پرویز مشرف نے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے وزارت داخلہ کو باقاعدہ درخواست دیدی،عدالت کے حکم پر نام ای سی ایل میں رکھا گیا تو فیصلہ پر نظرثانی ہونی چاہئے، بیرسٹر فروغ نسیم،خصوصی عدالت نے ہماری کوئی درخواست مسترد نہیں کی بلکہ کہا کہ مشرف آزادانہ نقل و حرکت کر سکتے ہیں ، ان پر کوئی پابندی نہیں،مشرف کی سابقہ وکلاء ٹیم موجود ہے،ان وکلاء نے آج عدالت کا بائیکاٹ کیا ہے،سابق صدر کے نئے وکیل کی ہنگامی پریس کانفرنس

منگل 1 اپریل 2014 06:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔1اپریل۔2014ء)سابق صدر پرویز مشرف نے اپنا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے وزارت داخلہ کو باقاعدہ درخواست دیدی ہے اور ان کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ اگر عدالت کے حکم پر ان کا نام ای سی ایل میں رکھا گیا ہے تو اس فیصلہ پر نظرثانی ہونی چاہئے،خصوصی عدالت نے ہماری کوئی درخواست مسترد نہیں کی بلکہ کہا ہے کہ مشرف آزادانہ نقل و حرکت کر سکتے ہیں ، ان پر کوئی پابندی نہیں، اس حوالہ سے سرکاری میڈیا کی خبر درست نہیں،پرویز مشرف کی سابقہ وکلاء ٹیم موجود ہے تاہم معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے آج عدالت کا بائیکاٹ کیا ہے۔

پیر کے روز نیشنل پریس کلب میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹرفروغ نسیم نے کہا کہ خصوصی عدالت کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد بعض میڈیا چینلز نے سرکاری میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہے پرویز مشرف کیس کے حوالے سے میری دو درخواستیں مسترد کردی گئی ہیں اور اب پرویز مشرف بیرون ملک نہیں جاسکتے،تاہم خصوصی عدالت کے فیصلے میں ایسی کوئی بات سرے سے نہیں تھی اور نہ ہی میں نے کوئی دو درخواستیں عدلیہ کو دیں جو مسترد ہوئیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستانی میڈیا آزاد ہے اسے اپنا کردار ذمہ داری کے ساتھ ادا کرنا چاہئے،خصوصی عدالت کے فیصلے میں یہ واضح تحریر ہے کہ چونکہ پرویز مشرف رضا کارانہ طور پر عدلیہ کے سامنے پیش ہوئے لہٰذا ان کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا،آئین کے آرٹیکل 15کے مطابق ہر شخص کو آزادانہ نقل وحرکت کا اختیار ہے،سرکاری میڈیا نے دعویٰ کیا کہ میری درخواست مسترد ہوئی ہے جو کہ حقیقت کے برعکس ہے،چونکہ سابق صدر پرویز مشرف حراست میں نہیں لہٰذا آئینی وقانونی طور پر ان کی نقل وحرکت پر کسی قسم کی پابندی نہیں لگائی جاسکتی،عدالتی مشاہدے کے مطابق یہ کوئی کریمنل عدالت نہیں ہے نہ ہی عدالت نے وفاقی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ سابق صدر کی نقل وحرکت یا بیرون ملک روانگی پر کسی قسم کی پابندی لگائی جائے یا ان کا نام ای سی ایل میں شامل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اگر عدالت کے کہنے پر حکومت نے سابق صدر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالا ہے تو اس کو عدالتی فیصلے پر دوبارہ تفصیلی نظرثانی کرنی چاہئے۔ایک سوال کے جواب میں فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف نے سیکرٹری وزارت داخلہ کو درخواست دی ہے کہ عدالتی فیصلے پر نظرثانی کرتے ہوئے ان کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے۔انہوں نے واضح کیا کہ وہ ایک پیشہ ورانہ وکیل ہیں جن کے پاس کوئی بھی اپنا متعلقہ کیس لیکر آسکتا ہے،اس تناظر میں ایک ڈیڑھ دن قبل ان سے رابطہ کیا گیا اور کہا گیا کہ وہ اس کیس کا مطالعہ کریں جس کے بعد انہوں نے تفصیلی مطالعہ کرکے میرٹ پر کیس لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق صدر کے سابق وکلاء کی ٹیم ابھی بھی ان کا کیس لڑ رہی ہے اور اس ٹیم کی سابقہ حیثیت بھی برقرار ہے تاہم ان کو معلوم ہوا کہ پیر کے روز ان وکلاء نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا،فروغ نسیم نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین نے براہ راست ان کو سابق صدر کا کیس لڑنے کا نہیں کہا تاہم بعد ازاں نیک خواہشات کا اظہار ضرور کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالت میں ان کا مؤقف تھا کہ پرویز مشرف نے ایمرجنسی اکیلے نافذ نہیں کی بلکہ اس وقت کے وزیراعظم اور کابینہ کی مشاورت سے ملک میں ایمرجنسی کا نفاذ کیا گیا،جس پر عدالت نے یہ کہا کہ چونکہ ان سے پہلے کسی نے یہ بات نہیں کی لہٰذا ان کے مؤقف کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔انہوں نے کیس کی فیس بتانے سے احتراز کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک پیشہ ورانہ سیکرٹ ہے تاہم جو بھی فیس ہوگی وہ اس پر مکمل ٹیکس ادا کریں گے۔

متعلقہ عنوان :