حکومت کے ساتھ مذاکرات کا نیا دور لاحاصل ہوگا،شاہ محمود قریشی ، کور کمیٹی کو مذاکرات کو جاری یا ختم کرنے سے متعلق اپنا نکتہ نظر دیا اب جو فیصلہ کور کمیٹی کرے گی وہی ہمارا فیصلہ ہوگا، حکومت مذاکرات تو کررہی ہے مگر جب فیصلے کا وقت آیا تو اپنی حلیف جماعتوں سے مشورے کا بہانہ بنا دیا گیا ،حکومت صرف وقت گزارنا چاہتی ہے،پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 1 جنوری 2015 08:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔یکم جنوری ۔2015ء) پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے نئے دور کو لاحاصل قرار دیتے ہوئے کور کمیٹی کو مذاکرات کو جاری یا ختم کرنے سے متعلق اپنا نکتہ نظر دیا ہے اب جو فیصلہ کور کمیٹی کرے گی وہی ہمارا فیصلہ ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ یہ حکومت مذاکرات تو کررہی ہے مگر جب فیصلے کا وقت آیا تو اپنی حلیف جماعتوں سے مشورے کا بہانہ بنا دیا گیا ‘ جوڈیشل کمیشن کے قیام پر ہمارے ممبر اسد عمر اور احسن اقبال کے مابین تفصیلی بات چیت کے بعد ڈرافٹ فائنل کرکے مذاکرات میں پیش کردیا گیا مگر اس پر بھی حکومت ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مذاکرات کو کامیاب بنانے کیلئے ہم نے بہت کوششیں کیں اپنے رویوں کو لچکدار بنایا مگر حکومت صرف وقت گزارنا چاہتی ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے تمام تر صورتحال سے پارٹی کے چیئرمین عمران خان کو آگاہ کردیا ہے اور وہ بھی حکومتی روئیے پر مایوسی کا شکار تھے اس سلسلے میں چھ جنوری کو پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے جس میں مذاکرات کو جاری رکھنے یا ختم کرنے کا فیصلہ کیا جا جائے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی تمام سیاسی قوتیں متحد اور متفق ہوچکی ہیں اور متفقہ طور پر یہ تمام سیاسی قوتوں نے خصوصی طور پر حکومت کو دہشت گردی کے خلاف اقدامات کرنے کا مینڈیٹ دیا اور ہم نے بھی دل پر پتھر رکھ کر فوجی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ قبول کیا مگر ہم یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ ان عدالتوں کی آڑ مین سیاسی قوتوں کو نشانہ بنایا جائے اور یہ بھی دیکھنا ضروری ہے کہ دہشت گردی کے خلاف نئی عدالتیں بنانے کی بجائے موجودہ نظام کی خامیوں کو دور کیا جائے کیونکہ اب تک جتنے دہشت گردوں کو پھانسی کی سزائیں سنائی جاچکی ہیں وہ بھی انہی عدالتوں نے سنائی ہیں لہذا دوسری جانب یہ بھی دیکھنا ضروری ہے کہ دہشت گردی کے خالف بنائی جانے والی عدالتیں اگر صرف دو سال تک رہین تو کیا اس کے بعد دہشت گردی ختم ہوجائے گی انہوں نے کہا کہ ہم نے متفقہ طور پر حکومت کو دہشت گردوں کے خلاف قانونی و آئینی ماہرین کے ساتھ مل کر مسودہ بنانے کی اجازت دی مگر حکومت نے جو مسودہ پیش کیا اس پر نہ صرف پی ٹی آئی جبکہ پیپلزپارٹی سمیت کئی جماعتوں نے اعتراض کیا جس کے بعد حکومت نے مجبوراً اپنا مسودہ خود ہی واپس لیا اور اب حکومت کی جانب سے پیس ہونے والے نئے معاہدے کو بھی دیکھیں گے تاہم دہست گردی کیخلاف جنگ مین حکومت کا بھرپور ساتھ دیں گے انہوں نے بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن پر بلا اشتعال فائرنگ کی بھی پر زور مذمت کی۔

متعلقہ عنوان :