تھر میں یکم دسمبر 2013سے 28مارچ 2014تک 201اموات ہوئیں،51مرد،34خواتین اور 116بچے شامل ہیں ،تاج حید ر ،اموات کی وجہ بھوک نہیں بلکہ شدید سردی ،نمونیہ اور دیگر بیماریاں ہیں اور بچوں میں اموات کی بڑی وجہ قوت مدافعت کی کمی اور قبل از وقت پیدائش ہے، خواتین کی اموات زیادہ تر وجہ زچگی کے پیچیدہ مراحل کے ہیں، 13لاکھ افراد کو مفت گندم کی تقسیم کا 80فیصد کام مکمل کرلیا گیا ہے،اسپتالوں میں ڈاکٹرز کی کمی کو پورا کرنے کے لیے 150ڈاکٹرز مزید بھرتی کیے جائیں گے، 70کروڑ روپے کی لاگت سے تھر میں جدید اسپتال قائم کرنے کے علاوہ 47ہزار راشن بیگز مزید تقسیم کیے جائیں گے،زیر اعلیٰ سندھ تھر کی ترقی کے لیے ایک بڑے پیکج کا اعلان جلد کریں گے، پریس کانفرنس سے خطاب

اتوار 30 مارچ 2014 07:15

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30مارچ۔ 2014ء) وزیرا علیٰ سندھ کے کوآرڈی نیٹر اور تھر میں ریلیف سرگرمیوں کے انچارج تاج حیدر نے کہا ہے کہ تھر میں یکم دسمبر 2013سے 28مارچ 2014تک 201اموات ہوئی ہیں ۔ان میں 51مرد،34خواتین اور 116بچے شامل ہیں ۔اموات کی وجہ بھوک نہیں بلکہ شدید سردی ،نمونیہ اور دیگر بیماریاں ہیں اور بچوں میں اموات کی بڑی وجہ قوت مدافعت کی کمی اور قبل از وقت پیدائش ہے ۔

جبکہ خواتین کی اموات زیادہ تر وجہ زچگی کے پیچیدہ مراحل کے ہیں ۔تھر میں 13لاکھ افراد کو مفت گندم کی تقسیم کا 80فیصد کام مکمل کرلیا گیا ہے ۔اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے 150ڈاکٹرز مزید بھرتی کیے جائیں گے جبکہ 70کروڑ روپے کی لاگت سے تھر میں جدید اسپتال قائم کرنے کے علاوہ 47ہزار راشن بیگز مزید تقسیم کیے جائیں گے۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ سندھ تھر کی ترقی کے لیے ایک بڑے پیکج کا اعلان جلد کریں گے ۔

تھر میں ترقیاتی کاموں کے آغاز کے لیے تھر ڈویلپمنٹ اتھارٹی بھی قائم کررہی ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ سیکرٹریٹ میں ہفتہ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر ریلیف کمشنر سندھ علم الدین بلو ،سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر ذوالفقار شلوانی ،اسپیشل سیکرٹری صحت ڈاکٹر سریش کمار،پیپلزپارٹی کراچی ڈویژن کے سیکرٹری اطلاعات لطیف مغل اور دیگربھی موجود تھے ۔

تاج حیدر نے کہا کہ تھر میں 1998کی مردم شماری کے مطابق ایک لاکھ 75ہزار خاندان رجسٹرڈ تھے ۔تاہم 2011-12کے ریکارڈ کے مطابق اب ان خاندانوں کی تعداد 2لاکھ 60ہزار ہوگئی ہے ۔اوسطاً ایک خاندان میں 5سے زائد افراد شامل ہیں ۔تھر کی آبادی اس وقت 60لاکھ سے زائد ہے ۔2لاکھ 60ہزار خاندانوں میں 80فیصد گندم کی تقسیم کا کام مکمل کرلیا گیاہے ۔ایک لاکھ 71ہزار 50کلو گرام گندم کے بیگز تقسیم کیے گئے ہیں ۔

نگرپارکر ،اسلام کوٹ اور چھاچھرو میں 7ہزار سے زائد گندم کے 50کلو بیگز مزید تقسیم کیے جارہے ہیں جبکہ صوبائی ڈزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی 27ہزار راش کے بیگز تقسیم کیے ہیں ،جس میں 14غذائی اشیاء شامل ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے 12ہزار سے زائد راشن بیگز بھجوائے ہیں ۔جبکہ انہوں نے 5موبائل یونٹس اسپتال اور 38ڈاکٹرز بھی تھر بھجوائے ہیں ،جو خدمات انجام دے رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت نے 3ٹرک چاول تھر کے متاثرہ خاندانوں کے لیے بھیجے ہیں جبکہ حکومت پنجاب نے 18ہزار سے زائد راشن بیگز ازخود تقسیم کیے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ امداد کی تقسیم ایک رابطہ کار نظام کے تحت کی جارہی ہے ۔حکومت کے علاوہ سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ ،بحریہ ٹاوٴن ،پاکستان ایئرفورس ،پاک فوج ،پاکستان نیوی سمیت مختلف این جی اوز تھر میں ریلیف کا کام انجام دے رہی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ 28لاکھ جانوروں کی ویکسی نیشن کی جاچکی ہے۔ 74ہزار بیمار جانوروں کا علاج کیا گیا ہے ۔جانوروں کو خوراک کی فراہمی کے لیے 58ہزار میں سے 14ہزار چارے کے بیگزتقسیم کیے گئے اور مزید جلد کیے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ تھر میں اس وقت 60لاکھ جانور موجود ہیں ۔50ہزار یومیہ جانوروں کی ویکسی نیشن ہورہی ہے یہ عمل جلد مکمل کرلیا جائے گا ۔

مٹھی اسپتال میں مزید 60بستروں کا اضافہ کردیا گیا ہے ۔ڈاکٹرز کی کمی کو پورا کرنے کے لیے 52نئے ڈاکٹرز کو بھرتی کیا گیا ہے ۔مزید 150ڈاکٹرز بھرتی کیے جائیں گے ۔تھرمیں اس وقت 31پرائمری ہیلتھ یونٹس اور 33ڈسپنسریوں کو مزید فعال کردیا گیا ہے ۔پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے مزید آر او پلانٹس لگائے جائیں گے ۔86میں سے 51آر او پلانٹس کام کررہے ہیں ،جو خراب ہیں ان کو آئندہ چند روز میں ٹھیک کرلیا جائے گا ۔

انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت تھر کے رجسٹرڈ خاندانوں میں نقد امداد کی تقسیم کا کام شروع کردیا گیا ہے ۔یہ تمام رقم اے ٹی ایم کارڈ کے ذریعے براہ راست جاری کی جارہی ہے ۔انہوں نے بتایاکہ تھر میں قحط کے سبب اموات نہیں ہوئی ہیں ۔رواں برس سردی زیادہ پڑی ،جس کی وجہ سے مختلف بیماریوں نے جنم لیا ۔

انہوں نے واضح کیا کہ تھر میں اموات اور نقل مکانی کی وجہ بھوک نہیں ہے ۔گندم کی ترسیل کے نظام کو بہتر کردیا گیا ہے اور مکمل بحالی تک ریلیف کے اقدامات جاری رکھے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ڈیپلو کے جنوبی حصے اور رن کچھ کے کچھ علاقوں میں امدادی کاموں کی رفتار سست ہے تاہم ان علاقوں کو اب اولین ترجیحات میں شامل کیا گیا ہے اور یہاں پر بھی صورت حال آئندہ چند روز میں بہتر ہوجائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ تھر کی زمین کے اندر اربوں روپے کی دولت ہے اور اوپر غربت ہے ۔حکومت سندھ تھر میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے پیکج تیار کررہی ہے ،جس کا اعلان وزیر اعلیٰ سندھ کریں گے ۔انہوں نے امدادی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر دیگر صوبائی حکومتوں اور امدادی اداروں کا حکومت کی جانب سے خصوصی شکریہ ادا کیا ۔

متعلقہ عنوان :