینے کی شقیں ختم کی جائیں اور کمیٹی نے کنٹریکٹر کو اضافی رقم اور انشورنس بھی دینے کے حوالے سے وزارت قانون سے پانچ روز میں رائے طلب کرلی ہے ۔

کمیٹی کے اراکین کے استفسار پر واپڈا حکام نے بتایا کہ تونسہ بیراج کو کوئی خطرہ نہیں ہے اس کا جائزہ لیا گیا ہے جس میں اس کی صورتحال ٹھیک ملی ہے تاہم معاملہ کسی اور محکمے کے پاس ہے ۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ منگلا ڈیم توسیع پروگرام کے پانچ ٹھیکے مئی 2006ء سے مارچ 2007ء تک دیئے گئے مگر کام بہت سست ہونے کی وجہ سے ٹھیکے منسوخ کرکے دوبارہ کنٹریکٹ دیئے گئے جس سے دو ارب 73 کروڑ روپے کا نقصان ہوا اور یہ رقم ریکور کرنے کی ہدایت کی گئی ۔

وزارت کے حکام نے بتایا کہ ہم نے 30 کروڑ کی ریکوری کی ہے معاملہ ثالثی عدالت میں ہے جب فیصلہ آئے گا تو پھر اس کمپنی پر پابندی لگادی جائے گی اور مزید رقم کی ریکوری بھی کی جائے گی۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ واپڈا نے منگلا توسیع منصوبے میں ٹھیکیدار سے مشینری کے استعمال کا کرایہ نہیں لیا جو ایک کروڑ انتیس لاکھ روپے ہے ۔ وزارت کے حکام نے بتایا کہ ہم نے کاغذوں میں یہ رقم کاٹ لی ہے ٹھیکیدار کو ہم نے ستر کروڑ ادا کرنے ہیں یہ رقم اس میں کاٹ لینگے کمیٹی نے معاملہ نمٹا دیا ۔

سیکرٹری پانی و بجلی نے بتایا کہ وزارت پانی و بجلی میں گریجویٹ انجینئرز کی پوسٹیں خالی ہیں مگر حکومت نے بھرتیوں پر پابندی لگا رکھی ہے حکومت سے کہا ہے کہ پابندی ختم کی جائے، انجینئر بیرون ملک روزگار کیلئے جارہے ہیں ۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے کنٹریکٹ میں ڈرلنگ کے پیسے سات ارب رکھنے کے باوجود 35ارب روپے کی بورنگ مشین خریدی گئی جس کی وجہ سے 28ارب اضافی خرچ ہوئے اور 84ارب کا منصوبہ 274ارب روپے تک پہنچ گیا ۔

وزارت کے حکام نے بتایا کہ ہمارا بھارت کے ساتھ کشن گنگا ڈیم کے لئے ریس لگی تھی کام کو تیز کرنے کے لیے مشین خریدی گئی جس کی منظوری لی گئی اور حکومت کو سب چیزوں سے آگاہ کیا، بھارت اور ثالثی عدالت کے نمائندوں نے کام کی رفتار دیکھ کر ہمارے حصے کا پانی بڑھا رہا ہے، اس منصوبے کو دو سال قبل مکمل کرلیا جائے گا جس سے سو ارب روپے کا فائدہ ہوگا اس منصوبے سے پانچ ارب یونٹ پیدا کئے جائینگے اور پندرہ دسمبر سے پیداوار شروع ہو جائے گی ۔

کمیٹی نے کہا کہ اگر ایکنک کی منظوری موجود ہے تو آڈٹ اعتراض کونمٹا دیا جائے گا، آڈٹ حکام نے کہا کہ مشین کی خریداری میں پیپرا قواعد پر عمل نہیں کیا گیا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ رینی کنال منصوبے گدو میں اضافی نہر نکالی گئی جس سے 84کروڑ 62لاکھ روپے کا نقصان ہوا نہر کا کنٹریکٹ اوپن بولی کے بغیر رکھا گیا ہم نے اضافی نہر نہیں نکالی بلکہ اس نہر میں تھوڑی سب تبدیلی کی گئی اضافی کام نہیں تھا اضافی کام کے لیے کنٹریکٹ دیا جاتا ہے کمیٹی نے کہا کہ یہ تبدیلی نہیں تھی بلکہ نئی نہر نکالی گئی ہے۔

سیکرٹری پانی و بجلی نے کہا کہ معاملے کی محکمانہ انکوائری ہورہی ہے جب انکوائری مکمل ہو جائے گی پہلے ہی انکوائری کی گئی مگر اس پر اعتراضات ہیں اس لیے دوبارہ انکوائری کرائی جارہی ہے کمیٹی نے انکوائری رپورٹ مکمل ہونے کے بعد پیش کرنے کی ہدایت کردی ۔حکام نے بتایا کہ جہلم اور میرپور میں منگلا ڈیم کی تعمیر کیلئے 1950 کی دہائی میں زمین خریدی گئی 1967ء میں ڈیم بنا دیا ڈیم بننے کے بعد آرمی نے واپڈا ہاؤس خریدنے کی خواہش ظاہر کی پاکستان آرمی نے ابتدائی طور پر تین کروڑ دس لاکھ روپے ادا کئے تعمیر 3368کنال رقبے پر تعمیر کی گئی آرمی نے 1969 میں 10132 کنال اضافی زمین پر بھی قبضہ کرلیا 1983ء میں 2928 مزید اراضی پر قبضہ کرلیا۔

واپڈا نے کہا ہے کہ 30جون 2011ء کو 160ارب سے زائد رقم واجب الادا ہے زمین کی مد میں آرمی ادائیگی نہیں کر رہی ۔ سیکرٹری پانی و بجلی نے کہا کہ وزیر پانی و بجلی وزیر دفاع بھی ہیں ان کے ذریعے معاملہ حل کیا جائے گا کمیٹی نے تین ماہ میں ریکوری کرنے کی ہدایت کردی ۔

متعلقہ عنوان :