پاکستان میں موجود تمام مکاتب فکر اور مذاہب کی قیادت کوٹ رادھا کشن میں میاں بیوی کو جلائے جانے کے واقعہ کی بھرپور مذمت کرتے ہیں ، عدالتی کمیشن قائم کر کے 15 دن کے اندر اس کی رپورٹ منظر عام پر لائی جائے ۔ سانحہ میں ملوث جو بھی مجرم ہیں ان پر مقدمہ دہشت گردی کی عدالت میں چلایا جائے، حکومت چیف جسٹس پاکستان عدالت کو ایک ماہ کے اندر فیصلہ سنانے کا پابند بنائیں،تمام مکاتب فکر اور مذاہب کی قیادت کا مطالبہ، کوٹ رادھا کشن کا واقعہ بربریت اور سفاکیت کی انتہاء ہے، ایسا کرنے والوں نے اسلام کی کوئی خدمت کی ہے نہ ہی پاکستان کی،بات یہی ہے کہ ایسے لوگوں کی وجہ سے اسلام بھی بدنام ہو رہا ہے اور پاکستان بھی، پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی کا دیگر مکاتب فکر اور مذاہب کی قیادت کے ہمراہ لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 7 نومبر 2014 09:02

لاہور،اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7نومبر۔2014ء )پاکستان میں موجود تمام مکاتب فکر اور مذاہب کی قیادت کوٹ رادھا کشن میں میاں بیوی کو جلائے جانے کے واقعہ کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ عدالتی کمیشن قائم کر کے 15 دن کے اندر اس کی رپورٹ منظر عام پر لائی جائے ۔ اس سانحہ میں ملوث جو بھی مجرم ہیں ان پر مقدمہ دہشت گردی کی عدالت میں چلایا جائے اور چیف جسٹس پاکستان عدالت کو ایک ماہ کے اندر فیصلہ سنانے کا پابند بنائیں ۔

یہ بات پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے دیگر مکاتب فکر اور مذاہب کی قیادت کے ہمراہ لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقعہ پر ان کے ہمراہ بشپ ازراء سموئیل ، بشپ سبطین شا، پادری کھوکھر ، مولانا زاہد محمود قاسمی ، مولانا محمد خان لغاری ، ڈاکٹر عبد الغفور راشد ، مولانا مشتاق احمد ، مولانا اسلام الدین ، مولانا عمار بلوچ ، بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ کوٹ رادھا کشن کا واقعہ بربریت اور سفاکیت کی انتہاء ہے اور ایسا کرنے والوں نے نہ اسلام کی کوئی خدمت کی ہے اور نہ ہی پاکستان کی بلکہ حقیقت یہی ہے کہ ایسے لوگوں کی وجہ سے اسلام بھی بدنام ہو رہا ہے اور پاکستان بھی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں رہنے والے تمام شہریوں کے حقوق آئین پاکستان میں متعین کر رکھے ہیں اور کسی کو یہ حق نہیں دیا جا سکتا کہ وہ مذہب ، مسلک ، ذاتی تعصب ، لسانی تعصب کی بنیاد پر خود ہی مدعی ،خود ہی منصف ، خود ہی جلاد بن کر لوگوں کا قتل عام کرتے پھریں۔

انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ رمشاء مسیح کیس ،جوزف کالونی کا سانحہ اور اس طرح کے دیگر واقعات میں ملزموں کو سزا نہ دی گئی جس کی وجہ سے کوٹ رادھا کشن کا واقعہ پیش آیا۔حافظ محمد طاہر محمودا شرفی نے کہا کہ اگر مان لیا جائے کہ ان میاں بیوی نے کوئی جرم کیا تھا تب بھی سزا دینے کا اختیار عدالت کا ہے۔ پاکستان کے اندر جتھہ بندی ، گروہ بندی اور افرادی قوت کی بنیاد پر سزائیں دینے کا اختیار کسی کو نہیں دیا جا سکتا ۔

اگر اس پر قابو نہ پایا گیا تو پاکستان میں جنگل سے بھی بد تر حالات ہو جائیں گے۔ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کی طرف سے اعلانات کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن ان اعلانات کو عملی شکل دی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستا ن علماء کونسل اور ملک کے چاروں مکاتب فکر کے جید علماء کرام واضح طور پر یہ فتویٰ دے چکے ہیں کہ کسی فرد کو یہ اختیار حاصل نہیں ہے کہ وہ اپنی سوچ اور فکر کی بنیاد پر لوگوں کا قتل عام کرے اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو وہ عند اللہ اور عند الناس مجرم ہو گا اور ایسے لوگوں کے خلاف قانون کو حرکت میں آنا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں رہنے والے غیر مسلموں کے حقوق کا خیال کرنا مسلمانوں کی ذمہ داری ہے ۔ پاکستان میں رہنے والے مسیحیوں نے ٹیری جونز کی طرف سے قرآن کریم جلانے کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کیا تھا ہمیں اس بات کو یاد رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ بعض عناصر اس قسم کے واقعات کے بعد اسلام اور اسلامی اقدار کے خلاف پراپوگنڈا شروع کر دیتے ہیں۔

کسی بھی فرد یا اجتماع کے عمل کو کسی مذہب کا نمائندہ عمل نہیں کہا جا سکتا ۔ ہم نے کل بھی پاکستان میں اور دنیا بھر میں ہونے والے مظالم پر آواز بلند کی ہے اور آج بھی آواز بلند کر رہے ہیں۔مسلم ، مسیحی قائدین پر مشتمل ایک کمیٹی بھی قائم کی ہے جو اس سانحہ کے اصل حقائق کو بھی دیکھے گی اور اس کیس کے ہر ہر پہلو کا جائزہ لے گی ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ محرم الحرام میں پاکستان کے علماء ، مذہبی قوتوں اور عوام نے جس طرح مشترکہ ضابطہ اخلاق پر عمل کیا اور کسی بھی نا خوشگوار واقعہ سے ملک اور قوم کو بچایا گیا وہ قابل تحسین ہے اور انشاء اللہ مستقبل میں بھی ہماری کوشش ہو گی کہ باہمی مفاہمت سے معاملات کو حل کریں۔

تمام مکاتب فکر اور تمام مذاہب کی قیادت مسجد اقصیٰ پر حملے کی بھر پور مذمت کرتی ہے اور حکومت پاکستان اور عالمی دنیا سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اسرائیل کو اس جارحیت اور بربریت سے روکے ۔

متعلقہ عنوان :