بلاول بھٹو کو دھمکیوں کے سلسلہ میں پنجاب حکومت کو خط لکھ دیا گیا ہے،خورشید شاہ، ابھی تک شہباز شریف سے کوئی جواب نہیں ملا ،امید کرتا ہوں پنجاب حکومت اس معاملہ میں تحقیقات کرے گی ،پیپلز پارٹی دہشتگردی میں بڑا نقصان اٹھا چکی ہے، اب مزید برداشت نہیں ہے اگر خدانخواستہ اب کچھ ہوا تو بہت تباہی ہو گی،حمزہ شہباز کو بیانات سے احتیاط کرنی چاہیے ہم نہیں چاہتے کہ چھوٹی چھوٹی باتوں سے معاملات خراب ہو ں، میڈیا سے گفتگو

پیر 31 مارچ 2014 06:40

گجرات( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔31مارچ۔ 2014ء)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہاہے کہ بلاول بھٹو کو دھمکیوں کے سلسلہ میں پنجاب حکومت کو خط لکھ دیا گیا ہے ابھی تک شہباز شریف سے کوئی جواب نہیں ملا امید کرتا ہوں کہ پنجاب حکومت اس معاملہ میں تحقیقات کرے گی پیپلز پارٹی دہشتگردی میں بڑا نقصان اٹھا چکی ہے اب مزید برداشت نہیں ہے اگر خدانخواستہ اب کچھ ہوا تو بہت تباہی ہو گی ۔

حمزہ شہباز کو بیانات سے احتیاط کرنی چاہیے ہم نہیں چاہتے کہ چھوٹی چھوٹی باتوں سے معاملات خراب ہو ں ان خیالات کا اظہار انہوں نے گجرات آمد پر پگانوالہ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر سابق وفاقی وزیر قمر زمان کائرہ، فیصل کنڈی ، ثمینہ فخر پگانوالہ، میاں فخر مشتاق پگانوالہ ، شعیب اصغر بٹ بھی موجود تھے ،خورشید شاہ نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری ایم پی اے ہی نہیں ہیں تو وزیر اعلیٰ کیسے بن سکیں گے پیپلز پارٹی صوبائی جماعت نہیں ہے یہ پاکستان کی سب سے بڑی جماعت ہے ، پنجا ب والے جب بلاول بھٹو کو بلائیں گے تو وہ ضرور آئیں گے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت سے طالبان سے مذاکرات کے بارے میں ہمیں اعتماد میں نہیں لیا، حکومتی سطح پر ڈائیلاگ کا سلسلہ جاری ہے ڈائیلاگ کی رپورٹ پہلے وزیر داخلہ کے پاس آتی ہے پھر میاں صاحب کے پاس لے کر جاتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ ہم نے پانچ سال مکمل کئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اب کسی جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہیے ،پاکستان کی پالیسی وہی ہو نی چاہیے جو کہ بھٹو چاہتے تھے نہ کہ ایران ، قطر ، مصر کی لڑائیوں کا ہم حصہ بنیں حکومت اس معاملات میں اپوزیشن کو اعتماد میں لے کر فیصلے کرے ،انہوں نے کہا کہ کراچی ایک ملٹی نیشنل سٹی ہے وہاں سندھی، پنجابی ،بلوچی ، سب کی اکثریت ہے اور اتنے بڑے شہر میں حالا ت میں بہتری لانے میں وقت لگتا ہے آپریشن ہو رہا ہے ، کراچی ہم سب کا شہر ہے ، تھر میں قحط کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تھر میں ہر سال حالات خراب ہوتے ہیں جانوروں اور لوگوں کی نقل و حرکت بھی ہوتی رہتی ہے وہاں پر غربت بہت زیادہ ہے مگر جتنی اموات ہوئیں ان میں چھ سے آٹھ ماہ کے بچے نہیں تھے ان کی ہلاکت غربت کی وجہ سے ہوئی انہوں نے کہا کہ ایسے معاملات میں این جی اوز کی بڑ ی عیاشی ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ ایسی این جی اوز کی زیادہ سنتا ہے وہ ایک روپیہ خرچ کر کے ایک لاکھ روپے کا بل ڈالتے ہیں جبکہ چولستان میں میا ں صاحب نے میڈیا کو جانے سے روکا ہوا ہے ایک سوال کے جواب انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ڈیڑھ ارب روپیہ سعودی عرب سے ملا ہے پرائم منسٹر نے کہا کہ اس مدمیں کوئی اسلحہ نہیں بھیجا جارہا ہے اور نہ ہی کچھ بجھوایا جارہاہے سعودی عرب میں پہلے سے پاکستانی فوج موجود ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاست میں کوئی حرف آخر نہیں ہوتا ہے 1999ء میں نوازشریف کے ساتھ جو سیاسی روابط تھے ایسا کبھی نہیں سوچ سکتے ہیں اور نہ ہم یہ سوچ سکتے تھے کہ شجاعت حسین اور ہم ایک ساتھ بیٹھ سکتے ہیں ، سوئس گورنمنٹ کو بینظیر بھٹو شہید کے زیورات حاصل کرنے کیلئے آصف علی زرداری کی خبر کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کاکوئی وجود نہیں ہے محترمہ شہید نے اپنی زندگی میں ہی اس لاکٹ کی تردید کی تھی آصف علی زرداری کی تین کروڑ کے لاکٹ کی درخواست کی خبر بے بنیاد تھی ۔