جن لوگوں نے مشرف کی طرف سے لگائی گئی ایمرجنسی کی توثیق کی وہ بھی قومی مجرم ہیں،خواجہ محمد آصف،ہماری کوئی ذاتی لڑائی نہیں،ملک میں اصول قائم کرنا چاہتے ہیں کہ قانون کی نظر میں سب برابر ہیں،فوج کی صلاحیتیں کسی فرد واحد کیلئے ا ستعمال نہیں ہوں گی،جو لوگ آج بھی مشرف کے ساتھ وفاداری کا مظاہرہ کر رہے ہیں وہ بھٹکے ہوئے ہیں،مشرف سے پیسے لیکر نامور وکیل عدلیہ کو گالیاں دیتے رہے،یہ تاثر درست نہیں کہ میں طالبان کیخلاف آپریشن کا حامی ہوں، میری دعا ہے کہ مذاکرات کامیاب ہوں اور ملک میں پائیدار امن قائم ہو، کسی کو آئین اور جغرافیائی حدودکو پامال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے،آئندہ تین ماہ میں 2000میگاوٹ بجلی قومی گرڈ میں لائیں گے،تاجروں سے اپیل ہے کہ مارکیٹیں جلد بند کریں تو رمضان المبارک آسانی سے گزر جائے گا ، وزیر دفاع کا نجی ٹی وی سے انٹرویو

جمعرات 3 اپریل 2014 06:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3اپریل۔2014ء)وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ جن لوگوں نے مشرف کی طرف سے لگائی گئی ایمرجنسی کی توثیق کی وہ بھی قومی مجرم ہیں،ہماری کوئی ذاتی لڑائی نہیں،ملک میں اصول قائم کرنا چاہتے ہیں کہ قانون کی نظر میں سب برابر ہیں،فوج کی صلاحیتیں کسی فرد واحد کیلئے ا ستعمال نہیں ہوں گی،جو لوگ آج بھی مشرف کے ساتھ وفاداری کا مظاہرہ کر رہے ہیں وہ بھٹکے ہوئے ہیں،مشرف سے پیسے لیکر نامور وکیل عدلیہ کو گالیاں دیتے رہے،یہ تاثر درست نہیں کہ میں طالبان کیخلاف آپریشن کا حامی ہوں میری دعا ہے کہ مذاکرات کامیاب ہوں اور ملک میں پائیدار امن قائم ہو لیکن کسی کو آئین اور جغرافیائی حدودکو پامال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے،آئندہ تین ماہ میں 2000میگاوٹ بجلی قومی گرڈ میں لائیں گے،تاجروں سے اپیل ہے کہ مارکیٹیں جلد بند کریں تو رمضان المبارک آسانی سے گزر جائے گا۔

(جاری ہے)

ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں وزیر دفاع نے کہا کہ وزیراعظم کا اصل اختیار ہے وزیرداخلہ سمیت باقی سب ماتحت ہیں،سوچ کا اظہار سب کا حق ہے،وزیراعظم نے خود فیصلہ کیا کہ مشرف کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالا جائے گا۔وزیراعظم سے ملاقات میں کابینہ کے ارکان شامل تھے ان کی اکثریت اس کے حق میں تھی کہ قانون کے تقاضے پورے کریں اور اجازت نہ دیں کہ مشرف ملک سے باہر چلا جائے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کہہ چکے ہیں کہ اس مقدمہ میں مدعی قوم ہے ان کے جرائم ریاست کے خلاف ہیں ملکی وجود کے خلاف جرائم میں جب آئین پامال ہو فرد واحد کی خواہشات مسلط ہوں تو وہ ریاست نہیں رہتی مشرف قومی مجرم ہیں۔انہیں بچانے کی کوششوں کے بارے میں خواجہ آصف نے کہا کہ میں اس فہرست کو توسیع دوں گا جن لوگوں نے ایمرجنسی کی توثیق کی وہ بھی قومی مجرم ہیں،میں نے ریکارڈ نکلوا ہے،اب بھی اسمبلی میں بیٹھے ہیں،انہوں نے تقریریں کی ہوئی ہیں اور میڈیا ان سے فال نکلواتا ہے،اعتراف ہے کہ ان میں بعض لوگ میری جماعت میں بھی آگئے ہیں،یہ ہماری ذاتی لڑائی نہیں،ہم نے قید کاٹی مگر پھر بھی یہ ذاتی جنگ نہیں،کوئی بغض نہیں،میں اس جذبے سے سات آٹھ سال پہلے ہی بات کرتا تھا آج بھی کرتا ہوں،ملک کو تہہ وبالا کیا ،فوج کو اس جنگ میں پھنسا دیا۔

جو لوگ ڈرتے ہیں کہ بڑی مچھلیاں جال میں آئیں گی جنہو ں نے ان کے دور حکومت میں فائدے اٹھائے۔ایک واقعہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک مصاحب نے بتایا کہ میں ان کی جائیداد کے پتے دیتا ہوں آپ ہم سے کمیشن طے کریں،جس طرح نیب لیتا ہے،ہم نے اس پر اتفاق نہیں کیا،اپنے ایم این ایز،ایم پی ایز کو جو پیسے دئیے،ابوظہبی میں کس کے اکاؤنٹ ہیں،گھر ہیں کس کے ہیں،آج سارے فائدہ اٹھانے والے سامنے نہیں آتے،اے ایف آئی سی میں رکھنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ فوج ایک ادارہ ہے اور وہ کسی فرد واحد کے دفاع کیلئے نہیں بنا وہ جغرافیائی اور نظریاتی حدود کے تحفظ کیلئے ہے،ان کی صلاحیتیں کسی فرد واحد کے لئے استعمال نہ ہوں گی۔

جب تک قوموں میں ارفع اقدار پیدا نہ ہوں تو بقاء نہیں ہوتی۔ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ کرپشن سمیت دیگر الزامات کا سامنا کیا،دونوں ہاتھوں کو ہتھکڑی لگوا کر تحقیقات کرائی:این ایل سی سکینڈل،رائل پام سکینڈل میں کارروائی کے بارے میں سوال پر خواجہ آصف نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ عوام کے پیسے لٹائے گئے،جن لوگوں نے نقصان پہنچایا انہیں سزا ضرور ملنی چاہئے اور میں اس کی پیروی کروں گا،تاکہ احتساب صرف سیاستدانوں تک نہ رہے،سب کیلئے ایک قانون ہونا چاہئے،کسی کو ترجیح اور فوقیت نہیں ہونی چاہئے۔

پرویز مشرف کو اگر روکا ہوا ہے تو اس لئے کہ ایک اصول بنے اور مہذب معاشرہ سامنے آئے،کسی کے لئے الگ قانون نہیں،12اکتوبر کے بعد جو پکڑے گئے آنکھوں پر پٹیاں اور ہاتھوں میں ہتھکڑیاں لگا کر تفتیش کرتے تھے۔جو باتیں خواب وخیال میں نہ تھیں،اوپر جیکٹ پہنی ہوتی ہے،یہاں جنازوں میں سجدوں میں لوگ لقمہ اجل بن گئے اور یہ دہشتگردی یہ کیا کمانڈو ہے کلچر ان کے امریکہ کے سامنے لیٹنے کے باعث آیا،ہم ایسی روایات بنانا چاہتے ہیں کہ آنے والی نسلیں فخر کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ مشرف کے حامی سارے ڈرامے کر رہے ہیں، سسٹم میں پیراسائٹ موجود ہیں جو 35,40سال کے آمرانہ روایات کی پاسداری کر رہے ہیں،آج جس طرح قوم نے جانیں قربان کی ہیں جنرل شہید ہوئے انہوں نے اس لئے جانیں دیں کہ حلف اٹھایا ہوا ہے اس کا پاس کیا۔جو آج ان کے ساتھ وفاداری کا مظاہرہ کر رہے ہیں یہ بھٹکے ہوئے لوگ ہیں۔یہ ملک ہمارا آخری حوالہ ہے،یہ داغدار اجالا یہ شوب گزیدہ سحر اس وقت ختم ہوگی جب قانون کی حکمرانی ہوگی۔

عدلیہ کی توہین پر خواجہ آصف نے کہا کہ عدالت ردعمل کا اظہار کرسکتی ہے عدالت نے ایسا کرنا مناسب نہ سمجھا۔اگر مایہ ناز وکیل جو اشرافیہ ہیں وہ پیسے لے کر گالیاں دیتے ہیں تو ان کے معیار جان لیں کہ ہم مشرف کی ہدایت پر کیا کر رہے تھے۔ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کو ہائر ہی اس لئے کیا جاتا ہے کہ وہ عدالت کو گالیاں دیں،سیاستدانوں میں بھی ملک اور پیسے لے کر بک جاتے ہیں،اینکر بھی پروگرام بیچ دیتے ہیں،کالی بھیڑیں ہر طبقے میں ہیں،سو فیصد اتفاق ہے کہ یہ اصل کی جنگ ہے ہمیشہ کیلئے کہ کوئی قانون سے بالاتر نہیں ہم نے یہ منزل عبور کرلی تو ہمیشہ کیلئے قانون کی حکمرانی قائم ہوگی اور یہ باتیں ماضی کا حصہ بن جائیں گی۔

مشرف کی والدہ کو لانے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ مائیں،بیٹیاں،بہنیں سانجھی ہوتی ہیں،اللہ ان کی والدہ کو صحت کاملہ عطا کرے اگر وہ چاہتے ہیں تو حکومت لانے کیلئے تیار ہے۔ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ مالاکنڈ کیس میں وہ نام واضح تھا کوئی اور نام نہ تھا اس لئے مقدمہ اس کے خلاف کیا گیا،عدلیہ کے سامنے سرتسلیم خم کیا۔35میں سے75فیصد پیش کردئیے ہیں باقی سرحد پار چلے گئے ہیں،آپ بھی بارڈر پار اس سے جاکر ملتے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات شروع ہیں اور24جوانوں کے گلے کاٹے گئے ہیں،یہ درست ہے کہ جنگ بندی کے بعد یہ واقعات نہیں ہوئے،عوام نہیں جانتی کہ فوج نے کتنی بیش بہا قربانیاں دیں۔مشرف جب تھا تو آپ وردی پہن کر عوام میں نہیں جاسکتے تھے،آج بھی یہ ادارہ جنگ لڑ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں پارٹی پالیسی کا حامی ہوں یہ تاثر درست نہیں کہ میں آپریشن کا حامی ہوں،میں نے کہا تھا کہ مذاکرات ناکام ہوئے فریقین متفق نہ ہوئے تو مارچ میں مارچ ہوسکتی ہے۔

میں دعاگو ہوں کہ مذاکرات کامیاب ہوں اور جلد نتیجہ نکلے جس سے پائیدار امن قائم ہو۔ریاست کی عملداری قائم ہو۔آئین کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہئے یہ مقدس ہیں اسے پامال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔50ہزار شہادتیں اس حدود کیلئے دی گئی ہیں،میں خواہشمند ہوں کہ مذاکرات کامیاب ہوں۔نیشنل پاور منصوبوں کے بارے میں خواجہ آصف نے کہا کہ آلان میں بجلی پیدا کرنے کی استطاعت ہے تو ہم خریدیں گے،مرضی ہوئی خریدیں گے ورنہ نہیں۔

پالیسی میں درج ہے کہ سپریم کورٹ سے فیصلے سے کچھ متصادم نہ ہوگا۔لوڈشیڈنگ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ آج 2250میگاواٹ کا شارٹ فال ہے،پانچ سے چھ گھنٹے یا 8گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوسکتی ہے،یہ کہیں غیر اعلانیہ نہیں اور شیڈول کے تابع ہیں،مارچ کے نصف تک لوڈشیڈنگ نہیں ہوئی،تین ماہ میں 2ہزار میگاواٹ بجلی گرڈ میں لائیں گے،یہ گدو،اوچ،کیل خواڑ،نندی پور اور ایک اور منصوبے سے آئے گی۔میڈیا عوام سے اپیل کرے کہ بجلی کم استعمال کریں مارکیٹیں جلد بند کردیں ایسا ہوگیا تو رمضان المبارک آسانی سے گزر جائے گا۔