ہماری تحریک کا مقصد بھی پاکستان کو اسی منزل سے ہمکنارکرناہے،سراج الحق، مینار پاکستان ہماری عزت ، قوت اور جدوجہد کی علامت ہے اس لیے تکمیل پاکستان کی تحریک کا آغاز مینار پاکستان سے کر رہے ہیں ، مینار پاکستان پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو

جمعہ 7 نومبر 2014 08:18

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7نومبر۔2014ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہاہے کہ مینار پاکستان ہماری عزت ، قوت اور جدوجہد کی علامت ہے اس لیے تکمیل پاکستان کی تحریک کا آغاز مینار پاکستان سے کر رہے ہیں ۔ عالمی استعماری قوتیں اور اسٹیبلشمنٹ ہمارے راستے کی دیوار نہ بنیں ہم پرامن اور جمہوری جدوجہد کے ذریعے پاکستان کو ایک اسلامی وفلاحی مملکت بناکر دم لیں گے ۔

قائداعظم  نے 23مارچ 1940 ء میں یہاں قرار داد پاکستان منظور کر کے قیام پاکستان کی تحریک کا آغاز کیاتھالیکن قیام پاکستان کے بعد انگریز کے پروردہ جاگیرداروں ، سرمایہ داروں اور وڈیروں نے قائداعظم کی تحریک کو سبوتاژ کیا اور پاکستان کو فلاحی ریاست بننے نہیں دیا گیا ۔ قائد اعظم نے اپنے سینکڑوں خطابات میں پاکستان کو اسلامی ریاست اور قرآن کو اس ریاست کا دستور قرار دیاتھا ہم اسی تحریک کو دوبارہ زندہ کریں گے اور 21 تا 23 نومبر پاکستان کے کونے کونے سے لاکھوں عوام مینار پاکستان آئیں گے ۔

(جاری ہے)

زندہ دلان لاہور لاکھوں مہمانوں کے میزبان ہوں گے اس لیے انہیں بڑی تعداد میں اس اجتماع میں شرکت کی دعوت دیتاہوں ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے اجتماع عام کے لیے قائم کیے گئے مرکزی کیمپ میں انتظامی کمیٹیوں کے ذمہ داران سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر نائب امراء حافظ محمد ادریس ، راشد نسیم ، اسد اللہ بھٹو ، سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ ، ناظم اجتماع عام میاں مقصود احمد ، سیکرٹری اطلاعات امیر العظیم ، امیر جماعت اسلامی سندھ ڈاکٹر معراج الہدٰی صدیقی ، نائب امیر جماعت اسلامی پنجاب اظہر اقبال حسن سیکر ٹری جنرل جماعت اسلامی پنجاب نذیر احمد جنجوعہ ، سیکرٹری جنرل بلوچستان بشیر احمد ماندزئی و دیگر بھی موجود تھے ۔

سراج الحق نے کہاکہ تحریک پاکستان میں کروڑوں مسلمانوں نے حصہ لیا ۔ لاکھوں نے ہجرت کی اور ہزاروں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ۔ ان لوگوں نے صرف ہندوؤں یا انگریزوں سے آزادی حاصل کرنے اور صحراؤں اور پہاڑوں پر مشتمل ایک ٹکڑا زمین حاصل کرنے کے لیے یہ قربانیاں نہیں دی تھیں بلکہ ان کی عظیم اور مقدس جدوجہد کا مقصد مدینہ منورہ کے بعد ایک ایسی اسلامی ریاست کا قیام تھا جہاں انسان انسان کا غلام نہ ہو، عد ل انصاف کی حکمرانی ہو اور سب امیر غریب کو یکساں حقوق حاصل ہوں ۔

انہوں نے کہاکہ ہماری تحریک کا مقصد بھی پاکستان کو اسی منزل سے ہمکنارکرناہے ۔ انہوں نے کہاکہ جن لوگوں نے 68 سال سے پاکستان کو یرغمال اور عوام کو غلام بنارکھاہے ، انہوں نے نظریہ پاکستان کو سبوتاژ کیا ۔ انہوں نے کہاکہ یہ کرپٹ اشرافیہ نظریہ پاکستان کے ساتھ جغرافیہ کو بھی تحفظ نہیں دے سکا ۔ 71ء میں پاکستان کو دو لخت کر دیا گیا اور آج اسی کرپٹ ٹولے کی وجہ سے بنگلہ دیش میں ان محسنوں کو پھانسیاں دی جارہی ہیں جنہوں نے اس نظریہ کے تحفظ کے لیے قربانیاں دیں ۔

انہوں نے کہاکہ بنگلہ دیش میں پہلے عبدالقادر ملا کو پھانسی پر لٹکادیا گیا ، پھر پروفیسرغلام اعظم جیل کی سلاخوں کے پیچھے دم توڑ گئے اور اب جماعت اسلامی کے امیر مطیع الرحمن نظامی اور میر قاسم کو پھانسی کی سزا سنا دی گئی ہے مگر حکومت پاکستان اس بار ے میں مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے ۔ 71 ء میں جس ملک کو نیا پاکستان کہا گیا وہاں چار صوبے تو موجود ہیں مگر پاکستانیت کہیں نظر نہیں آتی ۔

استعماری قوتیں ایٹمی پاکستان پر جنگ مسلط کر کے اس کے وجود کو ختم کرنا چاہتی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ یہ استعماری قوتیں عراق ، افغانستان اور شام کی طرح پاکستان کو بھی رنگ و نسل کی بنیاد پر تقسیم کرنا چاہتی ہیں ۔ سراج الحق نے کہاکہ اس مٹھی بھر کرپٹ اشرافیہ کی وجہ سے آج ہمارا ہر بچہ 90ہزار کا مقروض ہے ۔اس موقع پرناظم اجتماع میاں مقصود احمد نے امیر جماعت کو انتظامات کے حوالے سے پریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس وقت 35 انتظامی کمیٹیاں اور سینکڑوں کارکنان اجتماع عام کے انتظامات میں مصروف ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہاکہ آج اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے ان سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور چیف الیکشن کمشنر کے ناموں کے سلسلے میں بات کی ۔ سراج الحق نے کہاکہ وہ اس بارے میں اپنی جماعت کے ذمہ داران سے مشاورت کر کے جواب دیں گے ۔

متعلقہ عنوان :